صحیح مسلم - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 305
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ جَمِيعًا عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ قَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ شَهِدْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُنَيْنًا فَقَالَ لِرَجُلٍ مِمَّنْ يُدْعَی بِالْإِسْلَامِ هَذَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَلَمَّا حَضَرْنَا الْقِتَالَ قَاتَلَ الرَّجُلُ قِتَالًا شَدِيدًا فَأَصَابَتْهُ جِرَاحَةٌ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ الرَّجُلُ الَّذِي قُلْتَ لَهُ آنِفًا إِنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَإِنَّهُ قَاتَلَ الْيَوْمَ قِتَالًا شَدِيدًا وَقَدْ مَاتَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی النَّارِ فَکَادَ بَعْضُ الْمُسْلِمِينَ أَنْ يَرْتَابَ فَبَيْنَمَا هُمْ عَلَی ذَلِکَ إِذْ قِيلَ إِنَّهُ لَمْ يَمُتْ وَلَکِنَّ بِهِ جِرَاحًا شَدِيدًا فَلَمَّا کَانَ مِنْ اللَّيْلِ لَمْ يَصْبِرْ عَلَی الْجِرَاحِ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَأُخْبِرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِکَ فَقَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ أَشْهَدُ أَنِّي عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ ثُمَّ أَمَرَ بِلَالًا فَنَادَی فِي النَّاسِ أَنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ وَأَنَّ اللَّهَ يُؤَيِّدُ هَذَا الدِّينَ بِالرَّجُلِ الْفَاجِرِ
خود کشی کی سخت حرمت اور اس کو دوزخ کے عذاب اور یہ کہ مسلمان کے علاوہ جنت میں کوئی داخل نہیں ہوگا کے بیان میں
محمد بن رافع، عبد ابن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، ابن المسیب، ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ہم غزؤہ حنین میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے تو آپ ﷺ نے ایک آدمی کے بارے میں جو اسلام کا دعوی کرتا تھا فرمایا کہ یہ دوزخ والوں میں سے ہے پھر جب جنگ شروع ہوئی تو وہ آدمی بڑی بہادری کے ساتھ لڑا اور زخمی ہوگیا آپ ﷺ سے عرض کیا گیا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ آپ ﷺ جس آدمی کے بارے میں فرما رہے تھے کہ یہ دوزخی ہے اس نے تو آج خوب بہادری سے لڑائی کی ہے اور مرچکا ہے نبی ﷺ نے فرمایا وہ دوزخ میں گیا بعض صحابہ ؓ آپ کے فرمان کی تہہ تک نہ پہنچ سکے اسی دوران اس کے ابھی نہ مرنے بلکہ شدید زخمی ہونے کی اطلاع ملی پھر جب رات ہوئی تو وہ زخموں کی تکلیف برداشت نہ کرسکا تو اس نے اپنے آپ کو قتل کر ڈالا آپ کو اس کی خبر دی گئی تو فرمایا اَللَّهُ أَکْبَرُ اللہ سب سے بڑا ہے میں گواہی دیتا ہوں کہ میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں پھر آپ ﷺ نے حضرت بلال کو حکم دیا کہ وہ لوگوں میں آواز لگادیں کہ جنت میں صرف مسلمان ہی داخل ہوں گے اور اللہ تعالیٰ اس دین کی برے آدمی کے ذریعے بھی مدد کرا دیتا ہے۔
Top