سنن النسائی - - حدیث نمبر 138
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ النَّضْرِ بْنِ أَبِي النَّضْرِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ الْأَشْجَعِيُّ عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسِيرٍ قَالَ فَنَفِدَتْ أَزْوَادُ الْقَوْمِ قَالَ حَتَّی هَمَّ بِنَحْرِ بَعْضِ حَمَائِلِهِمْ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ جَمَعْتَ مَا بَقِيَ مِنْ أَزْوَادِ الْقَوْمِ فَدَعَوْتَ اللَّهَ عَلَيْهَا قَالَ فَفَعَلَ قَالَ فَجَائَ ذُو الْبُرِّ بِبُرِّهِ وَذُو التَّمْرِ بِتَمْرِهِ قَالَ وَقَالَ مُجَاهِدٌ وَذُو النَّوَاةِ بِنَوَاهُ قُلْتُ وَمَا کَانُوا يَصْنَعُونَ بِالنَّوَی قَالَ کَانُوا يَمُصُّونَهُ وَيَشْرَبُونَ عَلَيْهِ الْمَائَ قَالَ فَدَعَا عَلَيْهَا حَتَّی مَلَأَ الْقَوْمُ أَزْوِدَتَهُمْ قَالَ فَقَالَ عِنْدَ ذَلِکَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ لَا يَلْقَی اللَّهَ بِهِمَا عَبْدٌ غَيْرَ شَاکٍّ فِيهِمَا إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ
جو شخص عقیدہ توحید پر مرے گا وہ قطعی طور پر جنت میں داخل ہوگا
ابوبکر بن نضر بن ابی النضر، ابوالنضر ہاشم بن القاسم، عبیداللہ اشجعی، مالک بن مغول، طلحہ بن مصرف، ابوصالح، ابوہریرہ ؓ روایت ہے کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے لوگوں کے پاس جو زاد راہ تھا وہ ختم ہوگیا یہاں تک کہ آپ ﷺ نے ان لوگوں میں سے بعض کے اونٹ ذبح کرنے کا ارادہ فرمایا تو حضرت عمر ؓ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اگر آپ ﷺ لوگوں کے پاس سے بچا ہو زاد راہ جمع کریں اور اس پر دعا فرمائیں تاکہ اس میں برکت ہوجائے اور سب کو کفایت کر جائے، آپ ﷺ نے ایسا ہی کیا تو جس کے پاس گیہوں تھے وہ گیہوں لے کر آگئے اور جس کے پاس کھجور تھی وہ کھجور لے کر آگئے اور جس کے پاس خالی گٹھلیاں تھیں وہ خالی گٹھلیاں لے کر آیا، میں نے کہا گٹھلی کو کیا کرتے تھے؟ انہوں نے جواب میں کہا کہ گٹھلیوں کو چوستے تھے اور اس پر پانی پی لیا کرتے تھے بالآخر سارا سامان جب جمع ہوگیا تو آپ ﷺ نے اس پر دعا فرمائی نتیجہ یہ ہوا کہ سب لوگوں نے اپنے اپنے توشہ دانوں کو بھر لیا اس وقت آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں جو بندہ اللہ تعالیٰ سے ان دونوں باتوں کی شہادتوں کا یقین رکھتے ہوئے مرے گا وہ ضرور جنت میں داخل ہوگا۔
It is narrated on the authority of Abu Hurairah (RA) : We were accompanying the Apostle ﷺ in a march (towards Tabuk). He (the narrator) said: The provisions with the people were almost depleted. He (the narrator) said: (And the situation became so critical) that they (the men of the army) decided to slaughter some of their camels. He (the narrator) said: Upon this Umar said: Messenger of Allah, I wish that you should pool together what has been left out of the provisions with the people and then invoke (the blessings of) Allah upon it. He (the narrator) said: He (the Holy Prophet) did it accordingly. He (the narrator) said: The one who had wheat in his possession came there with wheat. He who had dates with him came there with dates. And Mujahid said: He who possessed stones of dates came there with stones. I (the narrator) said: What did they do with the date-stones. They said: They (the people) sucked them and then drank water over them. He (the narrator said): He (the Holy Prophet) invoked the blessings (of Allah) upon them (provisions). He (the narrator) said: (And there was such a miraculous increase in the stocks) that the people replenished their provisions fully. He (the narrator) said: At that time he (the Holy Prophet) said: I bear testimony to the fact that there is no god but Allah, and I am His messenger. The bondsman who would meet Allah without entertaining any doubt about these (two fundamentals) would enter heaven.
Top