صحیح مسلم - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 411
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُتِيتُ بِالْبُرَاقِ وَهُوَ دَابَّةٌ أَبْيَضُ طَوِيلٌ فَوْقَ الْحِمَارِ وَدُونَ الْبَغْلِ يَضَعُ حَافِرَهُ عِنْدَ مُنْتَهَی طَرْفِهِ قَالَ فَرَکِبْتُهُ حَتَّی أَتَيْتُ بَيْتَ الْمَقْدِسِ قَالَ فَرَبَطْتُهُ بِالْحَلْقَةِ الَّتِي يَرْبِطُ بِهِ الْأَنْبِيَائُ قَالَ ثُمَّ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَصَلَّيْتُ فِيهِ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ خَرَجْتُ فَجَائَنِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام بِإِنَائٍ مِنْ خَمْرٍ وَإِنَائٍ مِنْ لَبَنٍ فَاخْتَرْتُ اللَّبَنَ فَقَالَ جِبْرِيلُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْتَرْتَ الْفِطْرَةَ ثُمَّ عَرَجَ بِنَا إِلَی السَّمَائِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ فَقِيلَ مَنْ أَنْتَ قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ قَالَ قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا فَإِذَا أَنَا بِآدَمَ فَرَحَّبَ بِي وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ ثُمَّ عَرَجَ بِنَا إِلَی السَّمَائِ الثَّانِيَةِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَقِيلَ مَنْ أَنْتَ قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ قَالَ قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا فَإِذَا أَنَا بِابْنَيْ الْخَالَةِ عِيسَی ابْنِ مَرْيَمَ وَيَحْيَی بْنِ زَکَرِيَّائَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمَا فَرَحَّبَا وَدَعَوَا لِي بِخَيْرٍ ثُمَّ عَرَجَ بِي إِلَی السَّمَائِ الثَّالِثَةِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ فَقِيلَ مَنْ أَنْتَ قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِيلَ وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ قَالَ قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا فَإِذَا أَنَا بِيُوسُفَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا هُوَ قَدْ أُعْطِيَ شَطْرَ الْحُسْنِ فَرَحَّبَ وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ ثُمَّ عَرَجَ بِنَا إِلَی السَّمَائِ الرَّابِعَةِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ قَالَ وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ قَالَ قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا فَإِذَا أَنَا بِإِدْرِيسَ فَرَحَّبَ وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَرَفَعْنَاهُ مَکَانًا عَلِيًّا ثُمَّ عَرَجَ بِنَا إِلَی السَّمَائِ الْخَامِسَةِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ قَالَ قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا فَإِذَا أَنَا بِهَارُونَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَحَّبَ وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ ثُمَّ عَرَجَ بِنَا إِلَی السَّمَائِ السَّادِسَةِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ قَالَ قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا