سنن ابو داؤد - - حدیث نمبر 454
حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ نَاسًا فِي زَمَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَرَی رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ قَالَ هَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ بِالظَّهِيرَةِ صَحْوًا لَيْسَ مَعَهَا سَحَابٌ وَهَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ صَحْوًا لَيْسَ فِيهَا سَحَابٌ قَالُوا لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ اللَّهِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَّا کَمَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ أَحَدِهِمَا إِذَا کَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ أَذَّنَ مُؤَذِّنٌ لِيَتَّبِعْ کُلُّ أُمَّةٍ مَا کَانَتْ تَعْبُدُ فَلَا يَبْقَی أَحَدٌ کَانَ يَعْبُدُ غَيْرَ اللَّهِ سُبْحَانَهُ مِنْ الْأَصْنَامِ وَالْأَنْصَابِ إِلَّا يَتَسَاقَطُونَ فِي النَّارِ حَتَّی إِذَا لَمْ يَبْقَ إِلَّا مَنْ کَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ مِنْ بَرٍّ وَفَاجِرٍ وَغُبَّرِ أَهْلِ الْکِتَابِ فَيُدْعَی الْيَهُودُ فَيُقَالُ لَهُمْ مَا کُنْتُمْ تَعْبُدُونَ قَالُوا کُنَّا نَعْبُدُ عُزَيْرَ ابْنَ اللَّهِ فَيُقَالُ کَذَبْتُمْ مَا اتَّخَذَ اللَّهُ مِنْ صَاحِبَةٍ وَلَا وَلَدٍ فَمَاذَا تَبْغُونَ قَالُوا عَطِشْنَا يَا رَبَّنَا فَاسْقِنَا فَيُشَارُ إِلَيْهِمْ أَلَا تَرِدُونَ فَيُحْشَرُونَ إِلَی النَّارِ کَأَنَّهَا سَرَابٌ يَحْطِمُ بَعْضُهَا بَعْضًا فَيَتَسَاقَطُونَ فِي النَّارِ ثُمَّ يُدْعَی النَّصَارَی فَيُقَالُ لَهُمْ مَا کُنْتُمْ تَعْبُدُونَ قَالُوا کُنَّا نَعْبُدُ الْمَسِيحَ ابْنَ اللَّهِ فَيُقَالُ لَهُمْ کَذَبْتُمْ مَا اتَّخَذَ اللَّهُ مِنْ صَاحِبَةٍ وَلَا وَلَدٍ فَيُقَالُ لَهُمْ مَاذَا تَبْغُونَ فَيَقُولُونَ عَطِشْنَا يَا رَبَّنَا فَاسْقِنَا قَالَ فَيُشَارُ إِلَيْهِمْ أَلَا تَرِدُونَ فَيُحْشَرُونَ إِلَی جَهَنَّمَ کَأَنَّهَا سَرَابٌ يَحْطِمُ بَعْضُهَا بَعْضًا فَيَتَسَاقَطُونَ فِي النَّارِ حَتَّی إِذَا لَمْ يَبْقَ إِلَّا مَنْ کَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ تَعَالَی مِنْ بَرٍّ وَفَاجِرٍ أَتَاهُمْ رَبُّ الْعَالَمِينَ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَی فِي أَدْنَی صُورَةٍ مِنْ الَّتِي رَأَوْهُ فِيهَا قَالَ فَمَا تَنْتَظِرُونَ تَتْبَعُ کُلُّ أُمَّةٍ مَا کَانَتْ تَعْبُدُ قَالُوا يَا رَبَّنَا فَارَقْنَا النَّاسَ فِي الدُّنْيَا أَفْقَرَ مَا کُنَّا إِلَيْهِمْ وَلَمْ نُصَاحِبْهُمْ فَيَقُولُ أَنَا رَبُّکُمْ فَيَقُولُونَ نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْکَ لَا نُشْرِکُ بِاللَّهِ شَيْئًا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا حَتَّی إِنَّ بَعْضَهُمْ لَيَکَادُ أَنْ يَنْقَلِبَ فَيَقُولُ هَلْ بَيْنَکُمْ وَبَيْنَهُ آيَةٌ فَتَعْرِفُونَهُ بِهَا فَيَقُولُونَ نَعَمْ فَيُکْشَفُ عَنْ سَاقٍ فَلَا يَبْقَی مَنْ کَانَ يَسْجُدُ لِلَّهِ مِنْ تِلْقَائِ نَفْسِهِ إِلَّا أَذِنَ اللَّهُ لَهُ بِالسُّجُودِ وَلَا يَبْقَی مَنْ کَانَ يَسْجُدُ اتِّقَائً وَرِيَائً إِلَّا جَعَلَ اللَّهُ ظَهْرَهُ طَبَقَةً وَاحِدَةً کُلَّمَا أَرَادَ أَنْ يَسْجُدَ خَرَّ عَلَی قَفَاهُ ثُمَّ يَرْفَعُونَ رُئُوسَهُمْ وَقَدْ تَحَوَّلَ فِي صُورَتِهِ الَّتِي رَأَوْهُ فِيهَا أَوَّلَ مَرَّةٍ فَقَالَ أَنَا رَبُّکُمْ فَيَقُولُونَ أَنْتَ رَبُّنَا ثُمَّ يُضْرَبُ الْجِسْرُ عَلَی جَهَنَّمَ وَتَحِلُّ الشَّفَاعَةُ وَيَقُولُونَ اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الْجِسْرُ قَالَ دَحْضٌ مَزِلَّةٌ فِيهِ خَطَاطِيفُ وَکَلَالِيبُ وَحَسَکٌ تَکُونُ بِنَجْدٍ فِيهَا شُوَيْکَةٌ يُقَالُ لَهَا السَّعْدَانُ فَيَمُرُّ الْمُؤْمِنُونَ کَطَرْفِ الْعَيْنِ وَکَالْبَرْقِ وَکَالرِّيحِ وَکَالطَّيْرِ وَکَأَجَاوِيدِ الْخَيْلِ وَالرِّکَابِ فَنَاجٍ مُسَلَّمٌ وَمَخْدُوشٌ مُرْسَلٌ وَمَکْدُوسٌ فِي نَارِ جَهَنَّمَ حَتَّی إِذَا خَلَصَ الْمُؤْمِنُونَ مِنْ النَّارِ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ بِأَشَدَّ مُنَاشَدَةً لِلَّهِ فِي اسْتِقْصَائِ الْحَقِّ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ لِلَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لِإِخْوَانِهِمْ الَّذِينَ فِي النَّارِ يَقُولُونَ رَبَّنَا کَانُوا يَصُومُونَ مَعَنَا وَيُصَلُّونَ وَيَحُجُّونَ فَيُقَالُ لَهُمْ أَخْرِجُوا مَنْ عَرَفْتُمْ فَتُحَرَّمُ صُوَرُهُمْ عَلَی النَّارِ فَيُخْرِجُونَ خَلْقًا کَثِيرًا قَدْ أَخَذَتْ النَّارُ إِلَی نِصْفِ سَاقَيْهِ وَإِلَی رُکْبَتَيْهِ ثُمَّ يَقُولُونَ رَبَّنَا مَا بَقِيَ فِيهَا أَحَدٌ مِمَّنْ أَمَرْتَنَا بِهِ فَيَقُولُ ارْجِعُوا فَمَنْ وَجَدْتُمْ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ دِينَارٍ مِنْ خَيْرٍ فَأَخْرِجُوهُ فَيُخْرِجُونَ خَلْقًا کَثِيرًا ثُمَّ يَقُولُونَ رَبَّنَا لَمْ نَذَرْ فِيهَا أَحَدًا مِمَّنْ أَمَرْتَنَا ثُمَّ يَقُولُ ارْجِعُوا فَمَنْ وَجَدْتُمْ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ نِصْفِ دِينَارٍ مِنْ خَيْرٍ فَأَخْرِجُوهُ فَيُخْرِجُونَ خَلْقًا کَثِيرًا ثُمَّ يَقُولُونَ رَبَّنَا لَمْ نَذَرْ فِيهَا مِمَّنْ أَمَرْتَنَا أَحَدًا ثُمَّ يَقُولُ ارْجِعُوا فَمَنْ وَجَدْتُمْ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ فَأَخْرِجُوهُ فَيُخْرِجُونَ خَلْقًا کَثِيرًا ثُمَّ يَقُولُونَ رَبَّنَا لَمْ نَذَرْ فِيهَا خَيْرًا وَکَانَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ يَقُولُ إِنْ لَمْ تُصَدِّقُونِي بِهَذَا الْحَدِيثِ فَاقْرَئُوا إِنْ شِئْتُمْ إِنَّ اللَّهَ لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ وَإِنْ تَکُ حَسَنَةً يُضَاعِفْهَا وَيُؤْتِ مِنْ لَدُنْهُ أَجْرًا عَظِيمًا فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ شَفَعَتْ الْمَلَائِکَةُ وَشَفَعَ النَّبِيُّونَ وَشَفَعَ الْمُؤْمِنُونَ وَلَمْ يَبْقَ إِلَّا أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ فَيَقْبِضُ قَبْضَةً مِنْ النَّارِ فَيُخْرِجُ مِنْهَا قَوْمًا لَمْ يَعْمَلُوا خَيْرًا قَطُّ قَدْ عَادُوا حُمَمًا فَيُلْقِيهِمْ فِي نَهَرٍ فِي أَفْوَاهِ الْجَنَّةِ يُقَالُ لَهُ نَهَرُ الْحَيَاةِ فَيَخْرُجُونَ کَمَا تَخْرُجُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ أَلَا تَرَوْنَهَا تَکُونُ إِلَی الْحَجَرِ أَوْ إِلَی الشَّجَرِ مَا يَکُونُ إِلَی الشَّمْسِ أُصَيْفِرُ وَأُخَيْضِرُ وَمَا يَکُونُ مِنْهَا إِلَی الظِّلِّ يَکُونُ أَبْيَضَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ کَأَنَّکَ کُنْتَ تَرْعَی بِالْبَادِيَةِ قَالَ فَيَخْرُجُونَ کَاللُّؤْلُؤِ فِي رِقَابِهِمْ الْخَوَاتِمُ يَعْرِفُهُمْ أَهْلُ الْجَنَّةِ هَؤُلَائِ عُتَقَائُ اللَّهِ الَّذِينَ أَدْخَلَهُمْ اللَّهُ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ عَمَلٍ عَمِلُوهُ وَلَا خَيْرٍ قَدَّمُوهُ ثُمَّ يَقُولُ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ فَمَا رَأَيْتُمُوهُ فَهُوَ لَکُمْ فَيَقُولُونَ رَبَّنَا أَعْطَيْتَنَا مَا لَمْ تُعْطِ أَحَدًا مِنْ الْعَالَمِينَ فَيَقُولُ لَکُمْ عِنْدِي أَفْضَلُ مِنْ هَذَا فَيَقُولُونَ يَا رَبَّنَا أَيُّ شَيْئٍ أَفْضَلُ مِنْ هَذَا فَيَقُولُ رِضَايَ فَلَا أَسْخَطُ عَلَيْکُمْ بَعْدَهُ أَبَدًا
