صحیح مسلم - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 518
حَدَّثَنِي أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ عَنْ دَاوُدَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْنُ جُدْعَانَ کَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ يَصِلُ الرَّحِمَ وَيُطْعِمُ الْمِسْکِينَ فَهَلْ ذَاکَ نَافِعُهُ قَالَ لَا يَنْفَعُهُ إِنَّهُ لَمْ يَقُلْ يَوْمًا رَبِّ اغْفِرْ لِي خَطِيئَتِي يَوْمَ الدِّينِ
اس بات کی دلیل کا بیان کہ حالت کفر میں مرنے والے کو اسکا کوئی عمل فائدہ نہیں دیگا
ابوبکر بن ابی شیبہ، حفص بن غیاث، داود، شعبی، مسروق، حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ابن جدعان زمانہ جاہلیت میں اسلام سے قبل حالت کفر میں صلہ رحمی کرتا تھا مسکینوں کو کھانا کھلاتا تھا تو کیا اس سے اس کو فائدہ ہوگا؟ آپ ﷺ نے فرمایا یہ کام اسے کوئی فائدہ نہ دیں گے کیونکہ اس نے کبھی یہ نہیں کہا رَبِّ اغْفِرْ لِي خَطِيئَتِي يَوْمَ الدِّينِ یعنی اے میرے پروردگار قیامت کے دن میرے گناہوں کو معاف فرما دینا۔
Top