صحیح مسلم - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 360
حَدَّثَنِي أَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ جَائَ رَجُلٌ يُرِيدُ أَخْذَ مَالِي قَالَ فَلَا تُعْطِهِ مَالَکَ قَالَ أَرَأَيْتَ إِنْ قَاتَلَنِي قَالَ قَاتِلْهُ قَالَ أَرَأَيْتَ إِنْ قَتَلَنِي قَالَ فَأَنْتَ شَهِيدٌ قَالَ أَرَأَيْتَ إِنْ قَتَلْتُهُ قَالَ هُوَ فِي النَّارِ
اس بات کے بیان میں کہ جو آدمی کسی کا ناحق مال مارے تو اس آدمی کا خون جس کا مال مارا جا رہا ہے اس کے حق میں معاف ہے اور اگر وہ مال مارتے ہوئے قتل ہوگیا تو دوزخ میں جائے گا اور اگر وہ قتل ہوگیا جس کا مال مارا جا رہا تھا وہ تو شہید ہے۔
ابوکریب، محمد بن علاء، ابن مخلد، محمد بن جعفر، علاء بن عبدالرحمن، ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آکر عرض کرنے لگا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ اس آدمی کے بارے میں کیا فرماتے ہیں کہ کوئی آدمی میرا مال لینے (چھیننے کیلئے) آئے؟ آپ ﷺ نے فرمایا تو اس کو نہ دے، اس نے عرض کیا اگر وہ مجھ سے لڑے تو آپ ﷺ کیا فرماتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا تو بھی اس سے لڑ، اس نے عرض کیا اگر وہ مجھے مار ڈالے؟ (قتل کردے) آپ ﷺ نے فرمایا تو شہید ہوگا، اس نے عرض کیا اگر میں اس کو مار ڈالوں (قتل کردوں)؟ آپ ﷺ نے فرمایا وہ دوزخ میں جائے گا۔
Top