اللہ تعالیٰ کے دیدار کی کیفیت کا بیان
سوید بن سعید، حفص بن میسرہ، زید بن اسلم، عطاء بن یسار، حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے (صحابہ کرام ؓ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ کیا قیامت کے دن ہم اپنے رب کو دیکھیں گے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہاں آپ ﷺ نے فرمایا کیا تمہیں جب سورج نصف النہار پر ہو اس کے ساتھ بادل بھی نہ ہوں اس کے دیکھنے میں تمہیں کوئی دشواری ہوتی ہے؟ اور جب چودہویں کے چاند کی رات آسمان پر چاند جلوہ آرا ہو اور بادل بھی نہ ہوں تو کیا چاند کو دیکھنے میں تمہیں کوئی دشواری ہوتی ہے؟ صحابہ ؓ نے عرض کیا کہ نہیں اے اللہ کے رسول ﷺ۔ تو رسول ﷺ نے فرمایا پس جس کیفیت کے ساتھ تم دنیا میں سورج یا چاند کو دیکھتے ہو اسی کیفیت کے ساتھ تم قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کو دیکھو گے قیامت کے دن ایک پکارنے والا پکارے گا کہ وہ گروہ اس کی پیروی کرے جس کی پیروی وہ دنیا میں کرتا تھا اس اعلان کے بعد جتنے لوگ بھی اللہ سبحانہ وتعالی کے سوا بتوں وغیرہ کو پوجتے تھے سب جہنم میں جاگریں گے اور صرف وہ لوگ بچ جائیں گے جو لوگ صرف اللہ ہی کی عبادت کرتے تھے چاہے وہ نیک ہوں یا برے اور کچھ لوگ اہل کتاب میں سے بھی باقی بچ جائیں گے جو اللہ کی عبادت کرتے تھے چاہے وہ نیک ہوں یا برے پھر یہودیوں کو بلا کر ان سے پو جھا جائے گا کہ تم دنیا میں کس کی عبادت کرتے تھے وہ کہیں گے کہ ہم دنیا میں اللہ کے بیٹے حضرت عزیر (علیہ السلام) کی عبادت کرتے تھے ان سے کہا جائے گا کہ تم جھوٹ کہتے ہو اللہ کی نہ تو کوئی بیوی ہے اور نہ ہی کوئی بیٹا، اب تم کیا چاہتے ہو! وہ کہیں گے اے ہمارے پروردگار ہم پیاسے ہیں ہمیں پانی پلا دیں پھر انہیں اشارے سے کہا جائے گا کہ تم پانی کی طرف کیوں نہیں جاتے پھر انہیں دوزخ کی طرف دھکیلا جائے گا وہ جہنم سراب (پانی کی جگہ) کی طرح دکھائی دے گی پھر وہ جہنم میں جا پڑیں گے پھر نصاری کو بلایا جائے گا اور ان سے پوچھا جائے گا کہ تم دنیا میں کس کی عبادت کرتے تھے وہ کہیں گے کہ ہم اللہ کے بیٹے حضرت مسیح (علیہ السلام) کی عبادت کرتے تھے پھر ان سے کہا جائے گا کہ تم جھوٹ کہتے ہو اللہ تعالیٰ کی نہ تو کوئی بیوی ہے اور نہ اس کا کوئی بیٹا ہے پھر ان سے کہا جائے گا اب تم کیا چاہتے ہو! وہ کہیں گے کہ ہم بہت پیاسے ہیں ہمیں پانی پلا دیان سے اشارے سے کہا جائے گا تم پانی کی طرف کیوں نہیں جاتے پھر انہیں دوزخ کی طرف دھکیلا جائے گا وہ دوزخ انہیں سراب کی طرح دکھائی دے گا پھر وہ دوزخ میں جا گریں گے یہاں تک کہ وہ لوگ بچ جائیں گے جو دنیا میں صرف اللہ کی عبادت کرتے تھے چاہے وہ نیک ہوں یا برے پھر ان کے پاس اللہ تعالیٰ ایک ایسی عورت بھیجیں گے جس عورت کو وہ دنیا میں کسی نہ کسی وجہ سے پہچانتے ہوں گے دنیا میں ان کو دیکھا ہوگا بحیثیت مخلوق کے نہ کہ معبود کے۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ اب تم کس چیز کا انتظار کرتے ہو ہر گروہ اپنے معبود (دنیا میں جس جس کی عبادت یا جس جس کی پیروی کرتے تھے) کے ساتھ چلا گیا ہے وہ عرض کریں گے اے ہمارے پروردگار ہم دنیا میں ان لوگوں سے علیحدہ رہے حالانکہ ہم ان کے سب سے زیادہ محتاج تھے اور ہم ان لوگوں کے ساتھ بھی نہیں رہے اس عورت سے آواز آئے گی کہ میں