صحیح مسلم - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 4572
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنِي أَبِي سَلَمَةُ بْنُ الْأَکْوَعِ قَالَ غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَوَازِنَ فَبَيْنَا نَحْنُ نَتَضَحَّی مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَائَ رَجُلٌ عَلَی جَمَلٍ أَحْمَرَ فَأَنَاخَهُ ثُمَّ انْتَزَعَ طَلَقًا مِنْ حَقَبِهِ فَقَيَّدَ بِهِ الْجَمَلَ ثُمَّ تَقَدَّمَ يَتَغَدَّی مَعَ الْقَوْمِ وَجَعَلَ يَنْظُرُ وَفِينَا ضَعْفَةٌ وَرِقَّةٌ فِي الظَّهْرِ وَبَعْضُنَا مُشَاةٌ إِذْ خَرَجَ يَشْتَدُّ فَأَتَی جَمَلَهُ فَأَطْلَقَ قَيْدَهُ ثُمَّ أَنَاخَهُ وَقَعَدَ عَلَيْهِ فَأَثَارَهُ فَاشْتَدَّ بِهِ الْجَمَلُ فَاتَّبَعَهُ رَجُلٌ عَلَی نَاقَةٍ وَرْقَائَ قَالَ سَلَمَةُ وَخَرَجْتُ أَشْتَدُّ فَکُنْتُ عِنْدَ وَرِکِ النَّاقَةِ ثُمَّ تَقَدَّمْتُ حَتَّی کُنْتُ عِنْدَ وَرِکِ الْجَمَلِ ثُمَّ تَقَدَّمْتُ حَتَّی أَخَذْتُ بِخِطَامِ الْجَمَلِ فَأَنَخْتُهُ فَلَمَّا وَضَعَ رُکْبَتَهُ فِي الْأَرْضِ اخْتَرَطْتُ سَيْفِي فَضَرَبْتُ رَأْسَ الرَّجُلِ فَنَدَرَ ثُمَّ جِئْتُ بِالْجَمَلِ أَقُودُهُ عَلَيْهِ رَحْلُهُ وَسِلَاحُهُ فَاسْتَقْبَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ مَعَهُ فَقَالَ مَنْ قَتَلَ الرَّجُلَ قَالُوا ابْنُ الْأَکْوَعِ قَالَ لَهُ سَلَبُهُ أَجْمَعُ
مقتول کو سلب کرنے پر قاتل کے استحقاق کے بیان میں
زہیر بن حرب، عمر بن یونس حنفی، عکرمہ بن عمار، ایاس بن سلمہ، حضرت سلمہ بن اکوع ؓ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ صبح کا ناشتہ کر رہے تھے کہ ایک آدمی سرخ اونٹ پر سوار ہو کر آیا پھر اس آدمی نے اس اونٹ کو بٹھایا پھر ایک تسمہ اس کی کمر میں سے نکالا اور اسے باندھ دیا پھر وہ آگے بڑھا اور ہمارے ساتھ کھانا کھانے لگا اور ادھر ادھر دیکھنے لگا اور ہم لوگ کمزور اور سواریوں سے خالی تھے اور کچھ ہم میں سے پیدل بھی تھے اتنے میں وہ جلدی سے نکلا اور اپنے اونٹ کے پاس آیا اور اس کا تسمہ کھولا پھر اس اونٹ کو بٹھایا اور اس پر بیٹھا اور اونٹ کو کھڑا کیا اور پھر اسے لے کے بھاگ پڑا ایک آدمی نے خاکی رنگ کی اونٹنی پر اس کا پیچھا کیا حضرت سلمہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں بھی جلدی میں نکلا میں اس اونٹنی کی سرین کے پاس ہوگیا پھر میں اور آگے بڑھا یہاں تک کہ میں اونٹ کی سرین کے بالکل پاس پہنچ گیا پھر میں اور آگے بڑھا یہاں تک کہ میں نے اس اونٹ کی نکیل پکڑ لی اور میں نے اسے بٹھایا اور جیسے ہی اس نے اپنا گھٹنا زمین پر ٹیکا میں نے اپنی تلوار کھینچ لی اور اس آدمی کے سر پر ماری وہ مرگیا پھر میں اونٹ اس کے کجاوے اور اسلحہ سمیت لے کر آیا تو رسول اللہ ﷺ اور آپ ﷺ کے ساتھ لوگوں نے میرا استقبال کیا اور فرمایا کس نے اس آدمی کو قتل کیا ہے تو سب نے عرض کیا حضرت سلمہ بن اکوع ؓ نے تو آپ ﷺ نے فرمایا اس کا سارا سامان حضرت سلمہ بن اکوع کا ہے۔
Top