صحیح مسلم - جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت کا بیان - حدیث نمبر 7201
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ ح و حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي کِلَاهُمَا عَنْ شُعْبَةَ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا بِمَوْعِظَةٍ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّکُمْ تُحْشَرُونَ إِلَی اللَّهِ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا کَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا کُنَّا فَاعِلِينَ أَلَا وَإِنَّ أَوَّلَ الْخَلَائِقِ يُکْسَی يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام أَلَا وَإِنَّهُ سَيُجَائُ بِرِجَالٍ مِنْ أُمَّتِي فَيُؤْخَذُ بِهِمْ ذَاتَ الشِّمَالِ فَأَقُولُ يَا رَبِّ أَصْحَابِي فَيُقَالُ إِنَّکَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَکَ فَأَقُولُ کَمَا قَالَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ وَکُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي کُنْتَ أَنْتَ الرَّقِيبَ عَلَيْهِمْ وَأَنْتَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ شَهِيدٌ إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُکَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّکَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَکِيمُ قَالَ فَيُقَالُ لِي إِنَّهُمْ لَمْ يَزَالُوا مُرْتَدِّينَ عَلَی أَعْقَابِهِمْ مُنْذُ فَارَقْتَهُمْ وَفِي حَدِيثِ وَکِيعٍ وَمُعَاذٍ فَيُقَالُ إِنَّکَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَکَ
دنیا کے فنا ہونے اور قیامت کے دن حشر کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، عبیداللہ بن معاذ شعبہ، محمد بن مثنی، محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، مغیرہ بن نعمان سعید بن جبیر حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (ایک مرتبہ) ہم میں ایک نصیحت آموز خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے تو آپ ﷺ نے فرمایا اے لوگو تمہیں اللہ کی طرف ننگے پاؤں ننگے بدن اور بغیر ختنہ کئے ہوئے لے کر جایا جائے گا (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے) کَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ جس طرح ہم نے پہلی مرتبہ پیدا کیا اس طرح ہم دوبارہ پیدا کریں گے اور یہ ہمارا وعدہ ہے کہ جسے ہم کرنے والے ہیں آگاہ رہو کہ قیامت کے دن ساری مخلوق میں سے سب سے پہلے حضرت ابراہیم کو لباس پہنایا جائے گا اور آگاہ رہو کہ میری امت میں سے کچھ لوگوں کو لایا جائے گا پھر ان کو بائیں طرف کو ہٹا دیا جائے گا تو میں عرض کروں گا اے پروردگار یہ تو میرے امتی ہیں تو کہا جائے گا کہ آپ نہیں جانتے کہ ان لوگوں نے آپ ﷺ کے بعد کیا کیا ایجادات کیں تو میں اسی طرح عرض کروں گا جس طرح کہ اللہ کے نیک بندے (حضرت عیسیٰ علیہ السلام) نے عرض کیا (وَکُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي کُنْتَ أَنْتَ الرَّقِيبَ عَلَيْهِمْ وَأَنْتَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ شَهِيدٌ إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُکَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّکَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَکِيمُ ) میں تو ان لوگوں پر اس وقت تک گواہ کے طور پر تھا جب تک کہ میں ان لوگوں میں رہا پھر جب تو نے مجھے اٹھا لیا تو تو ان پر نگہبان تھا اور تو تو ہر چیز پر گواہ ہے اگر ان لوگوں کو عذاب دے تو یہ تیرے ہی بندے ہیں اور اگر تو ان لوگوں کو بخش دے تو تو غالب حکمت والا ہے، آپ نے فرمایا پھر مجھ سے کہا جائے گا کہ جس وقت سے آپ ﷺ نے ان لوگوں کو چھوڑا ہے اس وقت سے مسلسل یہ لوگ اپنی ایڑیوں کے بل پھرتے رہے وکیع اور معاذ کی روایت میں ہے کہا جائے گا آپ ﷺ نہیں جانتے کہ آپ ﷺ کے بعد ان لوگوں نے کیا کیا بدعات ایجاد کیں۔
Top