جنگ میں کافر سے مدد طلب کرنے کی کراہت کے بیان میں
زہیر بن حرب، عبدالرحمن بن مہدی، مالک، ابوطاہر، سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ بدر کی طرف نکلے جب آپ ﷺ حرہ الوبرہ (مدینہ سے چار میل کے فاصلہ پر) پہنچے تو آپ ﷺ کو ایک آدمی ملا جس کی اجرت وبہادری کا تذکرہ کیا جاتا تھا رسول اللہ ﷺ کے صحابہ رضی للہ عنہم نے اسے دیکھا تو خوش ہوئے جب وہ آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا میں آپ ﷺ کے پاس اس لئے آیا ہوں تاکہ آپ ﷺ کے ساتھ دشمن سے لڑوں اور آپ ﷺ کے ساتھ مال غنیمت میں مجھے بھی کچھ حصہ دیا جائے رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا کیا تو اللہ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان رکھتا ہے اس نے کہا نہیں آپ ﷺ نے فرمایا لوٹ جا میں مشرک سے ہرگز مدد نہیں مانگوں گا سیدہ ؓ فرماتی ہیں آپ ﷺ آگے چلے یہاں تک کہ ہم مقام شجرہ پہنچے تو وہی شخص پھر حاضر ہوا اور آپ ﷺ سے وہی بات کہی جو اس نے پہلی مرتبہ کہی تھی اور نبی ﷺ نے بھی اسے وہی فرمایا جو پہلی مرتبہ فرمایا تھا آپ ﷺ نے فرمایا لوٹ جا میں ہرگز کسی مشرک سے مدد طلب نہیں کروں گا وہ پھر لوٹ گیا اور پھر مقام بیداء پر آپ ﷺ سے ملا آپ ﷺ نے وہی بات کہی جو پہلی مرتبہ کہہ چکا تھا آپ ﷺ نے فرمایا کیا تو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتا ہے اس نے عرض کیا جی ہاں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا چلو۔