صحیح مسلم - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 510
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَکْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ الْأُمَوِيُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَفَعْتَ أَبَا طَالِبٍ بِشَيْئٍ فَإِنَّهُ کَانَ يَحُوطُکَ وَيَغْضَبُ لَکَ قَالَ نَعَمْ هُوَ فِي ضَحْضَاحٍ مِنْ نَارٍ وَلَوْلَا أَنَا لَکَانَ فِي الدَّرْکِ الْأَسْفَلِ مِنْ النَّارِ
نبی ﷺ کی شفاعت کی وجہ سے ابوطالب کے عذاب میں تخفیف کے بیان میں
عبیداللہ بن عمر، محمد بن ابی بکر مقدامی، محمد بن عبدالملک، ابوعوانہ، عبدالملک بن عمیر بن عبداللہ بن حارث بن نوفل، ابن عباس فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ کیا آپ ﷺ نے ابوطالب کو بھی کچھ فائدہ پہنچایا کیونکہ وہ تو آپ ﷺ کی حفاظت کرتا تھا اور آپ ﷺ کی وجہ سے لوگوں پر غضبناک ہوجاتا تھا آپ ﷺ نے فرمایا ہاں وہ دوزخ کے اوپر کے حصہ میں ہے اور اگر میں نہ ہوتا یعنی ان کے لئے دعا نہ کرتا تو وہ دوزخ کے سب سے نچلے حصے میں ہوتے۔
Top