صحیح مسلم - تقدیر کا بیان - حدیث نمبر 6755
حَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ الزُّبَيْدِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ مَوْلُودٍ إِلَّا يُولَدُ عَلَی الْفِطْرَةِ فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ وَيُنَصِّرَانِهِ وَيُمَجِّسَانِهِ کَمَا تُنْتَجُ الْبَهِيمَةُ بَهِيمَةً جَمْعَائَ هَلْ تُحِسُّونَ فِيهَا مِنْ جَدْعَائَ ثُمَّ يَقُولُا أَبُو هُرَيْرَةَ وَاقْرَئُوا إِنْ شِئْتُمْ فِطْرَةَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ الْآيَةَ
ہر بچہ کے فطرت پر پیدا ہونے کے معنی اور کفار کے بچوں اور مسلمانوں کے بچوں کی موت کے حکم کے بیان میں
حاجب بن ولید محمد بن حرب زبیدی زہری، سعید بن مسیب حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہر پیدا ہونے والا بچہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے پس اس کے والدین اسے یہودی نصرانی اور مجوسی بنا دیتے ہیں جیسے کہ جانور کے پورے اعضاء والا جانور پیدا ہوتا ہے کیا تمہیں ان میں کوئی کٹے ہوئے عضو والا جانور معلوم ہوتا ہے پھر حضرت ابوہریرہ ؓ نے کہا اگر تم چاہو تو آیت (فِطْرَتَ اللّٰهِ الَّتِيْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا) 30۔ الروم: 30) پڑھ لو یعنی اے لوگو اللہ کی بنائی ہوئی فطرت (دین اسلام ہے) کو لازم کرلو جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے اللہ کی مخلوق میں کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی۔
Top