صحیح مسلم - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 4519
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ أَخْضَرَ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ قَالَ کَتَبْتُ إِلَی نَافِعٍ أَسْأَلُهُ عَنْ الدُّعَائِ قَبْلَ الْقِتَالِ قَالَ فَکَتَبَ إِلَيَّ إِنَّمَا کَانَ ذَلِکَ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ قَدْ أَغَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی بَنِي الْمُصْطَلِقِ وَهُمْ غَارُّونَ وَأَنْعَامُهُمْ تُسْقَی عَلَی الْمَائِ فَقَتَلَ مُقَاتِلَتَهُمْ وَسَبَی سَبْيَهُمْ وَأَصَابَ يَوْمَئِذٍ قَالَ يَحْيَی أَحْسِبُهُ قَالَ جُوَيْرِيَةَ أَوْ قَالَ الْبَتَّةَ ابْنَةَ الْحَارِثِ وَحَدَّثَنِي هَذَا الْحَدِيثَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَکَانَ فِي ذَاکَ الْجَيْشِ
جن کافروں کو پہلے اسلام دیا جا چکا ہو ایسے کافروں کو دوبارہ اسلام کی دعوت دیے بغیر ان سے جنگ کرنے کے جواز کے بیان میں
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، سلیم بن احضر، حضرت ابن عون ؓ سے روایت ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت نافع ؓ کو لکھا اور ان سے قتال سے قبل کافروں کو اسلام کی دعوت دینے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے مجھے لکھا کہ یہ بات ابتداء اسلام میں تھی کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے بنی مصطلق پر حملہ کیا اس حال میں کہ وہ بیخبر تھے اور ان کے جانور پانی پی رہے تھے تو آپ ﷺ نے ان کے جنگجو مردوں کو قتل کیا اور باقیوں کو قید کرلیا اور اس دن حضرت جویریہ ؓ آپ ﷺ کو ملیں راوی کہتا ہے کہ میرا گمان ہے کہ حضرت جویریہ ؓ حارث کی بیٹی ہیں اور یہ حدیث مجھے ابن عمر ؓ نے بیان کی کیونکہ وہ اس لشکر میں تھے۔
Top