صحیح مسلم - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 2200
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ کُلُّهُمْ عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ مُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا خَيْرًا فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَبَتْ وَجَبَتْ وَجَبَتْ وَمُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا شَرًّا فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَبَتْ وَجَبَتْ وَجَبَتْ قَالَ عُمَرُ فِدًی لَکَ أَبِي وَأُمِّي مُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا خَيْرٌ فَقُلْتَ وَجَبَتْ وَجَبَتْ وَجَبَتْ وَمُرَّ بِجَنَازَةٍ فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا شَرٌّ فَقُلْتَ وَجَبَتْ وَجَبَتْ وَجَبَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ خَيْرًا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ وَمَنْ أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ شَرًّا وَجَبَتْ لَهُ النَّارُ أَنْتُمْ شُهَدَائُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ أَنْتُمْ شُهَدَائُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ أَنْتُمْ شُهَدَائُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ
مردوں میں سے جس کی بھلائی کی تعریف اور برائی بیان کی جائے۔
یحییٰ بن ایوب، ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، علی بن حجر السّعدی، ابن علیہ، عبدالعزیزبن صہیب، حضرت انس بن مالک ؓ روایت ہے کہ جنازہ کے گزرنے پر لوگوں نے اس کا ذکر خیر کے ساتھ کیا تو نبی ﷺ نے فرمایا واجب ہوگئی واجب ہوگئی واجب ہوگئی اور دوسرا جنازہ گزرا تو اس کا ذکر برائی کے ساتھ کیا گیا تو اللہ کے نبی نے فرمایا واجب ہوگئی واجب ہوگئی واجب ہوگئی، حضرت عمر ؓ نے عرض کیا میرے ماں باپ آپ ﷺ پر قربان ہوں ایک جنازہ گزرا اور اس کی نیکی کی تعریف کی گئی اور آپ ﷺ نے فرمایا واجب ہوگئی واجب ہوگئی واجب ہوگئی اور دوسرا جنازہ گزرا تو اس کا ذکر برائی کے ساتھ کیا گیا تو آپ نے فرمایا واجب ہوگئی واجب ہوگئی واجب ہوگئی؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کا ذکر تم نے بھلائی کے ساتھ کیا اس کے لئے جنت واجب ہوگئی اور جس کا ذکر تم نے برائی کے ساتھ کیا اس کے لئے دوزخ واجب ہوگئی تم زمین پر اللہ کے گواہ ہو تم زمین پر اللہ کے گواہ ہو۔
Top