صحیح مسلم - تقدیر کا بیان - حدیث نمبر 6744
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُوسَی بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيِّ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ حَدَّثَنِي الْحَارِثُ بْنُ أَبِي ذُبَابٍ عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ هُرْمُزَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ قَالَا سَمِعْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَّ آدَمُ وَمُوسَی عَلَيْهِمَا السَّلَام عِنْدَ رَبِّهِمَا فَحَجَّ آدَمُ مُوسَی قَالَ مُوسَی أَنْتَ آدَمُ الَّذِي خَلَقَکَ اللَّهُ بِيَدِهِ وَنَفَخَ فِيکَ مِنْ رُوحِهِ وَأَسْجَدَ لَکَ مَلَائِکَتَهُ وَأَسْکَنَکَ فِي جَنَّتِهِ ثُمَّ أَهْبَطْتَ النَّاسَ بِخَطِيئَتِکَ إِلَی الْأَرْضِ فَقَالَ آدَمُ أَنْتَ مُوسَی الَّذِي اصْطَفَاکَ اللَّهُ بِرِسَالَتِهِ وَبِکَلَامِهِ وَأَعْطَاکَ الْأَلْوَاحَ فِيهَا تِبْيَانُ کُلِّ شَيْئٍ وَقَرَّبَکَ نَجِيًّا فَبِکَمْ وَجَدْتَ اللَّهَ کَتَبَ التَّوْرَاةَ قَبْلَ أَنْ أُخْلَقَ قَالَ مُوسَی بِأَرْبَعِينَ عَامًا قَالَ آدَمُ فَهَلْ وَجَدْتَ فِيهَا وَعَصَی آدَمُ رَبَّهُ فَغَوَی قَالَ نَعَمْ قَالَ أَفَتَلُومُنِي عَلَی أَنْ عَمِلْتُ عَمَلًا کَتَبَهُ اللَّهُ عَلَيَّ أَنْ أَعْمَلَهُ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَنِي بِأَرْبَعِينَ سَنَةً قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَجَّ آدَمُ مُوسَی
حضرت آدم اور موسیٰ علیہما السلام کے درمیان مکاملہ کے بیان میں
اسحاق بن موسیٰ ابن عبداللہ بن موسیٰ بن عبداللہ یزید انصاری انس ابن عیاض حارث بن ابی ذباب یزید ابن ہرمز عبدالرحمن اعرج حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا حضرت آدم اور موسیٰ کا اپنے رب کے پاس مکالمہ ہوا پس آدم موسیٰ پر غالب آگئے موسیٰ نے فرمایا آپ وہ آدم ہیں جنہیں اللہ نے اپنے ہاتھ سے پیدا فرمایا اور تم میں اپنی پسندیدہ روح پھونکی اور آپ کو اپنے فرشتوں سے سجدہ کرایا اور آپ کو اپنی جنت میں سکونت عطا کی پھر آپ نے لوگوں کو اپنی غلطی کی وجہ سے زمین کی طرف اتروا دیا آدم نے فرمایا آپ وہ موسیٰ ہیں جسے اللہ نے اپنی رسالت اور ہم کلامی کے لئے منتخب فرمایا اور آپ کو تختیاں عطا کیں جن میں ہر چیز کی وضاحت تھی اور آپ کو سرگوشی کے لئے قربت عطا کی تو اللہ کو میری پیدائش سے کتنا عرصہ پہلے پایا جس نے توارۃ کو لکھا موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا چالیس سال پہلے۔ آدم (علیہ السلام) نے فرمایا کیا تو نے اس میں (وَعَصَی آدَمُ رَبَّهُ فَغَوَی) یعنی آدم نے اپنے رب کی ظاہرا نافرمانی کی اور راہ راست سے دور ہوئے پایا موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا جی ہاں حضرت آدم (علیہ السلام) نے فرمایا کیا آپ مجھے ایسا عمل کرنے پر ملامت کرتے ہیں جسے اللہ نے میرے لئے مجھے پیدا کرنے سے چالیس سال پہلے ہی لکھ دیا تھا کہ میں وہ کام کروں گا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا پس آدم موسیٰ پر غالب آگئے۔
Top