تمہارا رب ہوں وہ کہیں گے کہ ہم تم سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتے وہ دو یا تین مرتبہ کہیں گے یہاں تک کہ ان کے دل ڈگمگانے لگیں گے پھر اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کیا تمہارے پاس کوئی ایسی نشانی ہے جس سے اپنے اللہ کو پہچان لو وہ کہیں گے ہاں پھر اللہ تعالیٰ اپنی پنڈلی منکشف فرمائیں گے اس منظر کو دیکھ کر جو آدمی بھی دنیا میں صرف اللہ کے خوف اور اس کی رضا کے لئے سجدہ کرتا تھا اسے سجدہ کرنے کی اجازت دی جائے گی اور جو آدمی کسی دنیوی خوف یا دکھلاوے کے لئے دنیا میں سجدہ کرتا تھا اسے سجدہ کی اجازت نہیں دی جائے گی اس کی پشت ایک تختہ کی طرح ہوجائے گی اور جب بھی سجدہ کرنا چاہے گا اپنی پشت کے بل گرجائے گا پھر مسلمان اپنا سر سجدہ سے اٹھائیں گے اور اللہ اس صورت میں ہوں گے جس صورت میں انہوں نے پہلی مرتبہ اسے دیکھا ہوگا اللہ فرمائیں گے میں تمہارا رب ہوں مسلمان کہیں گے کہ تو ہمارا رب ہے پھر جہنم پر پل صراط بچھایا جائے گا اور شفاعت کی اجازت دی جائے گی اس وقت سب کہیں گے اللَّهُمَّ سَلِّمْ اللَّهُمَّ سَلِّمْ (اے اللہ سلامتی فرما اے اللہ سلامتی فرما) آپ ﷺ سے پوچھا گیا کہ وہ پل کیسا ہوگا آپ ﷺ نے فرمایا ایک ایسی چیز جس میں پھسلن ہوگی اور اس میں دانے دار کانٹے ہوں گے وہ لوہے کے کانٹے ہوں گے وہ لوہے کے کانٹے سعد ان جھاڑی کے کانٹوں کی طرح ہوں گے بعض مسلمان اس پل سے پلک جھپکتے میں گزر جائیں گے بعض بجلی کی طرح بعض آندھی کی طرح بعض پرندوں کیطرح بعض تیز رفتار اعلی نسل کے گھوڑوں کی طرح اور بعض اونٹوں کی طرح یہ سب صحیح سلامت پل صراط سے گزر جائیں گے اور بعض مسلمان کانٹوں سے الجھتے ہوئے وہاں سے گزریں گے اور بعض کانٹوں سے زخمی ہو کر دوزخ میں گرپڑیں گے اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے جو مومن نجات پا کر جنت میں چلے جائیں گے وہ اپنے مسلمان بھائیوں کو جو دوزخ میں گرے پڑے ہوں گے ان کو چھڑانے کے لئے اللہ تعالیٰ سے اس طرح جھگڑیں جس طرح کہ کوئی اپنا حق مانگنے کے لئے بھی نہیں جھگڑتا اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کریں گے اے ہمارے رب یہ لوگ ہمارے ساتھ روزے رکھتے تھے ہمارے ساتھ نمازیں پڑھتے تھے ہمارے ساتھ حج کرتے تھے ان سے کہا جائے گا جن کو تم پہچانتے ہو ان کو دوزخ سے نکال لو ان لوگوں پر دوزخ حرام کردی جائے گی پھر جنتی مسلمان بہت سی تعداد میں ان لوگوں کو دوزخ سے نکلوا لائیں گے جن میں سے بعض کی آدھی پنڈلیوں کو اور بعض کو گھٹنوں تک دوزخ کی آگ نے جلا ڈالا ہوگا پھر جنتی لوگ کہیں گے اے اللہ اب ان لوگوں میں سے کوئی باقی نہیں بچا جن کو دوزخ سے نکالنے کا تو نے حکم دیا تھا پھر اللہ تعالیٰ فرمائیں گے جاؤ اور جس کے دل میں ایک دینار کے برابر بھی کوئی بھلائی ہے اسے بھی دوزخ سے نکال لاؤ پھر جنتی لوگ بہت سی تعداد میں لوگوں کو دوزخ سے نکال لائیں گے پھر اللہ کی بارگاہ میں عرض کریں گے اے اللہ جن لوگوں کو تو نے ہمیں دوزخ سے نکالنے کا حکم دیا تھا ہم نے ان میں سے کسی کو نہیں چھوڑا پھر اللہ فرمائیں گے جاؤ جس کے دل میں آدھے دینار کے برابر بھی اگر کوئی بھلائی ہے اسے بھی دوزخ سے نکال لاؤ جنتی لوگ پھرجائیں گے اور پھر اللہ کی بارگاہ میں عرض کریں گے اے اللہ جن لوگوں کو تو نے ہمیں دوزخ سے نکالنے کو حکم دیا تھا ہم نے ان میں کسی کو نہیں چھوڑا پھر اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ جس کے دل میں تم ایک ذرہ کے برابر بھی کوئی بھلائی پاؤ اسے بھی دوزخ سے نکال لاؤ جنتی لوگ پھرجائیں گے اور دوزخ سے بہت بڑی تعداد میں اللہ کی مخلوق کو نکال لائیں گے پھر اللہ کی بارگاہ میں عرض کریں گے اے اللہ اب دوزخ میں بھلائی کا ایک ذرہ بھی نہیں ہے۔ ابوسعید خدری ؓ فرماتے ہیں کہ اگر تم مجھے اس حدیث میں سچا نہ سمجھو تو یہ آیت پڑھ لو (اِنَّ اللّٰهَ لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ وَاِنْ تَكُ حَسَنَةً يُّضٰعِفْھَا وَيُؤْتِ مِنْ لَّدُنْهُ اَجْرًا عَظِيْمًا) 4۔ النساء: 40) اللہ تعالیٰ ذرہ برابر بھی ظلم نہیں فرمائیں گے اور جو نیکی ہوگی اسے دوگنا فرمائیں گے اور اپنے پاس سے بہت سا ثواب عطا فرمائیں گے اس کے بعد پھر اللہ تعالیٰ فرمائیں گے فرشتوں نے شفاعت کردی انبیاء (علیہ السلام) نے شفاعت فرما دی مومنوں نے شفاعت کردی اور أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ کے علاوہ کوئی ذات بھی باقی نہ رہی۔ چناچہ اللہ تعالیٰ ایک مٹھی بھر آدمیوں کو جہنم سے نکالیں گے یہ وہ آدمی ہوں گے جنہوں نے کوئی بھلائی نہیں کی ہوگی اور یہ لوگ جل کر کوئلہ ہوگئے ہوں گے اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو ایک نہر میں ڈالیں گے جو جنت کے دروازوں پر ہوگی جس کا نام نہر الحیاہ ہے اس میں اتنی جلدی تر وتازہ ہوں گے جس طرح کہ دانہ پانی کے بہاؤ میں کوڑے کچرے کی جگہ اگ آتا ہے تم دیکھتے ہو کبھی وہ دانہ پتھر کے پاس ہوتا ہے اور کبھی درخت کے پاس اور جو سورج کے رخ پر ہوتا ہے وہ زرد یا سبز اگتا ہے اور جو سائے میں ہوتا ہے وہ سفید رہتا ہے صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ ﷺ تو ایسے بیان فرما رہے ہیں گویا کہ آپ ﷺ جنگل میں جانوروں کو چراتے رہے ہوں پھر آپ ﷺ نے فرمایا وہ لوگ اس نہر سے موتیوں کی طرح چمکتے ہوئے نکلتے ہوں گے اور ان کی گردنوں میں سونے کے پٹے پڑے ہوئے ہوں گے جن کی وجہ سے جنت والے ان کو پہچان لیں گے اور ان کے بارے میں کہیں گے کہ یہ وہ لوگ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے بغیر کسی عمل کے دوزخ سے آزاد فرمایا ہے اور پھر اللہ تعالیٰ ان سے فرمائیں گے جنت میں داخل ہوجاؤ اور تم جس چیز کو بھی دیکھو گے وہ چیز تمہاری ہوجائے گی وہ لوگ کہیں گے اے ہمارے پروردگار تو نے ہمیں وہ کچھ عطا فرمایا ہے جو جہاں والوں میں سے کسی کو بھی عطا نہیں فرمایا اللہ تعالیٰ فرمائیں گے تمہارے لئے میرے پاس اس سے افضل چیز ہے وہ لوگ کہیں گے اے ہمارے پروردگار وہ کونسی چیز ہے؟ جو اس سے بھی افضل ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے وہ افضل چیز ہے میری رضا۔ اب آج کے بعد میں تم پر کبھی ناراض نہیں ہوں گا۔
Abu Said al-Khudri reported: Some people during the lifetime of the Messenger of Allah ﷺ said: Messenger of Allah! ﷺ shall we see our Lord on the Day of Resurrection? The Messenger of Allah ﷺ said: Yes, and added: Do you feel any trouble in seeing the sun at noon with no cloud over it, and do you feel trouble in seeing the moon (open) in the full moonlit night with no cloud over it? They said: No, Messenger of Allah! ﷺ He (the Holy Prophet) said: You will not feel any trouble in seeing Allah on the Day of Resurrection any more than you do in seeing any one of them. When the Day of Resurrection comes a Muadhdhin (a proclaimer) would proclaim: Let every people follow what they used to worship. Then all who worshipped idols and stones besides Allah would fall into the Fire, till only the righteous and the vicious and some of the people of the Book who worshipped Allah are left. Then the Jews would be summoned, and it would be said to them: What did you