اللہ تعالیٰ کے فرمان ولقد راہ نزلہ اخری کے معنی اور کی نبی ﷺ کو معراج کی رات اپنے رب کا دیدار ہوا کے بیان میں
محمد بن مثنی، عبدالوہاب، داؤد نے اسی سند کے ساتھ ابن علیہ کی حدیث کی طرح روایت کی ہے اور اس میں اتنا زائد ہے کہ اگر محمد ﷺ اس میں سے کچھ چھپانے والے ہوتے جو آپ پر نازل ہوا تو اس آیت کو چھپاتے ( وَاِذْ تَقُوْلُ لِلَّذِيْ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَيْهِ وَاَنْعَمْتَ عَلَيْهِ اَمْسِكْ عَلَيْكَ زَوْجَكَ وَاتَّقِ اللّٰهَ وَتُخْ فِيْ فِيْ نَفْسِكَ مَا اللّٰهُ مُبْدِيْهِ وَتَخْشَى النَّاسَ وَاللّٰهُ اَحَقُّ اَنْ تَخْشٰ ىهُ ) 33۔ الاحزاب: 37) اور جب آپ ﷺ اس آدمی سے فرما رہے تھے جس پر اللہ نے انعام کیا اور آپ ﷺ نے بھی انعام کیا کہ اپنی زوجہ مطہرہ زینب ؓ کو اپنی زوجیت میں رہنے دے اور اللہ سے ڈر اور آپ ﷺ اپنے دل میں وہ بات بھی چھپائے ہوئے تھے جس کو اللہ آخر میں ظاہر کرنے والا تھا اور آپ ﷺ لوگوں کے طعن سے ڈر رہے تھے اور ڈرنا تو اللہ ہی سے سزاوار ہے۔