صحیح مسلم - جمعہ کا بیان - حدیث نمبر 2005
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَطَبَ احْمَرَّتْ عَيْنَاهُ وَعَلَا صَوْتُهُ وَاشْتَدَّ غَضَبُهُ حَتَّی کَأَنَّهُ مُنْذِرُ جَيْشٍ يَقُولُ صَبَّحَکُمْ وَمَسَّاکُمْ وَيَقُولُ بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةُ کَهَاتَيْنِ وَيَقْرُنُ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَی وَيَقُولُ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ خَيْرَ الْحَدِيثِ کِتَابُ اللَّهِ وَخَيْرُ الْهُدَی هُدَی مُحَمَّدٍ وَشَرُّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا وَکُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ ثُمَّ يَقُولُ أَنَا أَوْلَی بِکُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ مَنْ تَرَکَ مَالًا فَلِأَهْلِهِ وَمَنْ تَرَکَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَإِلَيَّ وَعَلَيَّ
خطبہ جمعہ اور نماز جمعہ مختصر پڑھانے کے بیان میں
محمد بن مثنی، عبدالوہاب بن عبدالمجید، جعفربن محمد، جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب خطبہ ارشاد فرماتے تھے تو آپ ﷺ کی آنکھیں سرخ ہوجاتیں اور آپ ﷺ کی آواز بلند ہوجاتی اور غصہ شدید ہوجاتا (اور یوں معلوم ہوتا) گویا کہ آپ ﷺ کسی ایسے لشکر سے ڈرا رہے ہوں کہ وہ صبح یا شام حملہ کرنے والا ہے اور فرماتے ہیں کہ قیامت کو اور مجھے اس طرح بھیجا گیا جس طرح یہ دو انگلیاں اور شہادت والی اور درمیانی انگلی ملا کر فرماتے اما بعد کہ بہترین بات اللہ کی کتاب ہے اور بہترین سیرت محمد ﷺ کی سیرت ہے اور سارے کاموں میں بدترین کام نئے نئے طریقے ہیں (یعنی دین کے نام سے نئے طریقے جاری کرنا) اور ہر بدعت گمراہی ہے پھر فرماتے ہیں کہ میں ہر مومن کو اس کی جان سے زیادہ عزیز ہوں جو مومن مال چھوڑ کر مرا وہ اس کے گھر والوں کے لئے ہے اور جو مومن قرض یا بچے چھوڑ جائے اس کی تر بیت و پرورش اور ان کے خرچ کی ذمہ داری مجھ محمد ﷺ پر ہے۔
Top