صحیح مسلم - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 416
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ لَعَلَّهُ قَالَ عَنْ مَالِکِ بْنِ صَعْصَعَةَ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ قَالَ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَا أَنَا عِنْدَ الْبَيْتِ بَيْنَ النَّائِمِ وَالْيَقْظَانِ إِذْ سَمِعْتُ قَائِلًا يَقُولُ أَحَدُ الثَّلَاثَةِ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ فَأُتِيتُ فَانْطُلِقَ بِي فَأُتِيتُ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ فِيهَا مِنْ مَائِ زَمْزَمَ فَشُرِحَ صَدْرِي إِلَی کَذَا وَکَذَا قَالَ قَتَادَةُ فَقُلْتُ لِلَّذِي مَعِي مَا يَعْنِي قَالَ إِلَی أَسْفَلِ بَطْنِهِ فَاسْتُخْرِجَ قَلْبِي فَغُسِلَ بِمَائِ زَمْزَمَ ثُمَّ أُعِيدَ مَکَانَهُ ثُمَّ حُشِيَ إِيمَانًا وَحِکْمَةً ثُمَّ أُتِيتُ بِدَابَّةٍ أَبْيَضَ يُقَالُ لَهُ الْبُرَاقُ فَوْقَ الْحِمَارِ وَدُونَ الْبَغْلِ يَقَعُ خَطْوُهُ عِنْدَ أَقْصَی طَرْفِهِ فَحُمِلْتُ عَلَيْهِ ثُمَّ انْطَلَقْنَا حَتَّی أَتَيْنَا السَّمَائَ الدُّنْيَا فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِيلَ وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَفَتَحَ لَنَا وَقَالَ مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ قَالَ فَأَتَيْنَا عَلَی آدَمَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِقِصَّتِهِ وَذَکَرَ أَنَّهُ لَقِيَ فِي السَّمَائِ الثَّانِيَةِ عِيسَی وَيَحْيَی عَلَيْهَا السَّلَام وَفِي الثَّالِثَةِ يُوسُفَ وَفِي الرَّابِعَةِ إِدْرِيسَ وَفِي الْخَامِسَةِ هَارُونَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ قَالَ ثُمَّ انْطَلَقْنَا حَتَّی انْتَهَيْنَا إِلَی السَّمَائِ السَّادِسَةِ فَأَتَيْتُ عَلَی مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَرْحَبًا بِالْأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ فَلَمَّا جَاوَزْتُهُ بَکَی فَنُودِيَ مَا يُبْکِيکَ قَالَ رَبِّ هَذَا غُلَامٌ بَعَثْتَهُ بَعْدِي يَدْخُلُ مِنْ أُمَّتِهِ الْجَنَّةَ أَکْثَرُ مِمَّا يَدْخُلُ مِنْ أُمَّتِي قَالَ ثُمَّ انْطَلَقْنَا حَتَّی انْتَهَيْنَا إِلَی السَّمَائِ السَّابِعَةِ فَأَتَيْتُ عَلَی إِبْرَاهِيمَ وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ وَحَدَّثَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ رَأَی أَرْبَعَةَ أَنْهَارٍ يَخْرُجُ مِنْ أَصْلِهَا نَهْرَانِ ظَاهِرَانِ وَنَهْرَانِ بَاطِنَانِ فَقُلْتُ يَا جِبْرِيلُ مَا هَذِهِ الْأَنْهَارُ قَالَ أَمَّا النَّهْرَانِ الْبَاطِنَانِ فَنَهْرَانِ فِي الْجَنَّةِ وَأَمَّا الظَّاهِرَانِ فَالنِّيلُ وَالْفُرَاتُ ثُمَّ رُفِعَ لِي الْبَيْتُ الْمَعْمُورُ فَقُلْتُ يَا جِبْرِيلُ مَا هَذَا قَالَ هَذَا الْبَيْتُ الْمَعْمُورُ يَدْخُلُهُ کُلَّ يَوْمٍ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَکٍ إِذَا خَرَجُوا مِنْهُ لَمْ يَعُودُوا فِيهِ آخِرُ مَا عَلَيْهِمْ ثُمَّ أُتِيتُ بِإِنَائَيْنِ أَحَدُهُمَا خَمْرٌ وَالْآخَرُ لَبَنٌ فَعُرِضَا عَلَيَّ فَاخْتَرْتُ اللَّبَنَ فَقِيلَ أَصَبْتَ أَصَابَ اللَّهُ بِکَ أُمَّتُکَ عَلَی الْفِطْرَةِ ثُمَّ فُرِضَتْ عَلَيَّ کُلَّ يَوْمٍ خَمْسُونَ صَلَاةً ثُمَّ ذَکَرَ قِصَّتَهَا إِلَی آخِرِ الْحَدِيثِ
