صحیح مسلم - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 310
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدُّؤَلِيِّ عَنْ سَالِمٍ أَبِي الْغَيْثِ مَوْلَی ابْنِ مُطِيعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَهَذَا حَدِيثُهُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ ثَوْرٍ عَنْ أَبِي الْغَيْثِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی خَيْبَرَ فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْنَا فَلَمْ نَغْنَمْ ذَهَبًا وَلَا وَرِقًا غَنِمْنَا الْمَتَاعَ وَالطَّعَامَ وَالثِّيَابَ ثُمَّ انْطَلَقْنَا إِلَی الْوَادِي وَمَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدٌ لَهُ وَهَبَهُ لَهُ رَجُلٌ مِنْ جُذَامَ يُدْعَی رِفَاعَةَ بْنَ زَيْدٍ مِنْ بَنِي الضُّبَيْبِ فَلَمَّا نَزَلْنَا الْوَادِي قَامَ عَبْدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحُلُّ رَحْلَهُ فَرُمِيَ بِسَهْمٍ فَکَانَ فِيهِ حَتْفُهُ فَقُلْنَا هَنِيئًا لَهُ الشَّهَادَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَلَّا وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنَّ الشَّمْلَةَ لَتَلْتَهِبُ عَلَيْهِ نَارًا أَخَذَهَا مِنْ الْغَنَائِمِ يَوْمَ خَيْبَرَ لَمْ تُصِبْهَا الْمَقَاسِمُ قَالَ فَفَزِعَ النَّاسُ فَجَائَ رَجُلٌ بِشِرَاکٍ أَوْ شِرَاکَيْنِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصَبْتُ يَوْمَ خَيْبَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شِرَاکٌ مِنْ نَارٍ أَوْ شِرَاکَانِ مِنْ نَارٍ
مال غنیمت میں خیانت کی سخت حرمت اور اس بات کے بیان میں کہ جنت میں صرف مومن داخل ہوں گے۔
ابوطاہر، ابن وہب، مالک بن انس، ثور بن زید دیلی، سالم ابی غیث مولیٰ ابن مطیع، ابوہریرہ ؓ، قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز، ابن محمد، ثور، ابوغیث، ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ خبیر کی طرف نکلے تو اللہ تعالیٰ نے ہمیں فتح عطا فرمائی تو ہم نے سونا اور چاندی نہیں بلکہ اسباب اناج اور کپڑا وغیرہ مال غنیمت میں سے لیا پھر ہم وادی کی طرف چلے، اس غزوہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک غلام تھا جسے قبیلہ جذام کے بنی ضبیب کے ایک آدمی رفاعہ بن زید نے پیش کیا تھا پھر ہم وادی میں اترے تو رسول اللہ ﷺ کا غلام آپ ﷺ کا سامان کھولنے لگا اسی دوران اسے ایک تیر لگا اور اس سے وہ مرگیا، ہم نے کہا اے اللہ کے رسول ﷺ اس کے لئے شہادت مبارک ہو، یہ سن کر آپ ﷺ نے فرمایا ہرگز نہیں اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں محمد ﷺ کی جان ہے جو چادر اس کے حصہ میں نہیں تھی وہی چادر اس کے اوپر شعلہ کی صورت میں جل رہی ہے یہ سن کر سب خوف زدہ ہوگئے ایک آدمی ایک تسمہ یا دو تسمے لے کر آیا اور کہنے لگا اے اللہ کے رسول ﷺ یہ مجھے خبیر کے دن جنگ کے موقع پر ملے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ تسمے بھی آگ کے ہیں۔
Top