صحیح مسلم - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 4603
و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ لَمَّا قَدِمَ الْمُهَاجِرُونَ مِنْ مَکَّةَ الْمَدِينَةَ قَدِمُوا وَلَيْسَ بِأَيْدِيهِمْ شَيْئٌ وَکَانَ الْأَنْصَارُ أَهْلَ الْأَرْضِ وَالْعَقَارِ فَقَاسَمَهُمْ الْأَنْصَارُ عَلَی أَنْ أَعْطَوْهُمْ أَنْصَافَ ثِمَارِ أَمْوَالِهِمْ کُلَّ عَامٍ وَيَکْفُونَهُمْ الْعَمَلَ وَالْمَئُونَةَ وَکَانَتْ أُمُّ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَهِيَ تُدْعَی أُمَّ سُلَيْمٍ وَکَانَتْ أُمُّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ کَانَ أَخًا لِأَنَسٍ لِأُمِّهِ وَکَانَتْ أَعْطَتْ أُمُّ أَنَسٍ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِذَاقًا لَهَا فَأَعْطَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَّ أَيْمَنَ مَوْلَاتَهُ أُمَّ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَأَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا فَرَغَ مِنْ قِتَالِ أَهْلِ خَيْبَرَ وَانْصَرَفَ إِلَی الْمَدِينَةِ رَدَّ الْمُهَاجِرُونَ إِلَی الْأَنْصَارِ مَنَائِحَهُمْ الَّتِي کَانُوا مَنَحُوهُمْ مِنْ ثِمَارِهِمْ قَالَ فَرَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی أُمِّي عِذَاقَهَا وَأَعْطَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَّ أَيْمَنَ مَکَانَهُنَّ مِنْ حَائِطِهِ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَکَانَ مِنْ شَأْنِ أُمِّ أَيْمَنَ أُمِّ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهَا کَانَتْ وَصِيفَةً لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَکَانَتْ مِنْ الْحَبَشَةِ فَلَمَّا وَلَدَتْ آمِنَةُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَا تُوُفِّيَ أَبُوهُ فَکَانَتْ أُمُّ أَيْمَنَ تَحْضُنُهُ حَتَّی کَبِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْتَقَهَا ثُمَّ أَنْکَحَهَا زَيْدَ بْنَ حَارِثَةَ ثُمَّ تُوُفِّيَتْ بَعْدَ مَا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَمْسَةِ أَشْهُرٍ
مہاجریں کا فتوحات سے غنی ہوجانے کے بعد انصار کے عطیات درخت پھل وغیرہ انہیں لوٹانے کے بیان میں
ابوطاہر، حرملہ، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ جب مہاجرین مکہ سے مدینہ آئے تھے تو ان کے قبضہ میں کوئی چیز نہیں تھی اور انصار زمین و جائیداد والے تھے تو انصار نے اس شرط پر زمینیں ان کے سپرد کردیں کہ وہ ہر سال پیداوار کا نصف انہیں دیا کریں گے اور ان کی جگہ محنت اور مزدوری کریں گے اور ام انس بن مالک جسے ام سلیم کہا جاتا ہے جو عبداللہ بن ابی طلحہ کی والدہ بھی تھیں اور (عبداللہ) حضرت انس کی ماں کی طرف بھائی تھے ام انس ؓ نے رسول اللہ ﷺ کو اپنے کھجور کے درخت دے دیئے تھے رسول اللہ ﷺ نے وہ درخت اپنی آزاد کردہ باندی ام ایمن جو اسامہ بن زید کی والدہ تھیں کو عطا کردیئے ابن شہاب نے کہا مجھے انس بن مالک نے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ جب اہل خیبر کے ساتھ جہاد سے فارغ ہوئے اور مدینہ لوٹے تو مہاجرین نے انصار کو ان کے عطایا واپس کردیئے جو ان کی طرف پھلوں کی شکل میں تھے اور رسول اللہ ﷺ نے بھی میری والدہ کو ان کے کھجور کے درخت واپس کردیئے اور ام ایمن کو رسول اللہ ﷺ نے ان کی جگہ اپنے باغ میں درخت عطا کردیئے ابن شہاب نے ام ایمن کے حالات میں کہا کہ وہ اسامہ بن زید کی والدہ ملک حبشہ کی رہنے والی حضرت عبداللہ بن عبدالمطلب کی باندی تھیں جب حضرت آمنہ نے رسول اللہ کو آپ ﷺ کے والد کی وفات کے بعد جنم دیا تو ام ایمن نے آپ ﷺ کی پرورش کی تھی یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ نے بڑے ہو کر انہیں آزاد کردیا پھر حضرت زید بن حارثہ سے ان کا نکاح کردیا پھر رسول اللہ ﷺ کے وصال کے پانچ ماہ بعد وفات پا گئیں۔
Top