صحیح مسلم - توبہ کا بیان - حدیث نمبر 6967
حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ حَنْظَلَةَ قَالَ کُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَعَظَنَا فَذَکَّرَ النَّارَ قَالَ ثُمَّ جِئْتُ إِلَی الْبَيْتِ فَضَاحَکْتُ الصِّبْيَانَ وَلَاعَبْتُ الْمَرْأَةَ قَالَ فَخَرَجْتُ فَلَقِيتُ أَبَا بَکْرٍ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ وَأَنَا قَدْ فَعَلْتُ مِثْلَ مَا تَذْکُرُ فَلَقِينَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَافَقَ حَنْظَلَةُ فَقَالَ مَهْ فَحَدَّثْتُهُ بِالْحَدِيثِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ وَأَنَا قَدْ فَعَلْتُ مِثْلَ مَا فَعَلَ فَقَالَ يَا حَنْظَلَةُ سَاعَةً وَسَاعَةً وَلَوْ کَانَتْ تَکُونُ قُلُوبُکُمْ کَمَا تَکُونُ عِنْدَ الذِّکْرِ لَصَافَحَتْکُمْ الْمَلَائِکَةُ حَتَّی تُسَلِّمَ عَلَيْکُمْ فِي الطُّرُقِ
ذکر کی پانبدی اور امورا آخرت میں غور وفکر مراقبہ کی فضلیت اور بعض اوقات دنیا کی مشغولیت کی وجہ سے انہیں چھوڑ بیٹھنے کے جواز کے بیان میں
اسحاق بن منصور عبدالصمد ابوسعید جریر، ابی عثمان نہدی حضرت حنظلہ ؓ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے آپ ﷺ نے ہمیں نصیحت کی تو جہنم کی یاد دلائی پھر میں گھر کی طرف آیا تو میں نے بچوں سے ہنسی مذاق کیا اور بیوی سے دل لگی کی میں باہر نکلا تو ابوبکر سے ملاقات ہوئی میں نے ان سے اس کا تذکرہ کیا پس ہم رسول اللہ ﷺ سے ملے تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول حنظلہ تو منافق ہوگیا آپ ﷺ نے فرمایا ٹھہر جاؤ کیا بات ہے میں نے پوری بات ذکر کی پھر حضرت ابوبکر ؓ نے عرض کیا میں نے بھی ایسے ہی کیا جیسے انہوں نے کہا تو آپ نے فرمایا اے حنظلہ یہ کیفیت کبھی کبھی ایسے ہوتی رہتی ہے اگر تمہارے دل ہر وقت اسی طرح رہیں جیسے نصیحت و ذکر کرتے وقت ہوتے ہیں تو فرشتے تم سے مصافحہ کریں یہاں تک کہ وہ راستوں میں تم سے سلام کریں۔
Top