صحیح مسلم - پینے کی چیزوں کا بیان - حدیث نمبر 5230
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَی أَبِي عُمَرَ النَّخَعِيِّ قَالَ سَأَلَ قَوْمٌ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ بَيْعِ الْخَمْرِ وَشِرَائِهَا وَالتِّجَارَةِ فِيهَا فَقَالَ أَمُسْلِمُونَ أَنْتُمْ قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَإِنَّهُ لَا يَصْلُحُ بَيْعُهَا وَلَا شِرَاؤُهَا وَلَا التِّجَارَةُ فِيهَا قَالَ فَسَأَلُوهُ عَنْ النَّبِيذِ فَقَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ ثُمَّ رَجَعَ وَقَدْ نَبَذَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فِي حَنَاتِمَ وَنَقِيرٍ وَدُبَّائٍ فَأَمَرَ بِهِ فَأُهْرِيقَ ثُمَّ أَمَرَ بِسِقَائٍ فَجُعِلَ فِيهِ زَبِيبٌ وَمَائٌ فَجُعِلَ مِنْ اللَّيْلِ فَأَصْبَحَ فَشَرِبَ مِنْهُ يَوْمَهُ ذَلِکَ وَلَيْلَتَهُ الْمُسْتَقْبَلَةَ وَمِنْ الْغَدِ حَتَّی أَمْسَی فَشَرِبَ وَسَقَی فَلَمَّا أَصْبَحَ أَمَرَ بِمَا بَقِيَ مِنْهُ فَأُهْرِيقَ
اس نبیذ کے بیان میں کہ جس میں شدت نہ پیدا ہوئی ہو اور نہ ہی اس میں نشہ پیدا ہوا ہو تو وہ حلال ہے۔
محمد بن احمد، ابوخلف، زکریا بن عدی، عبیداللہ، زید، ابوعمر، نخعی، حضرت یحییٰ نخعی ؓ سے روایت ہے کہ لوگوں نے حضرت ابن عباس ؓ سے شراب کی خریدو فروخت اور اس کی تجارت کے بارے میں پوچھا تو حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا شراب کی نہ خریدوفرخت درست ہے اور نہ ہی اس کی تجارت جائز ہے راوی کہتے ہیں کہ لوگوں نے پھر نبیذ کے بارے میں پوچھا تو حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا رسول اللہ ﷺ ایک سفر میں نکلے پھر جب آپ ﷺ واپس تشریف لائے تو آپ ﷺ کے صحابہ کرام ؓ میں سے کچھ لوگوں نے سبز گھڑوں، لکڑی کے گٹھیلے اور کدو کے تون بے میں نبیذ بنائی ہوئی تھی آپ ﷺ نے اس کے بارے میں حکم فرمایا کہ اسے بہا دیا جائے پھر آپ ﷺ نے ایک مشکیزے میں نبیذ بنانے کے بارے میں فرمایا تو مشکیزے میں کشمش اور پانی ڈالا گیا اور رات بھر اسے بھگوئے رکھا پھر صبح کو آپ ﷺ نے پیا اور پلایا پھر تیسرے دن کی صبح کو اس میں سے جو نبیذ بچ گئی اسے بہا دینے کا حکم فرمایا تو اسے بہا دیا گیا۔
Top