صحیح مسلم - جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت کا بیان - حدیث نمبر 7207
حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارِ بْنِ عُثْمَانَ وَاللَّفْظُ لِأَبِي غَسَّانَ وَابْنِ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ عَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ الْمُجَاشِعِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَاتَ يَوْمٍ فِي خُطْبَتِهِ أَلَا إِنَّ رَبِّي أَمَرَنِي أَنْ أُعَلِّمَکُمْ مَا جَهِلْتُمْ مِمَّا عَلَّمَنِي يَوْمِي هَذَا کُلُّ مَالٍ نَحَلْتُهُ عَبْدًا حَلَالٌ وَإِنِّي خَلَقْتُ عِبَادِي حُنَفَائَ کُلَّهُمْ وَإِنَّهُمْ أَتَتْهُمْ الشَّيَاطِينُ فَاجْتَالَتْهُمْ عَنْ دِينِهِمْ وَحَرَّمَتْ عَلَيْهِمْ مَا أَحْلَلْتُ لَهُمْ وَأَمَرَتْهُمْ أَنْ يُشْرِکُوا بِي مَا لَمْ أُنْزِلْ بِهِ سُلْطَانًا وَإِنَّ اللَّهَ نَظَرَ إِلَی أَهْلِ الْأَرْضِ فَمَقَتَهُمْ عَرَبَهُمْ وَعَجَمَهُمْ إِلَّا بَقَايَا مِنْ أَهْلِ الْکِتَابِ وَقَالَ إِنَّمَا بَعَثْتُکَ لِأَبْتَلِيَکَ وَأَبْتَلِيَ بِکَ وَأَنْزَلْتُ عَلَيْکَ کِتَابًا لَا يَغْسِلُهُ الْمَائُ تَقْرَؤُهُ نَائِمًا وَيَقْظَانَ وَإِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي أَنْ أُحَرِّقَ قُرَيْشًا فَقُلْتُ رَبِّ إِذًا يَثْلَغُوا رَأْسِي فَيَدَعُوهُ خُبْزَةً قَالَ اسْتَخْرِجْهُمْ کَمَا اسْتَخْرَجُوکَ وَاغْزُهُمْ نُغْزِکَ وَأَنْفِقْ فَسَنُنْفِقَ عَلَيْکَ وَابْعَثْ جَيْشًا نَبْعَثْ خَمْسَةً مِثْلَهُ وَقَاتِلْ بِمَنْ أَطَاعَکَ مَنْ عَصَاکَ قَالَ وَأَهْلُ الْجَنَّةِ ثَلَاثَةٌ ذُو سُلْطَانٍ مُقْسِطٌ مُتَصَدِّقٌ مُوَفَّقٌ وَرَجُلٌ رَحِيمٌ رَقِيقُ الْقَلْبِ لِکُلِّ ذِي قُرْبَی وَمُسْلِمٍ وَعَفِيفٌ مُتَعَفِّفٌ ذُو عِيَالٍ قَالَ وَأَهْلُ النَّارِ خَمْسَةٌ الضَّعِيفُ الَّذِي لَا زَبْرَ لَهُ الَّذِينَ هُمْ فِيکُمْ تَبَعًا لَا يَبْتَغُونَ أَهْلًا وَلَا مَالًا وَالْخَائِنُ الَّذِي لَا يَخْفَی لَهُ طَمَعٌ وَإِنْ دَقَّ إِلَّا خَانَهُ وَرَجُلٌ لَا يُصْبِحُ وَلَا يُمْسِي إِلَّا وَهُوَ يُخَادِعُکَ عَنْ أَهْلِکَ وَمَالِکَ وَذَکَرَ الْبُخْلَ أَوْ الْکَذِبَ وَالشِّنْظِيرُ الْفَحَّاشُ وَلَمْ يَذْکُرْ أَبُو غَسَّانَ فِي حَدِيثِهِ وَأَنْفِقْ فَسَنُنْفِقَ عَلَيْکَ
ان صفات کے بیان میں کہ جن کے ذریعہ دنیا ہی میں جنت والوں اور دوزخ والوں کو پہچان لیا جاتا ہے۔
