صحیح مسلم - پینے کی چیزوں کا بیان - حدیث نمبر 5333
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ جَبَلَةَ بْنَ سُحَيْمٍ قَالَ کَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَرْزُقُنَا التَّمْرَ قَالَ وَقَدْ کَانَ أَصَابَ النَّاسَ يَوْمَئِذٍ جَهْدٌ وَکُنَّا نَأْکُلُ فَيَمُرُّ عَلَيْنَا ابْنُ عُمَرَ وَنَحْنُ نَأْکُلُ فَيَقُولُ لَا تُقَارِنُوا فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ الْإِقْرَانِ إِلَّا أَنْ يَسْتَأْذِنَ الرَّجُلُ أَخَاهُ قَالَ شُعْبَةُ لَا أُرَی هَذِهِ الْکَلِمَةَ إِلَّا مِنْ کَلِمَةِ ابْنِ عُمَرَ يَعْنِي الِاسْتِئْذَانَ
اجتماعی کھانے میں دو دو کھجوریں یا دو دو کھانے کے لقمے کھانے کی ممانعت میں۔
محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، جبلہ بن سحیم، ابن زبیر، حضرت جبلہ بن سحیم ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن زبیر ؓ ہمیں کھجوریں کھلاتے تھے جبکہ لوگ ان دنوں میں قحط سالی میں مبتلا تھے اور ہم کھا رہے تھے تو حضرت ابن عمر ؓ ہمارے پاس سے گزرے اور ہم کھا رہے تھے تو وہ فرمانے لگے کہ تم اس طرح دو دو کھجوریں ملا کر نہ کھاؤ کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے اس طرح ملا کر کھانے سے منع فرمایا سوائے اس کے کہ اپنے ساتھی سے اجازت لے لو حضرت شعبہ کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ یہ کلمہ یعنی اپنے بھائی سے اجازت طلب کرنا یہ حضرت ابن عمر ؓ کا قول ہے۔
Top