صحیح مسلم - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 369
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ يَعْنِي سُلَيْمَانَ بْنَ حَيَّانَ عَنْ سَعْدِ بْنِ طَارِقٍ عَنْ رِبْعِيٍّ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ کُنَّا عِنْدَ عُمَرَ فَقَالَ أَيُّکُمْ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْکُرُ الْفِتَنَ فَقَالَ قَوْمٌ نَحْنُ سَمِعْنَاهُ فَقَالَ لَعَلَّکُمْ تَعْنُونَ فِتْنَةَ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَجَارِهِ قَالُوا أَجَلْ قَالَ تِلْکَ تُکَفِّرُهَا الصَّلَاةُ وَالصِّيَامُ وَالصَّدَقَةُ وَلَکِنْ أَيُّکُمْ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْکُرُ الْفِتَنَ الَّتِي تَمُوجُ مَوْجَ الْبَحْرِ قَالَ حُذَيْفَةُ فَأَسْکَتَ الْقَوْمُ فَقُلْتُ أَنَا قَالَ أَنْتَ لِلَّهِ أَبُوکَ قَالَ حُذَيْفَةُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ تُعْرَضُ الْفِتَنُ عَلَی الْقُلُوبِ کَالْحَصِيرِ عُودًا عُودًا فَأَيُّ قَلْبٍ أُشْرِبَهَا نُکِتَ فِيهِ نُکْتَةٌ سَوْدَائُ وَأَيُّ قَلْبٍ أَنْکَرَهَا نُکِتَ فِيهِ نُکْتَةٌ بَيْضَائُ حَتَّی تَصِيرَ عَلَی قَلْبَيْنِ عَلَی أَبْيَضَ مِثْلِ الصَّفَا فَلَا تَضُرُّهُ فِتْنَةٌ مَا دَامَتْ السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ وَالْآخَرُ أَسْوَدُ مُرْبَادًّا کَالْکُوزِ مُجَخِّيًا لَا يَعْرِفُ مَعْرُوفًا وَلَا يُنْکِرُ مُنْکَرًا إِلَّا مَا أُشْرِبَ مِنْ هَوَاهُ قَالَ حُذَيْفَةُ وَحَدَّثْتُهُ أَنَّ بَيْنَکَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا يُوشِکُ أَنْ يُکْسَرَ قَالَ عُمَرُ أَکَسْرًا لَا أَبَا لَکَ فَلَوْ أَنَّهُ فُتِحَ لَعَلَّهُ کَانَ يُعَادُ قُلْتُ لَا بَلْ يُکْسَرُ وَحَدَّثْتُهُ أَنَّ ذَلِکَ الْبَابَ رَجُلٌ يُقْتَلُ أَوْ يَمُوتُ حَدِيثًا لَيْسَ بِالْأَغَالِيطِ قَالَ أَبُو خَالِدٍ فَقُلْتُ لِسَعْدٍ يَا أَبَا مَالِکٍ مَا أَسْوَدُ مُرْبَادًّا قَالَ شِدَّةُ الْبَيَاضِ فِي سَوَادٍ قَالَ قُلْتُ فَمَا الْکُوزُ مُجَخِّيًا قَالَ مَنْکُوسًا
بعض دلوں سے ایمان وامانت اٹھ جانے اور دلوں پر فتنوں کے آنے کا بیان
محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابوخالد سلیمان بن حیان، سعد بن طارق، ربیع، حذیفہ ؓ کہتے ہیں کہ ہم حضرت عمر ؓ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ انہوں نے فرمایا کہ تم میں سے کس نے اللہ کے رسول ﷺ سے فتنوں کا ذکر سنا ہے ایک جماعت کے کچھ لوگوں نے کہا کہ ہم نے سنا ہے حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ شاید تمہاری مراد ان فتنوں سے وہ فتنے ہیں جو اس کے گھر والوں میں، مال میں اور ہمسایوں میں ہوتے ہیں لوگوں نے عرض کیا جی ہاں حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ ان فتنوں کا کفارہ تو نماز، روزہ اور صدقہ سے ہوجاتا ہے لیکن تم میں سے کسی نے رسول اللہ ﷺ سے ان فتنوں کے بارے میں سنا ہے جو سمندر کی لہروں کی طرح امڈ آئیں گے، حضرت حذیفہ ؓ فرماتے ہیں کہ لوگ یہ سن کر خاموش ہوگئے میں نے عرض کیا کہ میں نے سنا ہے، حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ تیرا والد بہت اچھا تھا (کہ تم بھی ان کے بیٹے ہو) حضرت حذیفہ ؓ کہنے لگے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ وہ فتنے دلوں پر ایک کے بعد ایک اس طرح آئیں گے کہ جس طرح بوریا اور چٹائی کے تنکے ایک کے بعد ایک ہوتے ہیں جو دل اس فتنہ میں مبتلا ہوگا وہ فتنہ اس کے دل میں ایک سیاہ نقطہ ڈال دے گا اور جو دل اسے رد کرے یعنی قبول کرنے سے انکار کرے گا تو اس کے دل میں ایک سفید نقطہ لگ جائے گا یہاں تک کہ اس کے دو دل ہوجائیں گے ایک سفید دل کہ جس کی سفیدی بڑھ کر کوہ صفا کی طرح ہوجائے گی جب تک زمین و آسمان رہیں گے اسے کوئی فتنہ نقصان نہیں پہنچائے گا اور دوسرا دل سیاہ راکھ کے کوزہ کی طرح علوم سے خالی ہوگا نہ نیکی کو پہنچانے گا اور نہ ہی بدی کا انکار کرے گا مگر اپنی خواہشات کی پیروی کرے گا، حضرت حذیفہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر ؓ سے یہ حدیث بیان کی کہ تیرے اور ان فتنوں کے درمیان ایک بند دروازہ ہے اور قریب ہے کہ وہ ٹوٹ جائے حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ وہ توڑ دیا جائے گا تیرا باپ نہ رہے اگر وہ کھلتا تو شاید بند ہوجاتا میں نے عرض کیا وہ کھلے گا نہیں بلکہ ٹوٹ جائے گا اور میں نے حضرت عمر سے فرمایا وہ توڑ دیا جائے گا؟ ایک آدمی ہے یا تو قتل کردیا جائے گا یا اس کا انتقال ہوجائے گا یہ حدیث غلط باتوں میں سے نہ تھی ابوخالد نے کہا کہ میں نے سعد سے عرض کیا کہ اسود مرباد سے کیا مراد ہے فرمایا سیاہی میں سفیدی کی شدت۔ میں نے عرض کیا اِنَّ الکَوزَ مَجخِیَّا سے کیا مراد ہے فرمایا الٹا ہوا کوزہ۔
Top