صحیح مسلم - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 314
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّهُ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ إِلَی آخِرِ الْآيَةِ جَلَسَ ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ فِي بَيْتِهِ وَقَالَ أَنَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ وَاحْتَبَسَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَعْدَ بْنَ مُعَاذٍ فَقَالَ يَا أَبَا عَمْرٍو مَا شَأْنُ ثَابِتٍ اشْتَکَی قَالَ سَعْدٌ إِنَّهُ لَجَارِي وَمَا عَلِمْتُ لَهُ بِشَکْوَی قَالَ فَأَتَاهُ سَعْدٌ فَذَکَرَ لَهُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ثَابِتٌ أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَلَقَدْ عَلِمْتُمْ أَنِّي مِنْ أَرْفَعِکُمْ صَوْتًا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَذَکَرَ ذَلِکَ سَعْدٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلْ هُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ
مومن کے اس خوف کے بیان میں کہ اس کے اعمال ضائع نہ ہو جائیں
ابوبکر بن ابی شیبہ، حسن بن موسی، حماد بن سلمہ، ثابت بنانی، انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی اے ایمان والو! اپنی آواز کو نبی ﷺ کی آواز پر بلند نہ کرو کہیں تمہارے اعمال برباد ہوجائیں اور تم کو خبر بھی نہ ہو تو حضرت ثابت بن قیس ؓ اپنے گھر ہی میں بیٹھ گئے اور سمجھنے لگے کہ میں دوزخی ہوں اور نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر نہ ہوئے تو نبی ﷺ نے حضرت سعد بن معاذ ؓ سے پوچھا اے ابوعمرو (رضی اللہ تعالیٰ عنہ)! ثابت کا کیا حال ہے کیا وہ بیمار ہوگئے؟ حضرت سعد ؓ سے عرض کیا کہ وہ میرے ہمسائے ہیں اور مجھے ان کے بیمار ہونے کا علم نہیں، حضرت سعد ؓ حضرت ثابت ؓ کے پاس آئے اور رسول اللہ ﷺ کے پوچھنے کا ذکر کیا تو حضرت ثابت نے فرمایا کہ یہ آیت نازل ہوگئی اور تم جانتے ہو کہ میری آواز رسول اللہ ﷺ کے سامنے تم سب سے زیادہ بلند ہوتی ہے پس میں دوزخی ہوں حضرت سعد نے نبی کریم ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے فرمایا وہ تو جنتی ہیں۔ (دوزخی نہیں)
Top