صحیح مسلم - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 481
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ وُضِعَتْ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَصْعَةٌ مِنْ ثَرِيدٍ وَلَحْمٍ فَتَنَاوَلَ الذِّرَاعَ وَکَانَتْ أَحَبَّ الشَّاةِ إِلَيْهِ فَنَهَسَ نَهْسَةً فَقَالَ أَنَا سَيِّدُ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُمَّ نَهَسَ أُخْرَی فَقَالَ أَنَا سَيِّدُ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَلَمَّا رَأَی أَصْحَابَهُ لَا يَسْأَلُونَهُ قَالَ أَلَا تَقُولُونَ کَيْفَهْ قَالُوا کَيْفَهْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَی حَدِيثِ أَبِي حَيَّانَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ وَزَادَ فِي قِصَّةِ إِبْرَاهِيمَ فَقَالَ وَذَکَرَ قَوْلَهُ فِي الْکَوْکَبِ هَذَا رَبِّي و قَوْله لِآلِهَتِهِمْ بَلْ فَعَلَهُ کَبِيرُهُمْ هَذَا و قَوْله إِنِّي سَقِيمٌ قَالَ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنَّ مَا بَيْنَ الْمِصْرَاعَيْنِ مِنْ مَصَارِيعِ الْجَنَّةِ إِلَی عِضَادَتَيْ الْبَابِ لَکَمَا بَيْنَ مَکَّةَ وَهَجَرٍ أَوْ هَجَرٍ وَمَکَّةَ قَالَ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَ
سب سے ادنی درجہ کے جنتی کا بیان۔
زہیر بن حرب، جریر، عمارہ بن قعقاع، ابوزرعہ، ابوہریرہ ؓ روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے ثرید اور گوشت کا ایک پیالہ رکھا آپ ﷺ نے پیالے میں سے بکری کی ایک دستی اٹھائی کیونکہ گوشت میں سے دستی ہی آپ ﷺ کو پسند تھی آپ ﷺ نے اسے دانتوں سے کھانا شروع کردیا اور فرمایا قیامت کے دن میں تمام لوگوں کا سردار ہوں گا پھر دوبارہ آپ نے وہ دستی کھائی پھر فرمایا میں قیامت کے دن تمام لوگوں کا سردار ہوں گا جب آپ ﷺ نے دیکھا کہ صحابہ اس کی وجہ نہیں پوچھ رہے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم کیوں نہیں کہہ رہے کہ اس کی وجہ کیا ہے؟ پھر صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ اس کی کیا وجہ ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا جس دن تمام لوگ اللہ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے پھر اس کے بعد وہی حدیث بیان فرمائی جو گزر چکی البتہ اس سند میں اتنا اضافہ ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس جب لوگ جائیں گے تو وہ کہیں گے کہ میں نے ستاروں کو دیکھ کر کہا تھا کہ یہ میرا رب ہے اور اسی طرح میں نے اپنی قوم کے معبود ان باطلہ کے بارے میں کہا تھا کہ یہ کام ان کے بڑے نے کیا ہے اور میں نے یہ بھی کہا تھا کہ ہاں میں بیمار ہوں اور جنت کے دروازوں اور کو اڑوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا مکہ اور ہجر کے مقام میں ہے۔
Top