صحیح مسلم - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 508
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَکَ الْأَقْرَبِينَ وَرَهْطَکَ مِنْهُمْ الْمُخْلَصِينَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی صَعِدَ الصَّفَا فَهَتَفَ يَا صَبَاحَاهْ فَقَالُوا مَنْ هَذَا الَّذِي يَهْتِفُ قَالُوا مُحَمَّدٌ فَاجْتَمَعُوا إِلَيْهِ فَقَالَ يَا بَنِي فُلَانٍ يَا بَنِي فُلَانٍ يَا بَنِي فُلَانٍ يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَاجْتَمَعُوا إِلَيْهِ فَقَالَ أَرَأَيْتَکُمْ لَوْ أَخْبَرْتُکُمْ أَنَّ خَيْلًا تَخْرُجُ بِسَفْحِ هَذَا الْجَبَلِ أَکُنْتُمْ مُصَدِّقِيَّ قَالُوا مَا جَرَّبْنَا عَلَيْکَ کَذِبًا قَالَ فَإِنِّي نَذِيرٌ لَکُمْ بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيدٍ قَالَ فَقَالَ أَبُو لَهَبٍ تَبًّا لَکَ أَمَا جَمَعْتَنَا إِلَّا لِهَذَا ثُمَّ قَامَ فَنَزَلَتْ هَذِهِ السُّورَةُ تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَقَدْ تَبَّ کَذَا قَرَأَ الْأَعْمَشُ إِلَی آخِرِ السُّورَةِ
اللہ کے اس فرمان میں کہ اے نبی اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیں۔
ابوکریب محمد بن علاء، ابواسامہ، اعمش، عمرو بن مرہ، سعید بن جبیر، ابن عباس فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی اور اپنے قریبی رشتہ داروں کو اور اپنی قوم کے مخلص لوگوں کو بھی ڈرائیے، تو رسول اللہ ﷺ کوہ صفا پر چڑھے اور بلند آواز کے ساتھ فرمایا یا صباحاہ سنو آگاہ ہوجاؤ لوگوں نے کہا کہ یہ کون آواز لگا رہا ہے تو سب کہنے لگے کہ محمد ﷺ آواز لگا رہے ہیں تو سب آپ ﷺ کی طرف جمع ہوگئے تو آپ ﷺ نے فرمایا اے فلاں کے بیٹو اے عبد مناف کے بیٹو اے عبدالمطلب کے بیٹو! تو وہ سب آپ ﷺ کی طرف جمع ہوگئے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر میں تمہیں خبر دوں کہ اس پہاڑ کے نیچے ایک گھڑ سوار لشکر ہے تو کیا تم میری تصدیق کرو گے تو سب لوگوں نے کہا کہ ہم نے تو کبھی آپ ﷺ کو جھوٹا نہیں پایا، تو آپ ﷺ نے فرمایا میں تمہیں بہت سخت عذاب سے ڈرا رہا ہوں، حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ ابولہب نے کہا کہ (العیاذ باللہ) آپ ﷺ کے لئے تباہی ہے کیا آپ ﷺ نے ہمیں اسی لئے جمع کیا ہے پھر آپ ﷺ کھڑے ہوئے تو یہ سورت نازل ہوئی ٹوٹ گئے ابولہب کے دونوں ہاتھ اور وہ خود بھی ہلاک ہوجائے۔
Top