صحيح البخاری - ادب کا بیان - حدیث نمبر 6159
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا عَنْ أَبِي الْوَلِيدِ قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ کُنْتُ عِنْدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهُ رَجُلَانِ يَخْتَصِمَانِ فِي أَرْضٍ فَقَالَ أَحَدُهُمَا إِنَّ هَذَا انْتَزَی عَلَی أَرْضِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَهُوَ امْرُؤُ الْقَيْسِ بْنُ عَابِسٍ الْکِنْدِيُّ وَخَصْمُهُ رَبِيعَةُ بْنُ عِبْدَانَ قَالَ بَيِّنَتُکَ قَالَ لَيْسَ لِي بَيِّنَةٌ قَالَ يَمِينُهُ قَالَ إِذَنْ يَذْهَبُ بِهَا قَالَ لَيْسَ لَکَ إِلَّا ذَاکَ قَالَ فَلَمَّا قَامَ لِيَحْلِفَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ اقْتَطَعَ أَرْضًا ظَالِمًا لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ قَالَ إِسْحَقُ فِي رِوَايَتِهِ رَبِيعَةُ بْنُ عَيْدَانَ
اس بات کے بیان میں کہ جو آدمی جھوٹی قسم کھا کر کسی کا حق مارے اسکی سزا دوزخ ہے۔
زہیر بن حرب، اسحاق بن ابراہیم، ابی ولید، زہیر، ہشام بن عبدالملک، ابوعوانہ، عبدالملک بن عمیر، علقمہ بن وائل ابن حجر کہتے ہیں کہ میں اللہ کے رسول ﷺ کے پاس تھا کہ اتنے میں دو آدمی ایک زمین کے سلسلہ میں جھگڑتے ہوئے آئے ان میں سے ایک نے کہا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ اس آدمی نے زمانہ جاہلیت میں میری زمین چھین لی وہ امرؤ القیس بن عابس کندی تھا اور اس کا حریف جس سے جھگڑا ہوا وہ ربیعہ بن عبد ان تھا آپ ﷺ نے فرمایا تیرے پاس اس بات کے گواہ ہیں؟ اس نے کہا میرے پاس گواہ نہیں، آپ ﷺ نے فرمایا پھر مدعا علیہ پر قسم ہے، اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ وہ تو میرا مال دبالے گا، آپ ﷺ نے فرمایا اس کے بغیر تو کوئی چارہ نہیں پھر جب وہ قسم اٹھانے کے لئے کھڑا ہوا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو آدمی ظلمًا کسی کی زمین دبائے گا تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس پر ناراض ہوگا اسحاق کی روایت میں ریبعہ بن عیدان ہے۔
Wail reported it on the authority of his father Hujr: I was with the Messenger of Allah ﷺ that two men came there disputing over a piece of land. One of them said: Messenger of Allah, this man appropriated my land without justification in the days of ignorance. The (claimant) was Imrul-Qais bin Abis al-Kindi and his opponent was Rabia bin Iban He (the Holy Prophet) said (to the claimant): Have you evidence (to substantiate your claim)? He replied: I have no evidence. Upon this he (the Messenger of Allah) ﷺ remarked: Then his (that is of the defendant) is the oath. He (the claimant) said: In this case he (the defendant) would appropriate this (the property). He (the Holy Prophet) said: There is than no other way left for you but this. He (the narrator) said: When he (the defendant) stood up to take oath, the Messenger of Allah ﷺ said: He who appropriated the land wrongfully would meet Allah in a state that He would be angry with him. Ishaq in his narration mentions Rabia bin Aidan (instead of Rabia bin Ibdan).
Top