صحیح مسلم - تقدیر کا بیان - حدیث نمبر 6739
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ عُقَيْلٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ يَعْمَرَ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ قَالَ قَالَ لِي عِمْرَانُ بْنُ الْحُصَيْنِ أَرَأَيْتَ مَا يَعْمَلُ النَّاسُ الْيَوْمَ وَيَکْدَحُونَ فِيهِ أَشَيْئٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ وَمَضَی عَلَيْهِمْ مِنْ قَدَرِ مَا سَبَقَ أَوْ فِيمَا يُسْتَقْبَلُونَ بِهِ مِمَّا أَتَاهُمْ بِهِ نَبِيُّهُمْ وَثَبَتَتْ الْحُجَّةُ عَلَيْهِمْ فَقُلْتُ بَلْ شَيْئٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ وَمَضَی عَلَيْهِمْ قَالَ فَقَالَ أَفَلَا يَکُونُ ظُلْمًا قَالَ فَفَزِعْتُ مِنْ ذَلِکَ فَزَعًا شَدِيدًا وَقُلْتُ کُلُّ شَيْئٍ خَلْقُ اللَّهِ وَمِلْکُ يَدِهِ فَلَا يُسْأَلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَهُمْ يُسْأَلُونَ فَقَالَ لِي يَرْحَمُکَ اللَّهُ إِنِّي لَمْ أُرِدْ بِمَا سَأَلْتُکَ إِلَّا لِأَحْزِرَ عَقْلَکَ إِنَّ رَجُلَيْنِ مِنْ مُزَيْنَةَ أَتَيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ مَا يَعْمَلُ النَّاسُ الْيَوْمَ وَيَکْدَحُونَ فِيهِ أَشَيْئٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ وَمَضَی فِيهِمْ مِنْ قَدَرٍ قَدْ سَبَقَ أَوْ فِيمَا يُسْتَقْبَلُونَ بِهِ مِمَّا أَتَاهُمْ بِهِ نَبِيُّهُمْ وَثَبَتَتْ الْحُجَّةُ عَلَيْهِمْ فَقَالَ لَا بَلْ شَيْئٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ وَمَضَی فِيهِمْ وَتَصْدِيقُ ذَلِکَ فِي کِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَنَفْسٍ وَمَا سَوَّاهَا فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا
انسان کا اپنی ماں کے پیٹ میں تخلیق کی کیفیت اور اس کے رزق عمر عمل شقاوت وسعادت لکھے جانے کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، عثمان بن عمر عزرہ بن ثابت یحییٰ بن عقیل یحییٰ ابن یعمر حضرت ابوالاسود دیلی ؓ سے روایت ہے کہ مجھے عمران بن حصین نے کہا کیا تو جانتا ہے کہ آج لوگ عمل کیوں کرتے ہیں اور اس میں مشقت کیوں برداشت کرتے ہیں کیا یہ کوئی ایسی چیز ہے جس کا فیصلہ ہوچکا ہے اور تقدیر الٰہی اس پر جاری ہوچکی ہے یا وہ عمل ان کے سامنے آتے ہیں جنہیں ان کے نبی ﷺ کی لائی ہوئی شریعت نے دلائل ثابتہ سے واضح کردیا ہے تو میں نے کہا نہیں بلکہ ان کا عمل ان چیزوں سے متعلق ہے جن کا حکم ہوچکا ہے اور تقدیر ان میں جاری ہوچکی ہے تو عمران نے کہا کیا یہ ظلم نہیں ہے راوی کہتے ہیں کہ اس سے میں سخت گھبرا گیا اور میں نے کہا ہر چیز اللہ کی مخلوق اور اس کی ملکیت ہے پس اس سے اس کے فعل کی باز پرس نہیں کی جاسکتی اور لوگوں سے تو پوچھا جائے گا تو انہوں نے مجھے کہا اللہ تجھ پر رحم فرمائے میں نے آپ سے یہ سوال صرف آپ کی عقل کو جانچنے کے لئے ہی کیا تھا (ایک مرتبہ) قبیلہ مزنیہ کے دو آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ اس بارے میں کیا فرماتے ہیں کہ لوگ آج عمل کس بات پر کرتے ہیں اور کس وجہ سے اس میں مشقت برادشت کرتے ہیں کیا یہ کوئی ایسی چیز ہے جس کے بارے میں حکم صادر ہوچکا ہے اور اس میں تقدیر جاری ہوچکی ہے یا ان کے نبی ﷺ جو احکام لے کرئے ہیں اور تبلیغ کی حجت ان پر قائم ہوچکی ہے اس کے مطابق عمل ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں بلکہ ان کا عمل اس چیز کے مطابق ہے جس کا فیصلہ ہوچکا ہے اور تقدیر اس میں جاری ہوچکی ہے اور اس کی تصدیق اللہ کی کتاب میں (وَنَفْسٍ وَمَا سَوَّاهَا فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا) موجود ہے اور قسم ہے انسان کی اور جس نے اس کو بنایا اور اسے اس کی بدی اور نیکی کا الہام فرمایا۔
Top