صحیح مسلم - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 387
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ صَالِحِ بْنِ صَالِحٍ الْهَمْدَانِيِّ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ رَأَيْتُ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ خُرَاسَانَ سَأَلَ الشَّعْبِيَّ فَقَالَ يَا أَبَا عَمْرٍو إِنَّ مَنْ قِبَلَنَا مِنْ أَهْلِ خُرَاسَانَ يَقُولُونَ فِي الرَّجُلِ إِذَا أَعْتَقَ أَمَتَهُ ثُمَّ تَزَوَّجَهَا فَهُوَ کَالرَّاکِبِ بَدَنَتَهُ فَقَالَ الشَّعْبِيُّ حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ بْنُ أَبِي مُوسَی عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثَلَاثَةٌ يُؤْتَوْنَ أَجْرَهُمْ مَرَّتَيْنِ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْکِتَابِ آمَنَ بِنَبِيِّهِ وَأَدْرَکَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَآمَنَ بِهِ وَاتَّبَعَهُ وَصَدَّقَهُ فَلَهُ أَجْرَانِ وَعَبْدٌ مَمْلُوکٌ أَدَّی حَقَّ اللَّهِ تَعَالَی وَحَقَّ سَيِّدِهِ فَلَهُ أَجْرَانِ وَرَجُلٌ کَانَتْ لَهُ أَمَةٌ فَغَذَّاهَا فَأَحْسَنَ غِذَائَهَا ثُمَّ أَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ أَدَبَهَا ثُمَّ أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا فَلَهُ أَجْرَانِ ثُمَّ قَالَ الشَّعْبِيُّ لِلْخُرَاسَانِيِّ خُذْ هَذَا الْحَدِيثَ بِغَيْرِ شَيْئٍ فَقَدْ کَانَ الرَّجُلُ يَرْحَلُ فِيمَا دُونَ هَذَا إِلَی الْمَدِينَةِ
ہمارے نبی حضرت محمد ﷺ کی رسالت پر ایمان لانے اور آپ ﷺ کی شریعت کی وجہ سے باقی تمام شریعتون کی منسوخ ماننے کے وجوب کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، ہشیم، صالح بن صالح ہمدانی، شعبی کہتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی کو دیکھا جو خراسان کا رہنے والا تھا اس نے شعبی سے پوچھا کہ اے ابوعمرو خراسان کے لوگ کہتے ہیں کہ کسی آدمی کا اپنی باندی کو آزاد کر کے اس سے نکاح کرلینا اس آدمی کی طرح ہے جو اپنی قربانی کے جانور پر سوار ہو حضرت شعبی کہتے ہیں کہ مجھ سے حضرت ابوبردہ ؓ نے اپنے والد حضرت ابوموسی اشعری کے حوالہ سے حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تین آدمی ایسے ہیں جن کو دوہرا ثواب دیا جائے گا ایک تو وہ آدمی جو اہل کتاب میں سے ہو اپنے نبی پر ایمان لایا ہو اس نے نبی ﷺ کا زمانہ پایا آپ ﷺ پر بھی ایمان لایا آپ ﷺ کی پیروی اور تصدیق کی تو اس کے لئے دوہرا ثواب ہے اور ایک وہ آدمی ہے جس کے پاس ایک باندی ہو اسے اچھی طرح کھلائے پلائے اس کی اچھے طریقے سے تعلیم و تربیت کرے اس کے بعد اسے آزاد کر کے خود اس سے نکاح کرلے تو اس کے لئے بھی دوہرا ثواب ہے پھر حضرت شعبی نے اس خراسانی سے فرمایا کہ یہ حدیث بغیر کسی چیز کے (محنت ومشقت کے بغیر) لے لو ورنہ ایک آدمی کو اس جیسی حدیث کے لئے مدینہ منورہ تک کا سفر کرنا پڑتا تھا۔
Top