صحیح مسلم - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 306
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيُّ حَيٌّ مِنْ الْعَرَبِ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْتَقَی هُوَ وَالْمُشْرِکُونَ فَاقْتَتَلُوا فَلَمَّا مَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی عَسْکَرِهِ وَمَالَ الْآخَرُونَ إِلَی عَسْکَرِهِمْ وَفِي أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ لَا يَدَعُ لَهُمْ شَاذَّةً إِلَّا اتَّبَعَهَا يَضْرِبُهَا بِسَيْفِهِ فَقَالُوا مَا أَجْزَأَ مِنَّا الْيَوْمَ أَحَدٌ کَمَا أَجْزَأَ فُلَانٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا إِنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ أَنَا صَاحِبُهُ أَبَدًا قَالَ فَخَرَجَ مَعَهُ کُلَّمَا وَقَفَ وَقَفَ مَعَهُ وَإِذَا أَسْرَعَ أَسْرَعَ مَعَهُ قَالَ فَجُرِحَ الرَّجُلُ جُرْحًا شَدِيدًا فَاسْتَعْجَلَ الْمَوْتَ فَوَضَعَ نَصْلَ سَيْفِهِ بِالْأَرْضِ وَذُبَابَهُ بَيْنَ ثَدْيَيْهِ ثُمَّ تَحَامَلَ عَلَی سَيْفِهِ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَخَرَجَ الرَّجُلُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنَّکَ رَسُولُ اللَّهِ قَالَ وَمَا ذَاکَ قَالَ الرَّجُلُ الَّذِي ذَکَرْتَ آنِفًا أَنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَأَعْظَمَ النَّاسُ ذَلِکَ فَقُلْتُ أَنَا لَکُمْ بِهِ فَخَرَجْتُ فِي طَلَبِهِ حَتَّی جُرِحَ جُرْحًا شَدِيدًا فَاسْتَعْجَلَ الْمَوْتَ فَوَضَعَ نَصْلَ سَيْفِهِ بِالْأَرْضِ وَذُبَابَهُ بَيْنَ ثَدْيَيْهِ ثُمَّ تَحَامَلَ عَلَيْهِ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِکَ إِنَّ الرَّجُلَ لِيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فِيمَا يَبْدُو لِلنَّاسِ وَهُوَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ وَإِنَّ الرَّجُلَ لِيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ النَّارِ فِيمَا يَبْدُو لِلنَّاسِ وَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ
خود کشی کی سخت حرمت اور اس کو دوزخ کے عذاب اور یہ کہ مسلمان کے علاوہ جنت میں کوئی داخل نہیں ہوگا کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، یعقوب ابن عبدالرحمن، ابوحازم، سہل بن سعد ساعدی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور مشرکوں کا ایک غزوہ میں آمنا سامنا ہوا اور نوبت سخت کشت و خون تک پہنچ گئی پھر جب رسول اللہ ﷺ اپنے لشکر کی طرف تشریف لے گئے اور مشرکین اپنے لشکر کی طرف چلے گئے آپ ﷺ کے ساتھیوں میں ایک آدمی ایسا تھا کہ وہ اکا دکا کافر کو نہیں چھوڑتا تھا بلکہ اس کا پیچھا کرکے تلوار سے اسے اڑا دیتا تھا صحابہ کرام یہ کہنے لگے کہ اس آدمی کی طرح آج ہمارے کوئی کام نہ آیا رسول اللہ ﷺ نے یہ سن کر فرمایا کہ وہ دوزخ والوں میں سے ہے صحابہ ؓ میں سے ایک نے کہا کہ میں مستقل اس کے ساتھ رہوں گا پھر وہ صحابی اس کے ساتھ رہے جہاں ٹھہرتا اس کے ساتھ ٹھہرتے اور جب وہ تیزی کے ساتھ چلتا تو یہ بھی تیزی کے ساتھ چلتے حدیث کے راوی کہتے ہیں کہ پھر وہ سخت زخمی ہوگیا اس نے زخموں کی تکلیف برداشت نہ کرتے ہوئے جلد موت کو گلے سے لگا لینا چاہا تو تلوار کا دستہ زمین پر رکھ کا اس کی نوک دونوں چھاتیوں کے درمیان رکھی پھر اس پر زور دے کر خود کو قتل کر ڈالا تب وہ صحابی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگے کہ میں اس کی گواہی دیتا ہوں کہ آپ ﷺ اللہ کے رسول ہیں آپ ﷺ نے فرمایا کیا بات ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ آپ ﷺ نے جس کے بارے میں دوزخی ہونے کے متعلق فرمایا تھا لوگوں کو اس پر تعجب ہوا تھا اور میں نے ان لوگوں سے کہا تھا کہ میں تمہاری خاطر اس کی خبر رکھوں گا پھر میں اس کی جستجو میں نکلا وہ آدمی بالآخر سخت زخمی ہوا اور مرنے کی جلدی میں اس نے اپنی تلوار کا دستہ زمین پر رکھ کو اس کی نوک اپنی دونوں چھاتیوں کے درمیان رکھ کر زور دے کر خود کو مار ڈالا یہ سن کر آپ ﷺ نے فرمایا کہ ایک آدمی لوگوں کی نظر میں جنتیوں والے کام کرتا ہے حالانکہ وہ دوزخ والوں میں سے ہوتا ہے اور ایک آدمی لوگوں کی نظر میں دوزخ والے کام کرتا ہے حالانکہ وہ بالآخر جنتی ہوتا ہے۔
Top