worship? They will say: We worshipped Uzair, son of Allah. It would be said to them: You tell a lie; Allah had never had a spouse or a son. What do you want now? They would say: We feel thirsty, O our Lord! Quench our thirst. They would be directed (to a certain direction) and asked: Why dont you go there to drink water? Then they would be pushed towards the Fire (and they would find to their great dismay that) it was but a mirage (and the raging flames of fire) would be consuming one another, and they would fall into the Fire. Then the Christians would be summoned and it would be said to them: What did you worship? They would say: We worshipped Jesus, son of Allah. It would be said to them: You tell a lie; Allah did not take for Himself either a spouse or a son. Then it would be said to them: What do you want? They would say: Thirsty we are, O our Lord! Quench our thirst. They would be directed (to a certain direction) and asked: Why dont you go there to get water? But they would be pushed and gathered together towards the Hell, which was like a mirage to them, and the flames would consume one another. They would fall Into the Fire, till no one is left except he who worshipped Allah, be he pious or sinful. The Lord of the Universe, Glorified and Exalted, would come to them in a form recognisable to them and say; What are you looking for? Every people follow that which they worshipped. They would say: Our Lord, we kept ourselves separate from the people in the world, though we felt great need of them; we, however, did not associate ourselves with them. He would say: I am your Lord. They would say: We take refuge with Allah from thee and do not associate anything with Allah. They would repeat it twice or thrice, till some of them would be about to return. It would be said: Is there any sign between you and Him by which you will recognise Him? They would say: Yes. and the things would be laid bare. Those who used to prostrate themselves before God of their own accord would be permitted by God to prostrate themselves. But there would remain none who used to prostrate out of fear (of people) and ostentation but Allah would make his back as one piece, and whenever he would attempt to prostrate he would fall on his back. Then they would raise their heads and He would assume the Form in which they had seen Him the first time and would say: I am your Lord. They would say: Thou art our Lord. Then the bridge would be set up over the Hell and intercession would be allowed and they will say: O God, keep safe, keep safe. It was asked: Messenger of Allah, what is this bridge? He said: The void in which one Is likely to slip. There would be hooks, tongs, spits like the thorn that is found in Najd and is known as Sadan. The believers would then pass over within the twinkling of an eye, like lightning, like wind, like a bird, like the finest horses and camels. Some will escape and be safe, some will be lacerated and let go, and some will be pushed into the fire of Hell till the believers will find rescue from