صحیح مسلم - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 465
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ مُطَرِّفٍ وَابْنِ أَبْجَرَ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ رِوَايَةً إِنْ شَائَ اللَّهُ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا مُطَرِّفُ بْنُ طَرِيفٍ وَعَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ سَعِيدٍ سَمِعَا الشَّعْبِيَّ يُخْبِرُ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ سَمِعْتُهُ عَلَی الْمِنْبَرِ يَرْفَعُهُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ و حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ الْحَکَمِ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ وَابْنُ أَبْجَرَ سَمِعَا الشَّعْبِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ يُخْبِرُ بِهِ النَّاسَ عَلَی الْمِنْبَرِ قَالَ سُفْيَانُ رَفَعَهُ أَحَدُهُمَا أُرَاهُ ابْنَ أَبْجَرَ قَالَ سَأَلَ مُوسَی رَبَّهُ مَا أَدْنَی أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً قَالَ هُوَ رَجُلٌ يَجِيئُ بَعْدَ مَا أُدْخِلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ فَيُقَالُ لَهُ ادْخُلْ الْجَنَّةَ فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ کَيْفَ وَقَدْ نَزَلَ النَّاسُ مَنَازِلَهُمْ وَأَخَذُوا أَخَذَاتِهِمْ فَيُقَالُ لَهُ أَتَرْضَی أَنْ يَکُونَ لَکَ مِثْلُ مُلْکِ مَلِکٍ مِنْ مُلُوکِ الدُّنْيَا فَيَقُولُ رَضِيتُ رَبِّ فَيَقُولُ لَکَ ذَلِکَ وَمِثْلُهُ وَمِثْلُهُ وَمِثْلُهُ وَمِثْلُهُ فَقَالَ فِي الْخَامِسَةِ رَضِيتُ رَبِّ فَيَقُولُ هَذَا لَکَ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ وَلَکَ مَا اشْتَهَتْ نَفْسُکَ وَلَذَّتْ عَيْنُکَ فَيَقُولُ رَضِيتُ رَبِّ قَالَ رَبِّ فَأَعْلَاهُمْ مَنْزِلَةً قَالَ أُولَئِکَ الَّذِينَ أَرَدْتُ غَرَسْتُ کَرَامَتَهُمْ بِيَدِي وَخَتَمْتُ عَلَيْهَا فَلَمْ تَرَ عَيْنٌ وَلَمْ تَسْمَعْ أُذُنٌ وَلَمْ يَخْطُرْ عَلَی قَلْبِ بَشَرٍ قَالَ وَمِصْدَاقُهُ فِي کِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ الْآيَةَ
سب سے ادنی درجہ کے جنتی کا بیان۔
سعید بن عمرو اشعثی، سفیان بن عیینہ، مطرف، ابن ابجر، شعبی، مغیرہ بن شعبہ، ابن ابی عمر، سفیان، مطرف بن طریف، عبدالملک بن سعید، شعبی، مغیرہ بن شعبہ ایک مرتبہ منبر پر (تشریف رکھے) فرما رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے ایک مرتبہ اپنے رب سے پوچھا کہ جنت والوں میں سے سب کم درجہ کا کونسا آدمی ہوگا اللہ تعالیٰ نے فرمایا وہ ایک آدمی ہوگا جو سارے جنتیوں کے جنت میں داخل ہونے کے بعد جنت میں داخل ہوگا اس آدمی سے کہا جائے گا کہ جاؤ جنت میں داخل ہوجاؤ وہ آدمی عرض کرے گا اے میرے رب میں کیسے جاؤں وہاں تو سب لوگوں نے اپنے اپنے مراتب اپنی اپنی جگہوں کو متعین کرلیا ہے یعنی جنت کے تمام محلات پر سب جنتیوں نے قبضہ کرلیا ہے تو پھر اس آدمی سے اللہ فرمائیں گے کہ کیا تو اس بات پر راضی ہے کہ تجھے اتنا ملک دیا جائے جتنا دنیا کے بادشاہ کے پاس تھا وہ کہے گا اے میرے پروردگار میں راضی ہوں پروردگار اس سے فرمائیں گے جاؤ اتنا ملک ہم نے تجھے دے دیا اور اتنا ہی اور، اتنا ہی اور، اتنا ہی اور، اتنا ہی اور، اتنا ہی اور، پانچویں مرتبہ وہ آدمی کہے گا میں راضی ہوگیا اے میرے پروردگار! اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے تو یہ بھی لے لو اور اس کا دس گنا اور لے اور جو تیری طبیعت چاہے اور تیری آنکھوں کو پیارا لگے وہ بھی لے لو وہ کہے گا پروردگار میں راضی ہوگیا اس کے بعد حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے پوچھا کہ سب سے بڑے درجے والا جنتی کونسا ہے اللہ نے فرمایا وہ تو وہ لوگ ہیں جن کو میں نے خود منتخب کیا ہے اور ان کی بزرگی اور عزت کو اپنے دست قدرت سے بند کردیا اور پھر اس پر مہر بھی لگا دی تو یہ چیزیں نہ تو کسی آنکھ نے دیکھیں اور نہ کسی کان نے سنیں اور نہ ہی کسی انسان کے دل پر ان نعمتوں اور مرتبوں کا خیال گزرا اور اس چیز کی تصدیق کی جو اللہ تعالیٰ کی کتاب میں ہے وہ کہتا ہے (فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ ) یعنی کسی کو معلوم نہیں کہ ان کے لئے ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کا جو سامان چھپا کر رکھا ہے۔
Top