فَإِذَا أَنَا بِمُوسَی صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَحَّبَ وَدَعَا لِي بِخَيْرٍ ثُمَّ عَرَجَ إِلَی السَّمَائِ السَّابِعَةِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ فَقِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِيلَ وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ قَالَ قَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ فَفُتِحَ لَنَا فَإِذَا أَنَا بِإِبْرَاهِيمَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْنِدًا ظَهْرَهُ إِلَی الْبَيْتِ الْمَعْمُورِ وَإِذَا هُوَ يَدْخُلُهُ کُلَّ يَوْمٍ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَکٍ لَا يَعُودُونَ إِلَيْهِ ثُمَّ ذَهَبَ بِي إِلَی السِّدْرَةِ الْمُنْتَهَی وَإِذَا وَرَقُهَا کَآذَانِ الْفِيَلَةِ وَإِذَا ثَمَرُهَا کَالْقِلَالِ قَالَ فَلَمَّا غَشِيَهَا مِنْ أَمْرِ اللَّهِ مَا غَشِيَ تَغَيَّرَتْ فَمَا أَحَدٌ مِنْ خَلْقِ اللَّهِ يَسْتَطِيعُ أَنْ يَنْعَتَهَا مِنْ حُسْنِهَا فَأَوْحَی اللَّهُ إِلَيَّ مَا أَوْحَی فَفَرَضَ عَلَيَّ خَمْسِينَ صَلَاةً فِي کُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ فَنَزَلْتُ إِلَی مُوسَی صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا فَرَضَ رَبُّکَ عَلَی أُمَّتِکَ قُلْتُ خَمْسِينَ صَلَاةً قَالَ ارْجِعْ إِلَی رَبِّکَ فَاسْأَلْهُ التَّخْفِيفَ فَإِنَّ أُمَّتَکَ لَا يُطِيقُونَ ذَلِکَ فَإِنِّي قَدْ بَلَوْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَخَبَرْتُهُمْ قَالَ فَرَجَعْتُ إِلَی رَبِّي فَقُلْتُ يَا رَبِّ خَفِّفْ عَلَی أُمَّتِي فَحَطَّ عَنِّي خَمْسًا فَرَجَعْتُ إِلَی مُوسَی فَقُلْتُ حَطَّ عَنِّي خَمْسًا قَالَ إِنَّ أُمَّتَکَ لَا يُطِيقُونَ ذَلِکَ فَارْجِعْ إِلَی رَبِّکَ فَاسْأَلْهُ التَّخْفِيفَ قَالَ فَلَمْ أَزَلْ أَرْجِعُ بَيْنَ رَبِّي تَبَارَکَ وَتَعَالَی وَبَيْنَ مُوسَی عَلَيْهِ السَّلَام حَتَّی قَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّهُنَّ خَمْسُ صَلَوَاتٍ کُلَّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ لِکُلِّ صَلَاةٍ عَشْرٌ فَذَلِکَ خَمْسُونَ صَلَاةً وَمَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا کُتِبَتْ لَهُ حَسَنَةً فَإِنْ عَمِلَهَا کُتِبَتْ لَهُ عَشْرًا وَمَنْ هَمَّ بِسَيِّئَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا لَمْ تُکْتَبْ شَيْئًا فَإِنْ عَمِلَهَا کُتِبَتْ سَيِّئَةً وَاحِدَةً قَالَ فَنَزَلْتُ حَتَّی انْتَهَيْتُ إِلَی مُوسَی صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ارْجِعْ إِلَی رَبِّکَ فَاسْأَلْهُ التَّخْفِيفَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ قَدْ رَجَعْتُ إِلَی رَبِّي حَتَّی اسْتَحْيَيْتُ مِنْهُ
اللہ کے رسول ﷺ کا آسمانوں پر تشریف لے جانا اور فرض نمازوں کا بیان
