صحیح مسلم - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 442
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ عَنْ ابْنِ أَشْوَعَ عَنْ عَامِرٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ فَأَيْنَ قَوْله ثُمَّ دَنَا فَتَدَلَّی فَکَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَی فَأَوْحَی إِلَی عَبْدِهِ مَا أَوْحَی قَالَتْ إِنَّمَا ذَاکَ جِبْرِيلُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَأْتِيهِ فِي صُورَةِ الرِّجَالِ وَإِنَّهُ أَتَاهُ فِي هَذِهِ الْمَرَّةِ فِي صُورَتِهِ الَّتِي هِيَ صُورَتُهُ فَسَدَّ أُفُقَ السَّمَائِ
اللہ تعالیٰ کے فرمان ولقد راہ نزلہ اخری کے معنی اور کی نبی ﷺ کو معراج کی رات اپنے رب کا دیدار ہوا کے بیان میں
ابن نمیر، اسماعیل شعبی، مسروق کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین حضرت عائشہ ؓ سے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کا کیا مطلب ہے (ثُمَّ دَنَا فَتَدَلَّی فَکَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَی فَأَوْحَی إِلَی عَبْدِهِ مَا أَوْحَی) پھر نزدیک ہوئے جبرائیل اور محمد ﷺ کے قریب ہوگئے اور دو کمانوں یا اس کے بھی قریب کا فاصلہ رہ گیا اس کے بعد اللہ نے اپنے بندہ کی طرف وحی کی جو بھی کی، حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ اس سے مراد حضرت جبرائیل (علیہ السلام) ہیں وہ آپ ﷺ کے پاس مردوں کی صورت میں آتے تھے اور اس مرتبہ اپنی اصل صورت میں آئے ہیں جس سے آسمان کا سارا کنارہ بھر گیا۔
Top