صحیح مسلم - جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت کا بیان - حدیث نمبر 7222
حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ عُمَرَ بْنِ سَلِيطٍ الْهُذَلِيُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ قَالَ قَالَ أَنَسٌ کُنْتُ مَعَ عُمَرَ ح و حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کُنَّا مَعَ عُمَرَ بَيْنَ مَکَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَتَرَائَيْنَا الْهِلَالَ وَکُنْتُ رَجُلًا حَدِيدَ الْبَصَرِ فَرَأَيْتُهُ وَلَيْسَ أَحَدٌ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَآهُ غَيْرِي قَالَ فَجَعَلْتُ أَقُولُ لِعُمَرَ أَمَا تَرَاهُ فَجَعَلَ لَا يَرَاهُ قَالَ يَقُولُ عُمَرُ سَأَرَاهُ وَأَنَا مُسْتَلْقٍ عَلَی فِرَاشِي ثُمَّ أَنْشَأَ يُحَدِّثُنَا عَنْ أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُرِينَا مَصَارِعَ أَهْلِ بَدْرٍ بِالْأَمْسِ يَقُولُ هَذَا مَصْرَعُ فُلَانٍ غَدًا إِنْ شَائَ اللَّهُ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ فَوَالَّذِي بَعَثَهُ بِالْحَقِّ مَا أَخْطَئُوا الْحُدُودَ الَّتِي حَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَجُعِلُوا فِي بِئْرٍ بَعْضُهُمْ عَلَی بَعْضٍ فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی انْتَهَی إِلَيْهِمْ فَقَالَ يَا فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ وَيَا فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَکُمْ اللَّهُ وَرَسُولُهُ حَقًّا فَإِنِّي قَدْ وَجَدْتُ مَا وَعَدَنِي اللَّهُ حَقًّا قَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ تُکَلِّمُ أَجْسَادًا لَا أَرْوَاحَ فِيهَا قَالَ مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ غَيْرَ أَنَّهُمْ لَا يَسْتَطِيعُونَ أَنْ يَرُدُّوا عَلَيَّ شَيْئًا
میت پر جنت یا دوزخ پیش کئے جانے قبر کے عذاب اور اس سے پناہ مانگنے کے بیان میں
اسحاق بن عمر بن سلیط ہذلی سلیمان بن مغیرہ ثابت انس، عمر شیبان بن فروخ سلیمان بن مغیرہ ثابت حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ ہم مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان میں حضرت عمر ؓ کے ساتھ تھے تو ہم سب چاند دیکھنے لگے میری نظر ذرا تیز تھی تو میں نے چاند دیکھ لیا میرے علاوہ ان میں سے کسی نے چاند نہیں دیکھا اور نہ ہی کسی نے یہ کہا کہ میں نے چاند دیکھ لیا ہے حضرت انس کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر ؓ سے کہا کیا آپ کو چاند دکھائی نہیں دے رہا حضرت عمر ؓ نے فرمایا میں عنقریب چاند دیکھوں گا اور میں اپنے بستر پر چت لیٹا ہوا تھا کہ انہوں نے ہم سے بدر والوں کا واقعہ بیان کرنا شروع کردیا اور فرمانے لگے کہ رسول اللہ ﷺ ہمیں جنگ بدر سے ایک دن پہلے بدر والوں کے ٹھکانے دکھانے لگے آپ ﷺ فرماتے جاتے کہ اگر اللہ نے چاہا تو کل فلاں اس جگہ گرے گا حضرت عمر ؓ نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے وہ لوگ اس حد سے نہ ہٹے کہ جو حد رسول اللہ ﷺ نے مقرر فرما دی حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ پھر وہ سب ایک کنوئیں میں ایک دوسرے پر گرا دیئے گئے پھر رسول اللہ ﷺ چل پڑے یہاں تک کہ ان کی طرف آگئے اور فرمایا اے فلاں بن فلاں اور اے فلاں بن فلاں کیا تم نے وہ کچھ پا لیا ہے کہ جس کا تم سے اللہ اور اس کے رسول نے وعدہ کیا تھا حضرت عمر ؓ عرض کرنے لگے اے اللہ کے رسول آپ ﷺ بےجان جسموں سے کیسے بات فرما رہے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا تم لوگ ان سے زیادہ میری بات سننے والے نہیں ہو سوائے اس کے کہ یہ مجھے کچھ جواب دینے کی قدرت نہیں رکھتے۔
Top