صحیح مسلم - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 311
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا عَنْ سُلَيْمَانَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ الطُّفَيْلَ بْنَ عَمْرٍو الدَّوْسِيَّ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لَکَ فِي حِصْنٍ حَصِينٍ وَمَنْعَةٍ قَالَ حِصْنٌ کَانَ لِدَوْسٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَأَبَی ذَلِکَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلَّذِي ذَخَرَ اللَّهُ لِلْأَنْصَارِ فَلَمَّا هَاجَرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْمَدِينَةِ هَاجَرَ إِلَيْهِ الطُّفَيْلُ بْنُ عَمْرٍو وَهَاجَرَ مَعَهُ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ فَمَرِضَ فَجَزِعَ فَأَخَذَ مَشَاقِصَ لَهُ فَقَطَعَ بِهَا بَرَاجِمَهُ فَشَخَبَتْ يَدَاهُ حَتَّی مَاتَ فَرَآهُ الطُّفَيْلُ بْنُ عَمْرٍو فِي مَنَامِهِ فَرَآهُ وَهَيْئَتُهُ حَسَنَةٌ وَرَآهُ مُغَطِّيًا يَدَيْهِ فَقَالَ لَهُ مَا صَنَعَ بِکَ رَبُّکَ فَقَالَ غَفَرَ لِي بِهِجْرَتِي إِلَی نَبِيِّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لِي أَرَاکَ مُغَطِّيًا يَدَيْکَ قَالَ قِيلَ لِي لَنْ نُصْلِحَ مِنْکَ مَا أَفْسَدْتَ فَقَصَّهَا الطُّفَيْلُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ وَلِيَدَيْهِ فَاغْفِرْ
اس بات کی دلیل کے بیان میں کہ خود کشی کرنے والا کافر نہیں ہوگا
ابوبکر بن ابی شبیہ، اسحاق بن حرب، سلیمان، ابوبکر، سلیمان بن حرب، حماد بن زبیر، حجاج صواف، ابوزبیر، جابر ؓ سے روایت ہے کہ حضرت طفیل بن عمرو الدوسی ؓ نبی ﷺ کی خدمت میں آئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ کیا آپ ﷺ کو ایک مضبوط قلعہ اور حفاظتی مقام کی ضرورت ہے؟ حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ حضرت طفیل ؓ کے پاس زمانہ جاہلیت میں دوس کا ایک قلعہ تھا، نبی ﷺ نے اس سے انکار فرما دیا کیونکہ یہ سعادت اللہ تعالیٰ نے انصار کے لئے مقدر کردی تھی پس جب نبی ﷺ ہجرت کرکے مدینہ منورہ تشریف لے آئے تو حضرت طفیل ؓ بھی اپنی قوم کے ایک آدمی کے ساتھ ہجرت کرکے مدینہ منورہ آگئے تو حضرت طفیل ؓ کا ساتھی مدینہ کی آب ہوا کے موافق نہ ہونے کی وجہ سے بیمار ہوگیا جب بیماری حد سے بڑھ گئی برداشت کے قابل نہ رہی تو اس نے اپنے تیر کے پھل سے اپنے ہاتھوں کی انگلیوں کے جوڑ کاٹ دئے جس کی وجہ سے ہاتھوں سے خون بہنے لگا اور اس کے نتیجے میں وہ مرگیا، حضرت طفیل بن عمرو ؓ نے اسے خواب میں دیکھا تو اچھی حالت میں تھے مگر اس کے ہاتھ ڈھکے ہوئے تھے انہوں نے پوچھا کہ تمہارے رب نے تمہارے ساتھ کیا معاملہ کیا اس نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنے نبی ﷺ کے ساتھ ہجرت کی برکت سے معاف کردیا ہے پھر اس سے پوچھا کہ تو نے اپنے ہاتھوں کو چھپا رکھا ہے تو اس نے کہا کہ مجھ سے کہہ دیا گیا ہے کہ تو نے اس کو خود بگاڑا ہے ہم اسے درست نہیں کریں گے حضرت طفیل ؓ نے یہ خواب رسول اللہ ﷺ سے بیان کیا تو رسول اللہ ﷺ نے اس کے لئے دعا فرمائی کہ اے اللہ اس کے ہاتھوں کی بھی مغفرت فرما۔
Top