صحیح مسلم - جمعہ کا بیان - حدیث نمبر 2008
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی کِلَاهُمَا عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنِي عَبْدُ الْأَعْلَی وَهُوَ أَبُو هَمَّامٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ ضِمَادًا قَدِمَ مَکَّةَ وَکَانَ مِنْ أَزْدِ شَنُوئَةَ وَکَانَ يَرْقِي مِنْ هَذِهِ الرِّيحِ فَسَمِعَ سُفَهَائَ مِنْ أَهْلِ مَکَّةَ يَقُولُونَ إِنَّ مُحَمَّدًا مَجْنُونٌ فَقَالَ لَوْ أَنِّي رَأَيْتُ هَذَا الرَّجُلَ لَعَلَّ اللَّهَ يَشْفِيهِ عَلَی يَدَيَّ قَالَ فَلَقِيَهُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنِّي أَرْقِي مِنْ هَذِهِ الرِّيحِ وَإِنَّ اللَّهَ يَشْفِي عَلَی يَدِي مَنْ شَائَ فَهَلْ لَکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ أَمَّا بَعْدُ قَالَ فَقَالَ أَعِدْ عَلَيَّ کَلِمَاتِکَ هَؤُلَائِ فَأَعَادَهُنَّ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَالَ فَقَالَ لَقَدْ سَمِعْتُ قَوْلَ الْکَهَنَةِ وَقَوْلَ السَّحَرَةِ وَقَوْلَ الشُّعَرَائِ فَمَا سَمِعْتُ مِثْلَ کَلِمَاتِکَ هَؤُلَائِ وَلَقَدْ بَلَغْنَ نَاعُوسَ الْبَحْرِ قَالَ فَقَالَ هَاتِ يَدَکَ أُبَايِعْکَ عَلَی الْإِسْلَامِ قَالَ فَبَايَعَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَی قَوْمِکَ قَالَ وَعَلَی قَوْمِي قَالَ فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً فَمَرُّوا بِقَوْمِهِ فَقَالَ صَاحِبُ السَّرِيَّةِ لِلْجَيْشِ هَلْ أَصَبْتُمْ مِنْ هَؤُلَائِ شَيْئًا فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ أَصَبْتُ مِنْهُمْ مِطْهَرَةً فَقَالَ رُدُّوهَا فَإِنَّ هَؤُلَائِ قَوْمُ ضِمَادٍ
خطبہ جمعہ اور نماز جمعہ مختصر پڑھانے کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، محمد بن مثنی، عبدالاعلی، ابوہمام، داؤد، عمرو بن سعید، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ ضماد مکہ مکرمہ میں آیا اس کا تعلق قبیلہ ازد شنوء سے تھا اور جنون اور آسیب وغیرہ کے لئے جھاڑ پھونک کرتا تھا اور اس نے مکہ کے بیوقوفوں سے سنا کہ وہ کہتے ہیں کہ محمد (العیاذ باللہ) مجنون ہیں تو اس نے کہا کہ میں اس آدمی کو دیکھتا ہوں شاید کہ اللہ تعالیٰ اسے میرے ہاتھ سے شفا دے دے اس حماد نے آپ ﷺ سے ملاقات کی اور کہا کہ اے محمد میں جنوں وغیر کے لئے جھاڑ پھونک کرتا ہوں اور اللہ جسے چاہتا ہے میرے ہاتھ سے شفا دیتا ہے تو آپ ﷺ کیا چاہتے ہیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (الْحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ) بعد! تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں ہم اس کی حمد بیان کرتے ہیں اور اسی سے مدد مانگتے ہیں جسے اللہ ہدایت دے دے اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جسے وہ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں محمد اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں بعد حمد وصلوہ کہنے لگے کہ اپنے ان کلمات کو دوبارہ پڑھیئے رسول اللہ ﷺ نے ان کلمات کو تین مرتبہ دہرایا ضماد نے کہا کہ میں نے کاہنوں کا کلام سنا جادو گروں کا کلام سنا شاعروں کا کلام سنا لیکن آپ ﷺ کے کلام کی طرح کا کلام نہیں سنا یہ کلام تو سمندر کی بلا غت تک پہنچ گیا ہے ضماد نے کہا کہ اپنا ہاتھ بڑھائیے میں آپ ﷺ کے ہاتھ پر اسلام کی بیعت کرتا ہوں پھر اس نے بیعت کی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں تم سے اور تمہاری قوم کی طرف سے بھی بیعت لیتا ہوں ضماد نے کہا کہ میں اپنی قوم کی طرف سے بھی بیعت کرتا ہوں رسول اللہ ﷺ نے ایک چھوٹا سالشکر بھیجا وہ لشکر اس کی قوم میں سے گزرا تو اس لشکر کے سردار نے کہا کہ کیا تم نے اس قوم والوں سے کچھ لیا ہے تو جماعت کے ایک آدمی نے کہا کہ میں نے ان سے لیا ہے، اس لشکر کے سردار نے کہا جاؤ اسے واپس کرو کیونکہ یہ ضماد کی قوم کا ہے (اور یہ لوگ ضماد کی بیعت کی وجہ سے اس میں آگئے ہیں)۔
Top