سب سے ادنی درجہ کے جنتی کا بیان۔
حجاج بن شاعر، فضل بن دکین، ابوعاصم، محمد بن ابی ایوب، یزید فقیر فرماتے ہیں کہ خارجیوں کی باتوں میں سے ایک بات میرے دل میں جم گئی ( کہ گناہ کبیرہ کا مرتکب ہمیشہ دوزخ میں رہے گا) چناچہ ہم ایک بڑی جماعت کے ساتھ حج کے ارادہ سے نکلے کہ پھر (اس کے بعد خارجیوں والی اس بات کو) لوگوں میں پھیلائیں یزید کہتے ہیں کہ جب ہم مدینہ منورہ سے گزرے تو ہم نے دیکھا کہ حضرت جابر بن عبداللہ ؓ ایک ستون سے ٹیک لگائے لوگوں کو رسول اللہ ﷺ کی حدیثیں بیان فرما رہے ہیں اور جب انہوں نے دوزخیوں کا ذکر کیا تو میں نے ان سے کہا اے صحابی رسول ﷺ! یہ آپ لوگوں سے کیسی حدیثیں بیان کر رہے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ تو یہ فرماتے ہیں (اے رب) بیشک تو نے جسے دوزخ میں داخل کردیا تو تو نے اسے رسوا کردیا۔ (دوسرے مقام پر یہ فرماتا ہے) جب دوزخی لوگ دوزخ سے نکلنے کا ارادہ کریں گے تو انہیں پھر اسی میں داخل کردیا جائے گا، اس (اللہ کے فرمان) کے بعد اب تم کیا کہتے ہو؟ حضرت جابر ؓ نے فرمایا کیا تم نے قرآن پڑھا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ ہاں انہوں نے فرمایا کہ کیا تو نے رسول اللہ ﷺ کے مقام کے بارے میں سنا جو اللہ تعالیٰ آپ ﷺ کو قیامت کے دن عطا فرمائیں گے حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں کہ پھر یہی تو وہ مقام محمود ہے جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ دوزخ سے جسے چاہیں گے نکال دیں گے اس کے بعد انہوں نے پل صراط اور لوگوں کا اس کے اوپر سے گزرنے کے بارے میں تذکرہ فرمایا حضرت یزید کہتے ہیں کہ میں اس کو اچھی طرح یاد نہیں رکھ سکا تاہم انہوں نے یہ فرمایا کہ کچھ لوگ دوزخ میں داخل ہونے کے بعد دوزخ سے نکال لئے جائیں گے ابونعیم نے کہا کہ وہ لوگ دوزخ سے اس حال میں نکلیں گے کہ جس طرح آبنوس کی جلی ہوئی لکڑیاں ہوتی ہیں پھر وہ لوگ جنت کی نہروں میں سے کسی نہر میں داخل ہوں گے اور اس میں یہ نہائیں گے اور پھر اس نہر سے کاغذ کی طرح سفید ہو کر نکلیں گے ( یہ حدیث سن کر) پھر ہم وہاں سے لوٹے اور ہم نے کہا افسوس (تم خارجی لوگوں) پر کیا تمہار اخیال ہے کہ شیخ جابر بن عبداللہ جیسا شخص بھی رسول اللہ ﷺ پر جھوٹ باندھ سکتا ہے؟ ہرگز نہیں اللہ کی قسم ہم میں سے ایک آدمی کے علاوہ سب خارجی تھے عقائد سے تائب ہوگئے جیسا کہا ابونعیم نے کہا۔