صحیح مسلم - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 329
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مِنْهَالٍ الضَّرِيرُ وَأُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ الْعَيْشِيُّ وَاللَّفْظُ لِأُمَيَّةَ قَالَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا رَوْحٌ وَهُوَ ابْنُ الْقَاسِمِ عَنْ الْعَلَائِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَإِنْ تُبْدُوا مَا فِي أَنْفُسِکُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْکُمْ بِهِ اللَّهُ فَيَغْفِرُ لِمَنْ يَشَائُ وَيُعَذِّبُ مَنْ يَشَائُ وَاللَّهُ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ قَالَ فَاشْتَدَّ ذَلِکَ عَلَی أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ بَرَکُوا عَلَی الرُّکَبِ فَقَالُوا أَيْ رَسُولَ اللَّهِ کُلِّفْنَا مِنْ الْأَعْمَالِ مَا نُطِيقُ الصَّلَاةَ وَالصِّيَامَ وَالْجِهَادَ وَالصَّدَقَةَ وَقَدْ أُنْزِلَتْ عَلَيْکَ هَذِهِ الْآيَةُ وَلَا نُطِيقُهَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتُرِيدُونَ أَنْ تَقُولُوا کَمَا قَالَ أَهْلُ الْکِتَابَيْنِ مِنْ قَبْلِکُمْ سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا بَلْ قُولُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا غُفْرَانَکَ رَبَّنَا وَإِلَيْکَ الْمَصِيرُ قَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا غُفْرَانَکَ رَبَّنَا وَإِلَيْکَ الْمَصِيرُ فَلَمَّا اقْتَرَأَهَا الْقَوْمُ ذَلَّتْ بِهَا أَلْسِنَتُهُمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ فِي إِثْرِهَا آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ مِنْ رَبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ کُلٌّ آمَنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِکَتِهِ وَکُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْ رُسُلِهِ وَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا غُفْرَانَکَ رَبَّنَا وَإِلَيْکَ الْمَصِيرُ فَلَمَّا فَعَلُوا ذَلِکَ نَسَخَهَا اللَّهُ تَعَالَی فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَا يُکَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا لَهَا مَا کَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اکْتَسَبَتْ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا قَالَ نَعَمْ رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا کَمَا حَمَلْتَهُ عَلَی الَّذِينَ مِنْ قَبْلِنَا قَالَ نَعَمْ رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ قَالَ نَعَمْ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا أَنْتَ مَوْلَانَا فَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الْکَافِرِينَ قَالَ نَعَمْ
اس چیز کے بیان میں کہ اللہ تعالیٰ نے دل میں آنے والے ان وسوسوں کو معاف کردیا ہے جب تک کہ دل میں پختہ نہ ہوجائیں اور اللہ پاک کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے اور اس بات کے بیان میں کہ نیکی اور گناہ کے ارادے کا کیا حکم ہے۔
محمد بن منہال، ضریر، امیہ بن بسطام، یزید بن زریع، روح، ابن قاسم، علاء، ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ جب اللہ کے رسول ﷺ پر یہ آیات کریمہ نازل ہوئیں کہ اللہ ہی کی ملک میں ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور جو باتیں تمہارے نفسوں میں ہیں اگر تم ان کو ظاہر کروگے یا چھپاؤ گے اللہ تعالیٰ تم سے حساب لیں گے جسے چاہیں گے معاف فرما دیں گے اور جسے چاہیں گے عذاب دیں گے اور اللہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے، تو صحابہ کرام ؓ پر یہ آیات کریمہ گراں گزریں وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے اور گھٹنوں کے بل بیٹھ کر یعنی دو زانو ہو کر آپ ﷺ سے عرض کرنے لگے اے اللہ کے رسول ﷺ ہمیں ان اعمال کے کرنے کا مکلف بنایا گیا ہے جس کی ہم طاقت نہیں رکھتے نماز روزہ جہاد اور صدقہ تو آپ ﷺ پر یہ آیات نازل ہوئیں جس میں ذکر کئے گئے احکام کی ہم طاقت نہیں رکھتے (یعنی دل میں کوئی وسوسہ نہ آنے پائے) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا تم یہ کہنا چاہتے ہو جس طرح تم سے پہلے اہل کتاب کہہ چکے ہیں کہ ہم نے سن لیا اور نافرمانی کی ( اس پر عمل نہیں کریں گے) بلکہ تم اس طرح کہو کہ ہم نے آپ ﷺ کا فرمان سن لیا اور ہم نے بخوشی مان لیا۔ ہم آپ سے مغفرت چاہتے ہیں اے پروردگار اور آپ ہی کی طرف لوٹنا ہے، صحابہ کرام ؓ نے کہا (سَمِعنَا وَاَطَعنَا غُفرَانَکَ رَبَّنَا وَاِلَیکَ المَصَیِر) صحابہ کرام ؓ کے یہ کہنے کے فورا بعد ہی یہ آیات کریمہ نازل ہوئیں، ایمان لائے رسول اس چیز پر جو ان کی طرف ان کے رب کی طرف سے نازل کی گئی اور مومنین بھی سارے کے سارے ایمان رکھتے ہیں اللہ پر اس کے فرشتوں پر اس کی کتابوں پر اس کے رسولوں پر ہم اس کے تمام رسولوں میں سے کسی میں تفریق نہیں کرتے اور ان سب نے یوں کہا ہم نے سن لیا آپ ﷺ کا فرمان اور ہم نے خوشی سے مان لیا ہم آپ سے مغفرت چاہتے ہیں اے ہمارے رب اور آپ ہی کی طرف لوٹنا ہے، جب انہوں نے ایسا کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت (وَاِنْ تُبْدُوْا مَا فِيْ اَنْفُسِكُمْ اَوْ تُخْفُوْهُ يُحَاسِبْكُمْ بِهِ اللّٰهُ ) 2۔ البقرۃ: 386) منسوخ فرما کر یہ آیات نازل فرمائیں (لَا يُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَا لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا اِنْ نَّسِيْنَا اَوْ اَخْطَاْنَا رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَا اِصْرًا كَمَا حَمَلْتَه عَلَي الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِنَا رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِه وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْ صُرْنَا عَلَي الْقَوْمِ الْكٰفِرِيْنَ ) 2۔ البقرۃ: 286) سورت البقرہ کے آخری رکوع تک اللہ تعالیٰ کسی کو مکلف نہیں بناتا مگر جو اس کی طاقت اور اختیار میں ہو اس کو ثواب بھی اسی کا ملے گا جو وہ ارادے سے کرے اور اسے سزا بھی اسی کی ملے گی جو وہ ارادے سے کرے اے ہمارے پروردگار ہمارا مواخذہ نہ فرمایا اگر ہم بھول جائیں یا ہم سے غلطی ہوجائے، اللہ نے فرمایا اچھا! اے ہمارے پروردگار اور ہم پر کوئی ایسا بوجھ نہ ڈالنا جس کی ہم کو طاقت نہ ہو، فرمایا اچھا اور ہم کو بخش دے اور ہم پر رحم فرما تو ہی ہمارا مالک ہے کافروں پر ہمیں غلبہ عطا فرما، اللہ نے فرمایا اچھا۔
Top