سنن ابنِ ماجہ - غلام آزاد کرنے کا بیان۔ - حدیث نمبر 269
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو کُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْمُوجِبَتَانِ فَقَالَ مَنْ مَاتَ لَا يُشْرِکُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ وَمَنْ مَاتَ يُشْرِکُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ النَّارَ
اس بات کے بیان میں کہ جو اس حال میں مرا کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کیا تو وہ جنت میں داخل ہوگا اور جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرائے ہوئے مرا وہ دوزخ میں داخل ہوگا۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوکریب ابومعاویہ، اعمش، ابوسفیان، جابر سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ جنت اور دوزخ کو واجب کرنے والی کیا چیز ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا وہ جنت میں داخل ہوگا اور جس نے کسی کو اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرایا وہ دوزخ میں داخل ہوگا۔
It is narrated on the authority of Jabir that a man came to the Apostle of Allah ﷺ and said: Messenger of Allah, what are the two things quite unavoidable? He replied: He who dies without associating anyone with Allah would (necessarily) enter Paradise and he who dies associating anything with Allah would enter the (Fire of) Hell.
Top