شیبان بن فروخ، حماد بن سلمہ، ثابت بنانی، انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میرے لئے براق لایا گیا، براق ایک سفید لمبا گدھے سے اونچا اور خچر سے چھوٹا جانور ہے منتہائے نگاہ تک اپنے پاؤں رکھتا ہے میں اس پر سوار ہو کر بیت المقدس آیا اور اسے اس حلقہ سے باندھا جس سے دوسرے انبیاء (علیہم السلام) اپنے اپنے جانور باندھا کرتے تھے پھر میں مسجد میں داخل ہو اور میں نے دو رکعتیں پڑھیں پھر میں نکلا تو حضرت جبرائیل (علیہ السلام) دو برتن لائے ایک برتن میں شراب اور دوسرے برتن میں دودھ تھا میں نے دودھ کو پسند کیا، حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کہنے لگے کہ آپ ﷺ نے فطرت کو پسند کیا، پھر حضرت جبرائیل (علیہ السلام) ہمارے ساتھ آسمان کی طرف چڑھے، فرشتوں سے دروازہ کھولنے کے لئے کہا گیا تو فرشتوں نے پوچھا آپ کون؟ کہا جبرائیل کہا گیا کہ آپ کے ساتھ کون ہے؟ کہا محمد ﷺ فرشتوں نے پوچھا کہ کیا وہ بلائے گئے ہیں؟ کہا کہ ہاں بلائے گئے ہیں، پھر ہمارے لئے دروازہ کھولا گیا تو ہم نے حضرت آدم (علیہ السلام) سے ملاقات کی آدم (علیہ السلام) نے مجھے خوش آمدید کہا اور میرے لئے دعائے خیر کی، پھر ہمیں دوسرے آسمان کی طرف چڑھایا گیا تو فرشتوں سے دروازہ کھولنے کے لئے کہا گیا تو پھر پوچھا گیا کون؟ کہا جبرائیل اور آپ کے ساتھ کون ہے؟ کہا محمد ﷺ ہیں انہوں نے پوچھا کیا بلائے گئے ہیں؟ کہا کہ ہاں بلائے گئے ہیں پھر ہمارے لئے دروازہ کھولا گیا تو میں نے دونوں خالہ زاد بھائیوں حضرت عیسیٰ بن مریم اور حضرت یحییٰ بن زکریا (علیہ السلام) کو دیکھا دونوں نے مجھے خوش آمدید کہا اور میرے لئے دعائے خیر کی، پھر حضرت جبرائیل (علیہ السلام) ہمارے ساتھ تیسرے آسمان پر گئے تو دروازہ کھولنے کے لئے کہا گیا تو پوچھا گیا کہ آپ کون ہیں؟ کہا جبرائیل پوچھا گیا آپ کے ساتھ کون ہے؟ کہا محمد ﷺ فرشتوں نے پوچھا کیا بلائے گئے ہیں؟ کہا کہ ہاں بلائے گئے ہیں، پھر ہمارے لئے دروازہ کھولا گیا تو میں نے حضرت یوسف (علیہ السلام) کو دیکھا اور اللہ نے انہیں حسن کا نصف حصہ عطا فرمایا تھا انہوں نے مجھے خوش آمدید کہا اور میرے لئے دعائے خیر کی، پھر ہمیں چوتھے آسمان کی طرف چڑھایا گیا دروازہ کھولنے کے لئے کہا گیا تو پوچھا کون؟ کہا جبرائیل پوچھا گیا آپ کے ساتھ کون ہے؟ کہا محمد ﷺ پوچھا گیا کہ کیا بلائے گئے ہیں؟ کہا کہ ہاں بلائے گئے ہیں ہمارے لئے دروازہ کھلا تو میں نے حضرت ادریس (علیہ السلام) کو دیکھا انہوں نے مجھے خوش آمدید کہا اور میرے لئے دعائے خیر کی، حضرت ادریس کے بارے میں اللہ عزوجل نے فرمایا ( وَرَفَعْنَاهُ مَکَانًا عَلِيًّا) ہم نے ان کو بلند مقام عطا فرمایا ہے، پھر ہمیں پانچویں آسمان کی طرف چڑھایا گیا حضرت جبرائیل نے دروازہ کھولنے کے لئے کہا تو پوچھا گیا کون؟ کہا جبرائیل پوچھا گیا کہ آپ کے ساتھ کون ہیں؟ کہا محمد ﷺ پوچھا گیا کیا بلائے گئے ہیں؟ کہا کہ ہاں بلائے گئے ہیں پھر ہمارے لئے دروازہ کھولا تو میں نے حضرت ہارون (علیہ السلام) کو دیکھا انہوں نے مجھے خوش آمدید کہا اور میرے لئے دعائے خیر کی، پھر ہمیں چھٹے آسمان کی طرف چڑھایا گیا تو جبرائیل (علیہ السلام) نے دروازہ کھولنے کے لئے کہا تو پوچھا گیا کون؟ کہا کہ جبرائیل پوچھا گیا آپ کے ساتھ کون ہیں؟ کہا محمد ﷺ پھر پوچھا کیا ان کو بلایا گیا ہے؟ کہاں کہ ہاں یہ بلائے گئے ہیں ہمارے لئے دروازہ کھولا گیا تو میں نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو دیکھا انہوں نے مجھے خوش آمدید کہا اور میرے لئے دعائے خیر کی، پھر ہمیں ساتویں آسمان کی طرف چڑھایا گیا حضرت جبرائیل ﷺ نے دروازہ کھولنے کے لئے کہا تو فرشتوں نے پوچھا کون؟ کہا جبرائیل پوچھا گیا آپ کے ساتھ کون ہیں؟ کہا کہ محمد ﷺ پوچھا گیا کہ کیا ان کو بلایا گیا ہے؟ کہا ہاں ان کو بلانے کا حکم ہوا ہے پھر ہمارے لئے دروازہ کھولا گیا تو میں نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو بیت المعمور کی طرف پشت کئے اور ٹیک لگائے بیٹھے دیکھا اور بیت المعمور میں روزانہ ستر ہزار فرشتے داخل ہوتے ہیں اور انہیں دوبارہ آنے کا موقع نہیں ملتا ( فرشتوں کی کثرت کی وجہ سے) پھر حضرت جبرائیل مجھے سدرۃ المنتہی کی طرف لے گئے اس کے پتے ہاتھی کے کان کی طرح بڑے بڑے تھے اور اس کے پھل بیر جیسے اور بڑے گھڑے کے برابر تھے آپ ﷺ نے فرمایا کہ جب اس درخت کو اللہ کے حکم سے ڈھانکا گیا تو اس کا حال ایسا پوشیدہ ہوگیا کہ اللہ کی مخلوق میں سے کسی کے لئے یہ ممکن نہیں کہ اس کے حسن کو بیان کرسکے، پھر اللہ تعالیٰ نے مجھ پر وحی نازل فرمائی ہر دن رات میں پچاس نمازیں فرض فرمائیں پھر میں وہاں سے واپس حضرت موسیٰ تک پہنچا تو انہوں نے پوچھا کہ آپ کے رب نے آپ کی امت پر کیا فرض کیا ہے؟ میں نے کہا پچاس نمازیں دن رات میں، موسیٰ نے فرمایا کہ اپنے رب کے پاس واپس جا کر ان سے کم کا سوال کریں اس لئے کہ آپ کی امت میں اتنی طاقت نہ ہوگی کیونکہ میں بنی اسرائیل پر اس کا تجربہ کرچکا اور آزماچکا ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں نے پھر واپس جا کر اللہ کی بارگاہ میں عرض کیا کہ میری امت پر تخفیف فرما دیں تو اللہ نے پانچ نمازیں کم کردیں میں پھر واپس آکر موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس گیا اور کہا کہ اللہ نے پانچ نمازیں کم کردیں موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا کہ آپ کی امت میں اس کی بھی طاقت نہیں اپنے رب کے پاس جا کر ان میں تخفیف کا سوال کریں۔ آپ نے فرمایا کہ میں نے اس طرح اپنے اللہ کے پاس سے موسیٰ کے پاس اور موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس سے اللہ کے بارگاہ میں آتا جاتا رہا اور پانچ پانچ نمازیں کم ہوتی رہیں یہاں تک کہ اللہ نے فرمایا کہ اے محمد ہر دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی گئی ہیں اور ہر نماز کا ثواب اب دس نمازوں کے برابر ہے پس اس طرح ثواب کے اعتبار سے پچاس نمازیں ہوگئیں اور جو آدمی کسی نیک کام کا ارادہ کرے مگر اس پر عمل نہ کرسکے تو میں اسے ایک نیکی کا ثواب عطا کروں گا اور اگر وہ اس پر عمل کرلے تو میں اسے دس نیکیوں کا ثواب عطا کروں گا اور جو آدمی کسی برائی کا ارادہ کرے لیکن اس کا ارتکاب نہ کرے تو اس کے نامہ اعمال میں یہ برائی نہیں لکھی جاتی اور اگر برائی اس سے سرزد ہوجائے تو میں اس کے نامہ اعمال میں ایک ہی برائی لکھوں گا، آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں پھر واپس حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آیا اور ان کو بتایا تو انہوں نے کہا کہ آپ اپنے رب کے پاس جا کر تخفیف کا سوال کریں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں اپنے پروردگار کے پاس اس سلسلہ میں بار بار آ جا چکا ہوں یہاں تک کہ اب مجھے اس کے متعلق اپنے اللہ کی بارگاہ میں عرض کرتے ہوئے شرم آتی ہے۔
Top