صحیح مسلم - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 4677
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَعِيلَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ سَلَمَةَ بْنَ الْأَکْوَعِ يَقُولُا خَرَجْتُ قَبْلَ أَنْ يُؤَذَّنَ بِالْأُولَی وَکَانَتْ لِقَاحُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرْعَی بِذِي قَرَدٍ قَالَ فَلَقِيَنِي غُلَامٌ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فَقَالَ أُخِذَتْ لِقَاحُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ مَنْ أَخَذَهَا قَالَ غَطَفَانُ قَالَ فَصَرَخْتُ ثَلَاثَ صَرَخَاتٍ يَا صَبَاحَاهْ قَالَ فَأَسْمَعْتُ مَا بَيْنَ لَابَتَيِ الْمَدِينَةِ ثُمَّ انْدَفَعْتُ عَلَی وَجْهِي حَتَّی أَدْرَکْتُهُمْ بِذِي قَرَدٍ وَقَدْ أَخَذُوا يَسْقُونَ مِنْ الْمَائِ فَجَعَلْتُ أَرْمِيهِمْ بِنَبْلِي وَکُنْتُ رَامِيًا وَأَقُولُ أَنَا ابْنُ الْأَکْوَعِ وَالْيَوْمُ يَوْمُ الرُّضَّعِ فَأَرْتَجِزُ حَتَّی اسْتَنْقَذْتُ اللِّقَاحَ مِنْهُمْ وَاسْتَلَبْتُ مِنْهُمْ ثَلَاثِينَ بُرْدَةً قَالَ وَجَائَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنِّي قَدْ حَمَيْتُ الْقَوْمَ الْمَائَ وَهُمْ عِطَاشٌ فَابْعَثْ إِلَيْهِمْ السَّاعَةَ فَقَالَ يَا ابْنَ الْأَکْوَعِ مَلَکْتَ فَأَسْجِحْ قَالَ ثُمَّ رَجَعْنَا وَيُرْدِفُنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی نَاقَتِهِ حَتَّی دَخَلْنَا الْمَدِينَةَ
غزوئہ احزاب کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، حاتم بن اسماعیل، یزید بن ابی عبید، حضرت سلمہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں پہلی اذان سے قبل باہر نکلا کہ ذی قرد میں رسول اللہ ﷺ کی اونٹنیاں چر رہیں تھیں حضرت سلمہ کہتے ہیں کہ مجھے عبدالرحمن بن عوف کا غلام ملا اور اس نے کہا رسول اللہ ﷺ کی اونٹنیوں کو پکڑ لیا گیا ہے تو میں نے اس غلام سے پوچھا کس نے پکڑی ہیں غلام نے کہا غطفان نے حضرت سلمہ فرماتے ہیں کہ میں نے چیخ چیخ کر تین مرتبہ یاصباحاہ کہا مدینہ کے دونوں کناروں تک میری آواز سنی گئی پھر میں سامنے کی طرف چلا یہاں تک کہ میں نے ذی قرد میں غطفان کے لوگوں کو پکڑ لیا وہ لوگ اونٹنیوں کو پانی پلا رہے تھے میں نے اپنے تیروں سے انہیں مارنا شروع کردیا اور میں تیر مارتے ہوئے کہہ رہا تھا۔ میں اکوع کا بیٹا ہوں اور آج کا دن تو کمی لوگوں کی ہلاکت کا دن ہے۔ تو میں یہ رجز پڑھتا رہا یہاں تک کہ میں نے ان سے اونٹنیوں کو چھڑا لیا اور ان سے تین چادریں بھی لے لیں راوی کہتے ہیں نبی ﷺ اور صحابہ تشریف لے آئے تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ﷺ میں نے اس قوم کے لوگوں کو پانی سے روک رکھا ہے حالانکہ یہ لوگ پیاسے ہیں آپ ﷺ ان کی طرف ابھی لوگ بھیجیں آپ ﷺ نے فرمایا اے ابن اکوع تم نے اپنی چیزیں تو لے لیں ہیں اب انہیں چھوڑ دو راوی کہتے ہیں کہ پھر ہم واپس لوٹے اور رسول اللہ ﷺ نے مجھے اپنی اونٹنی پر اپنے پیچھے سوار کیا یہاں تک کہ ہم مدینہ میں داخل ہوگئے۔
Top