the Fire. By One in Whose hand is my life, there will be none among you more eager to claim a right than the believers on the Day of Resurrection for (saying their) brethren in the Fire who would say: O our Lord, they were fasting along with us, and praying and performing pilgrimage. It will be said to them: Take out those whom you recognise. Then their persons would be forbidden to the Fire; and they would take out a large number of people who had been overtaken by Fire up to the middle of the shank or up to the knees. They would then say: O our Lord I not one of those about whom Thou didst give us command remains in it. He will then say: Go back and bring out those in whose hearts you find good of the weight of a dinar Then they will take out a large number of people. Then they would say: O our Lord! we have not left anyone about whom You commanded us. He will then say: Go back and bring out those in whose hearts you find as much as half a dinar of good. Then they will take out a large number of people, and would say: O our Lord! not one of those about whom Thou commanded us we have left in it. Then He would say: Go back and in whose heart you find good to the weight of a particle bring him out. They would bring out a large number of people, and would then say: O our Lord, now we have not left anyone in it (Hell) having any good in him. Abu Said Khudri said: If you dont testify me in this hadith, then recite if you like:" Surely Allah wrongs not the weight of an atom; and if it is a good deed. He multiplies it and gives from Himself a great reward" (al-Quran, iv. 40). Then Allah, Exalted and Great, would say: The angels have interceded, the apostles have interceded and the believers have interceded, and no one remains (to grant pardon) but the Most Merciful of the mercifuls. He will then take a handful from Fire and bring out from it people who never did any good and who had been turned into charcoal, and will cast them into a river called the river of life, on the outskirts of Paradise. They will come out as a seed comes cut from the silt carried by flood. You see it near the stone or near the tree. That which is exposed to the sun is yellowish or greenish and which is under the shade is white. They said: Messenger of Allah! ﷺ it seems as if you had been tending a flock in the jungle. He (the Holy Prophet) said: They will come forth like pearls with seals on their necks. The inhabitants of Paradise would recognise them (and say): Those are who have been set free by the Compassionate One. Who has admitted them into Paradise without any (good) deed that they did or any good that they sent in advance Then He would say: Enter the Paradise; whatever you see in it is yours. They would say: O Lord, Thou hast bestowed upon us (favours) which Thou didst not bestow upon anyone else in the world. He would say: There is with Me (a favour) for you better than this. They would say: O our Lord! which thing is better than this? He would say: It is My pleasure. I will never be angry with you after this
Top