صحیح مسلم - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 459
حَدَّثَنِي نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ عَنْ أَبِي مَسْلَمَةَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا أَهْلُ النَّارِ الَّذِينَ هُمْ أَهْلُهَا فَإِنَّهُمْ لَا يَمُوتُونَ فِيهَا وَلَا يَحْيَوْنَ وَلَکِنْ نَاسٌ أَصَابَتْهُمْ النَّارُ بِذُنُوبِهِمْ أَوْ قَالَ بِخَطَايَاهُمْ فَأَمَاتَهُمْ إِمَاتَةً حَتَّی إِذَا کَانُوا فَحْمًا أُذِنَ بِالشَّفَاعَةِ فَجِيئَ بِهِمْ ضَبَائِرَ ضَبَائِرَ فَبُثُّوا عَلَی أَنْهَارِ الْجَنَّةِ ثُمَّ قِيلَ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ أَفِيضُوا عَلَيْهِمْ فَيَنْبُتُونَ نَبَاتَ الْحِبَّةِ تَکُونُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ کَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ کَانَ بِالْبَادِيَةِ
شفاعت کے ثبوت اور موحدوں کو دوزخ سے نکالنے کے بیان میں
نصر بن علی جہضمی، بشر ابن مفضل، ابومسلمہ، ابونضرہ ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ وہ لوگ جو دوزخ والے ہیں (کافر) وہ اس میں نہ تو مریں گے اور نہ زندہ رہیں گے لیکن کچھ لوگ جو اپنے گناہوں کی وجہ سے دوزخ میں جائیں گے آگ انہیں جلا کر کوئلہ بنادے گی اس کے بعد شفاعت کی اجازت دی جائے گی تو یہ لوگ گروہ در گروہ لائے جائیں گے پھر انہیں جنت کی نہروں میں ڈالا جائے گا پھر جنت والوں سے کہا جائے گا کہ اے جنت والو ان پر پانی ڈالو جس سے وہ تر تازہ ہو کر اٹھ کھڑے ہوں گے جس طرح پانی کے بہاؤ سے آنے والی مٹی میں سے دانہ سرسبز و شاداب ہو کر نکل آتا ہے یہ سن کر صحابہ ؓ میں سے ایک آدمی نے عرض کیا کہ ایسے معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺ دیہات میں رہے ہوں۔ (مطلب یہ کہ آپ ﷺ دانہ اگنے کی جو اتنی درست تمثیل دے رہے ہیں)
Top