صحیح مسلم - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 380
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ سَعْدٍ أَنَّهُ قَالَ أَعْطَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَهْطًا وَأَنَا جَالِسٌ فِيهِمْ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَمِّهِ وَزَادَ فَقُمْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ فَسَارَرْتُهُ فَقُلْتُ مَا لَکَ عَنْ فُلَانٍ
کمزور ایمان والے کی تالیف قلب کرنے اور بغیر دلیل کے کسی کو مومن نہ کہنے کے بیان میں
حسن بن علی حلوانی، عبد بن حمید، یعقوب ابن ابراہیم، ابن سعد، صالح، ابن شہاب، عامر بن سعد، سعد سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کچھ لوگوں کو عطا فرمایا اور میں انہیں میں بیٹھا ہوا تھا پھر آپ ﷺ نے مذکورہ بالا حدیث کی طرح فرمایا لیکن اس سند کی روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کی طرف کھڑا ہوا اور آپ ﷺ سے خاموشی سے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ آپ ﷺ نے فلاں آدمی کو کیوں نہیں عطا فرمایا؟
Top