اللہ کے رسول ﷺ کا آسمانوں پر تشریف لے جانا اور فرض نمازوں کا بیان
محمد بن مثنی، محمد ابن ابوعدی، سعید، قتادہ، انس بن مالک ؓ، حضرت مالک بن صعصعہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی قوم کے ایک آدمی سے سنا کہ اس نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ میں بیت اللہ میں سونے اور جاگنے کی درمیانی حالت میں تھا تو میں نے ایک کہنے والے کو سنا کہ وہ کہہ رہا تھا کہ یہ ہم دونوں آدمیوں میں ایک تیسرے ہیں پھر ایک سونے کا طشت لایا گیا اس میں زم زم کا پانی تھا میرا سینہ کھولا گیا (یہاں سے یہاں تک) راوی قتادہ کہتے ہیں کہ میں نے اس کے معنی کے بارے میں اپنے ساتھی سے پوچھا تو اس نے کہا پیٹ کے نیچے تک چیرا گیا پھر میرا دل نکال کر اسے زمزم کے پانی سے دھویا گیا پھر اسے اس کی جگہ پر لوٹا دیا گیا پھر ایمان اور حکمت سے اسے بھر دیا گیا پھر سفید رنگ کا ایک جانور لایا گیا جسے براق کہا جاتا ہے گدھے سے اونچا اور خچر سے چھوٹا تھا جہاں تک اس کی نظر پہنچتی وہاں وہ قدم رکھتا تھا مجھے اس پر سوار کرایا گیا پھر ہم چلے یہاں تک کہ آسمان دنیا پر آئے حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے دروازہ کھولنے کے لئے کہا پوچھا گیا کون؟ کہا جبرائیل پوچھا گیا اور آپ کے ساتھ کون ہیں؟ کہا محمد ﷺ پوچھا گیا کہ کیا انہیں بلایا گیا ہے؟ کہاں ہاں پھر ہمارے لئے دروازہ کھول دیا گیا فرشتوں نے کہا خوش آمدید آپ کا تشریف لانا مبارک ہو آپ ﷺ نے فرمایا کہ پھر ہماری ملاقات حضرت آدم (علیہ السلام) سے ہوئی اور پھر باقی واقعہ اسی طرح ہے جس طرح سابقہ حدیث میں گزرا اور یہ بھی ذکر کیا کہ دوسرے آسمان میں حضرت عیسیٰ اور حضرت یحییٰ سے ملاقات ہوئی اور تیسرے آسمان میں حضرت یوسف سے ملاقات ہوئی اور چوتھے آسمان میں حضرت ادریس (علیہ السلام) پانچویں میں حضرت ہارون سے ملاقات ہوئی آپ ﷺ نے فرمایا کہ پھر ہم چھٹے آسمان پر آئے وہاں میری ملاقات حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے ہوئی میں نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو سلام کیا موسیٰ نے فرمایا خوش آمدید اے نیک بھائی پھر جب میں آگے بڑھا تو وہ رونے لگے آواز آئی اے موسیٰ کیوں روتے ہو موسیٰ (علیہ السلام) نے عرض کیا اے میرے پروردگار اس نوجوان کو تو نے میرے بعد مبعوث فرمایا اور میری امت کی بہ نسبت اس کی امت کے زیادہ لوگ جنت میں جائیں گے، آپ ﷺ نے فرمایا پھر ہم آگے بڑھے یہاں تک کہ ساتویں آسمان پر پہنچ گئے وہاں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سے ملاقات ہوئی اور ایک حدیث میں نبی ﷺ نے فرمایا کہ وہاں میں نے چار نہریں دیکھیں جو سدرۃ المنتہی کی جڑ سے نکلتی ہیں دو باطنی نہریں اور دو ظاہری نہریں۔ باطنی نہریں تو جنت میں ہیں اور ظاہری نہریں نیل اور فرات ہیں پھر مجھے بیت المعمور کی طرف اٹھایا گیا میں نے جبرائیل سے کہا کہ یہ کیا ہے؟ جبرائیل نے کہا کہ یہ بیت المعمور ہے جس میں ہر روز ستر ہزار فرشتے داخل ہوتے ہیں جب وہ اس سے نکلتے ہیں تو پھر دوبارہ کبھی اس میں داخل نہیں ہوتے (بکثرت تعداد) پھر میرے پاس دو برتن لائے گئے ایک میں شراب تھی اور دوسری میں دودھ میں نے دودھ کو پسند کیا پھر کہا گیا کہ آپ نے فطرت کو پا لیا اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کی وجہ سے آپ ﷺ کی امت کو فطرت عطا فرمائی پھر ہر روز مجھ پر پچاس نمازیں فرض کی گئیں پھر اس واقعہ کو آخر حدیث تک ذکر فرمایا۔
Top