ابوغسان سمعی محمد بن مثنی، محمد بن بشار بن عثمان ابی غسان ابن مثنی معاذ بن ہشام ابوقتادہ، مطرف بن عبداللہ بن شخیر حضرت عیاض بن حمار مجاشعی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک دن اپنے خطبہ میں ارشاد فرمایا سنو میرے رب نے مجھے یہ حکم فرمایا ہے کہ میں تم لوگوں کو وہ باتیں سکھا دوں کہ جن باتوں سے تم لا علم ہو میرے رب نے آج کے دن مجھے وہ باتیں سکھا دیں ہیں میں نے اپنے بندے کو جو مال دے دیا ہے وہ اس کے لئے حلال ہے اور میں نے اپنے سب بندوں کو حق کی طرف رجوع کرنے والا پیدا کیا ہے لیکن شیطان میرے ان بندوں کے پاس آکر انہیں ان کے دین سے بہکاتے ہیں اور میں نے اپنے بندوں کے لئے جن چیزوں کو حلال کیا ہے وہ ان کے لئے حرام قرار دیتے ہیں اور وہ ان کو ایسی چیزوں کو میرے ساتھ شریک کرنے کا حکم دیتے ہیں کہ جس کی کوئی محبت میں نے نازل نہیں کی اور بیشک اللہ تعالیٰ نے زمین والوں کی طرف نظر فرمائی اور عرب و عجم سے نفرت فرمائی سوائے اہل کتاب میں سے کچھ باقی لوگوں کے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا میں نے تمہیں اس لئے بھیجا ہے تاکہ میں تم کو آزماؤں اور ان کو بھی آزماؤں کہ جن کے پاس آپ ﷺ کو بھیجا ہے اور میں نے آپ ﷺ پر ایک ایسی کتاب نازل کی ہے کہ جسے پانی نہیں دھو سکے گا اور تم اس کتاب کو سونے اور بیداری کی حالت میں بھی پڑھو گے اور بلاشبہ اللہ نے مجھے حکم فرمایا ہے کہ میں قریش کو جلا ڈالوں تو میں نے عرض کیا اے پروردگار وہ لوگ تو میرا سر پھاڑ ڈالیں گے اللہ نے فرمایا تم ان کو نکال دینا جس طرح کہ انہوں نے آپ ﷺ کو نکالا ہے اور آپ ﷺ پر بھی خرچہ کیا جائے گا آپ ﷺ لشکر روانہ فرمائیں میں اس کے پانچ گنا لشکر بھیجوں گا اور آپ ﷺ اپنے تابعداروں کو لے کر ان سے لڑیں کہ جو آپ ﷺ کے نافرمان ہیں آپ ﷺ نے فرمایا جنتی لوگ تین قسم کے ہیں (١) حکومت کے ساتھ انصاف کرنے والے صدقہ و خیرات کرنے والے توفیق عطا کئے ہوئے (٢) وہ آدمی کہ جو اپنے تمام رشتہ داروں اور مسلمانوں کے لئے نرم دل ہو (٣) وہ آدمی کہ جو پاکدامن پاکیزہ خلق والا ہو اور عیالدار بھی ہو لیکن کسی کے سامنے اپنا ہاتھ نہ پھیلاتا ہو آپ نے فرمایا دوزخی پانچ طرح کے ہیں (١) وہ کمزور آدمی کہ جس کے پاس مال نہ ہو اور دوسروں کا تابع ہو اہل و مال کا طلبگار نہ ہو (٢) خیانت کرنے والا آدمی کہ جس کی حرص چھپی نہیں رہ سکتی اگرچہ اسے تھوڑی سی چیز ملے اور اس میں بھی خیانت کرے (٣) وہ آدمی جو صبح شام تم کو تمہارے گھر اور مال کے بارے میں دھوکہ دیتا ہو اور آپ ﷺ نے بخیل یا جھوٹے اور بدخو اور بیہودہ گالیاں بکنے والے آدمی کا بھی ذکر فرمایا اور ابوغسان نے اپنی روایت میں یہ ذکر نہیں کیا کہ آپ ﷺ خرچ کریں آپ ﷺ پر بھی خرچ کیا جائے گا۔
Top