صحيح البخاری - توحید کا بیان - حدیث نمبر 7373
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ ذُکِرَ عِنْدَ عَائِشَةَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ يَرْفَعُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِبُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَقَالَتْ وَهِلَ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ لَيُعَذَّبُ بِخَطِيئَتِهِ أَوْ بِذَنْبِهِ وَإِنَّ أَهْلَهُ لَيَبْکُونَ عَلَيْهِ الْآنَ وَذَاکَ مِثْلُ قَوْلِهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَلَی الْقَلِيبِ يَوْمَ بَدْرٍ وَفِيهِ قَتْلَی بَدْرٍ مِنْ الْمُشْرِکِينَ فَقَالَ لَهُمْ مَا قَالَ إِنَّهُمْ لَيَسْمَعُونَ مَا أَقُولُ وَقَدْ وَهِلَ إِنَّمَا قَالَ إِنَّهُمْ لَيَعْلَمُونَ أَنَّ مَا کُنْتُ أَقُولُ لَهُمْ حَقٌّ ثُمَّ قَرَأَتْ إِنَّکَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَی وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي الْقُبُورِ يَقُولُ حِينَ تَبَوَّئُوا مَقَاعِدَهُمْ مِنْ النَّارِ
گھر والوں کے رونے کے وجہ سے میت کو عذاب دیئے جانے کے بیان میں
ابوکریب، ابواسامہ، ہشام، حضرت عروہ ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ ؓ کے پاس ذکر کیا گیا کہ ابن عمر ؓ یہ حدیث نبی ﷺ سے مرفوعاً نقل کرتے ہیں کہ میت کو قبر میں اپنے اہل و عیال کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے تو سیدہ ؓ نے فرمایا وہ بھول گئے ہیں حالانکہ رسول اللہ ﷺ نے تو یہ فرمایا کہ وہ اپنے گناہ اور خطاؤں کی وجہ سے عذاب پاتا ہے اور اس کے اہل پر جواب رو رہے ہیں، ان کو یہ قول اسی قول کی طرح ہے کہ رسول اللہ ﷺ بدر کے دن کنویں پر کھڑے ہوئے اور اس کنویں میں مشرکین کے بدری مقتول تھے تو آپ ﷺ نے ان کو فرمایا جو فرمایا کہ وہ سنتے ہیں جو میں کہتا ہوں، حالانکہ وہ بھول گئے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا البتہ وہ جانتے ہیں جو میں ان کو کہتا تھا وہ حق ہے پھر سیدہ ؓ نے آیت (اِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتٰى) 27۔ النمل: 80) وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي الْقُبُورِ ) 35۔ فاطر: 22) تو نہیں سنا سکتا جو مردہ ہیں اور جو قبروں میں ہیں آپ ﷺ ان کو سنانے والے نہیں ہیں اس میں اللہ تعالیٰ ان کے حال کی خبر دیتا ہے کہ وہ دوزخ میں اپنی جگہ پر پہنچ چکے ہیں۔
Hisham narrated on the authority of his father that it was mentioned to Aisha that Ibn Umar had narrated as marfu hadith from the Apostle of Allah ﷺ that the dead would be punished in the grave because of the lamentation of his family for him. Upon this she said: He (Ibn Umar) missed (the point). The Messenger of Allah ﷺ had (in fact) said: He (the dead) is punished for his faults or for his sins, and the members of his family are wailing for him now. (This misunderstanding of Ibn Umar is similar to his saying:) The Messenger of Allah ﷺ stood by the well in which were lying the dead bodies of those polytheists who had been killed on the Day of Badr, and he said to them what he had to say, i. e.: They hear what I say. But he (Ibn Umar) misunderstood. The Holy Prophet ﷺ had only said: They (the dead) understand that what I used to say to them was truth. She then recited:" Certainly, thou canst not make the dead hear the call" (xxvii. 80), nor can you make those hear who are in the graves, nor can you inform them when they have taken their seats in Hell.
Top