صحیح مسلم - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 2149
حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا إِلَی جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ وَنَحْنُ نَنْتَظِرُ جَنَازَةَ أُمِّ أَبَانَ بِنْتِ عُثْمَانَ وَعِنْدَهُ عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ فَجَائَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُودُهُ قَائِدٌ فَأُرَاهُ أَخْبَرَهُ بِمَکَانِ ابْنِ عُمَرَ فَجَائَ حَتَّی جَلَسَ إِلَی جَنْبِي فَکُنْتُ بَيْنَهُمَا فَإِذَا صَوْتٌ مِنْ الدَّارِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ کَأَنَّهُ يَعْرِضُ عَلَی عَمْرٍو أَنْ يَقُومَ فَيَنْهَاهُمْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُکَائِ أَهْلِهِ قَالَ فَأَرْسَلَهَا عَبْدُ اللَّهِ مُرْسَلَةً فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ کُنَّا مَعَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِالْبَيْدَائِ إِذَا هُوَ بِرَجُلٍ نَازِلٍ فِي ظِلِّ شَجَرَةٍ فَقَالَ لِي اذْهَبْ فَاعْلَمْ لِي مَنْ ذَاکَ الرَّجُلُ فَذَهَبْتُ فَإِذَا هُوَ صُهَيْبٌ فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ إِنَّکَ أَمَرْتَنِي أَنْ أَعْلَمَ لَکَ مَنْ ذَاکَ وَإِنَّهُ صُهَيْبٌ قَالَ مُرْهُ فَلْيَلْحَقْ بِنَا فَقُلْتُ إِنَّ مَعَهُ أَهْلَهُ قَالَ وَإِنْ کَانَ مَعَهُ أَهْلُهُ وَرُبَّمَا قَالَ أَيُّوبُ مُرْهُ فَلْيَلْحَقْ بِنَا فَلَمَّا قَدِمْنَا لَمْ يَلْبَثْ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ أَنْ أُصِيبَ فَجَائَ صُهَيْبٌ يَقُولُ وَا أَخَاهْ وَا صَاحِبَاهْ فَقَالَ عُمَرُ أَلَمْ تَعْلَمْ أَوَ لَمْ تَسْمَعْ قَالَ أَيُّوبُ أَوْ قَالَ أَوَ لَمْ تَعْلَمْ أَوَ لَمْ تَسْمَعْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُکَائِ أَهْلِهِ قَالَ فَأَمَّا عَبْدُ اللَّهِ فَأَرْسَلَهَا مُرْسَلَةً وَأَمَّا عُمَرُ فَقَالَ بِبَعْضِ فَقُمْتُ فَدَخَلْتُ عَلَی عَائِشَةَ فَحَدَّثْتُهَا بِمَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَقَالَتْ لَا وَاللَّهِ مَا قَالَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطُّ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُکَائِ أَحَدٍ وَلَکِنَّهُ قَالَ إِنَّ الْکَافِرَ يَزِيدُهُ اللَّهُ بِبُکَائِ أَهْلِهِ عَذَابًا وَإِنَّ اللَّهَ لَهُوَ أَضْحَکَ وَأَبْکَی وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَی قَالَ أَيُّوبُ قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ لَمَّا بَلَغَ عَائِشَةَ قَوْلُ عُمَرَ وَابْنِ عُمَرَ قَالَتْ إِنَّکُمْ لَتُحَدِّثُونِّي عَنْ غَيْرِ کَاذِبَيْنِ وَلَا مُکَذَّبَيْنِ وَلَکِنَّ السَّمْعَ يُخْطِئُ
گھر والوں کے رونے کے وجہ سے میت کو عذاب دیئے جانے کے بیان میں
داود بن رشید، اسماعیل بن علیہ، ایوب، عبداللہ بن ابی ملیکہ سے روایت ہے کہ میں حضرت ابن عمر ؓ کے پاس بیٹھا ہوا تھا اور ہم ام ابان بنت عثمان کے جنازہ کا انتظار کر رہے تھے اور آپ کے پاس عمرو بن عثمان بھی موجود تھے کہ ابن عباس ؓ تشریف لائے اور ان کو کوئی شخص لارہا تھا میرا گمان ہے کہ ان کو ابن عمر ؓ کی جگہ کی خبر دی گئی تو وہ آئے اور میرے پاس بیٹھ گئے اور میں ان دونوں کے درمیان تھا، اتنے میں گھر سے رونے کی آواز آئی تو ابن عمر ؓ نے حضرت عمرو ؓ سے فرمایا کہ وہ کھڑے ہو کر ان کو روکیں کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے، حضرت عبداللہ نے اس کو مطلقا فرمایا یہود کی قید نہیں لگائی تو ابن عباس ؓ نے فرمایا ہم حضرت امیر المؤمنین عمر ؓ بن خطاب کے ساتھ تھے جب صحراء بیداء میں پہنچے تو ہم نے ایک شخص کو ایک درخت کے سایہ میں اترتے ہوئے دیکھا تو آپ نے مجھے فرمایا کہ جاؤ اور معلوم کرو کہ وہ آدمی کون ہے، میں گیا تو وہ حضرت صہیب تھے میں واپس آیا اور عرض کی جس شخص کو معلوم کرنے لئے آپ نے مجھے بھیجا وہ صہیب ؓ ہیں تو آپ نے فرمایا ان کو حکم دو کہ وہ ہمارے ساتھ مل جائیں، میں نے عرض کیا ان کے ساتھ ان کے اہل ہیں، آپ نے فرمایا اگرچہ اس کے ساتھ اس کے گھر والے ہیں ان کو ہمارے ساتھ ملنے کا حکم دو، جب ہم مدینہ پہنچے تو کچھ دیر ہی نہ لگی کہ حضرت عمر ؓ زخمی ہوگئے، حضرت صہیب آئے اور ہائے بھائی ہائے بھائی کہنے لگے تو حضرت عمر ؓ نے فرمایا: کیا تو نہیں جانتا تو نے نہیں سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میت کو اس کے بعض گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے فرمایا عبداللہ نے مطلق فرمایا ہے۔ مردہ کو عذاب دیا جاتا ہے حالانکہ حضرت عمر ؓ نے فرمایا بعض کے رونے کی وجہ سے ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں میں اٹھا اور حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہو کر میں نے ابن عمر ؓ کی حدیث ان کو بیان کی تو حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا نہیں اللہ کی قسم رسول اللہ ﷺ نے یہ نہیں فرمایا مردہ کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے بلکہ آپ ﷺ نے فرمایا کافر پر اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب اور زیادہ ہوجاتا ہے اور اللہ ہی ہنساتے اور رلاتے ہیں کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا، ایوب کہتے ہیں ابن ابی ملیکہ نے فرمایا مجھے قاسم بن محمد نے بیان کیا جب حضرت عائشہ ؓ کو حضرت عمر ؓ اور حضرت ابن عمر ؓ کا قول پہنچا تو فرمایا تم مجھے ایسے آدمیوں کی روایت بیان کرتے ہو جو نہ جھوٹے ہیں اور نہ تکذیب کی جاسکتی ہے البتہ کبھی سننے میں غلطی ہوجاتی ہے۔
Top