صحیح مسلم - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 157
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ إِسْحَاقَ وَهُوَ ابْنُ سُوَيْدٍ، أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ حَدَّثَ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ فِي رَهْطٍ، وَفِينَا بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ، فَحَدَّثَنَا عِمْرَانُ، يَوْمَئِذٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّهُ» قَالَ: أَوْ قَالَ: «الْحَيَاءُ كُلُّهُ خَيْرٌ» فَقَالَ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ: إِنَّا لَنَجِدُ فِي بَعْضِ الْكُتُبِ - أَوِ الْحِكْمَةِ - أَنَّ مِنْهُ سَكِينَةً وَوَقَارًا لِلَّهِ، وَمِنْهُ ضَعْفٌ، قَالَ: فَغَضِبَ عِمْرَانُ حَتَّى احْمَرَّتَا عَيْنَاهُ، وَقَالَ: أَلَا أَرَى أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتُعَارِضُ فِيهِ، قَالَ: فَأَعَادَ عِمْرَانُ الْحَدِيثَ، قَالَ: فَأَعَادَ بُشَيْرٌ، فَغَضِبَ عِمْرَانُ، قَالَ: فَمَا زِلْنَا نَقُولُ فِيهِ إِنَّهُ مِنَّا يَا أَبَا نُجَيْدٍ، إِنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ
ایمان کی شاخوں کے بیان میں کہ ایمان کی کونسی شاخ افضل اور کونسی ادنی؟ اور حیاء کی فضیلت اور اس کا ایمان میں داخل ہونے کے بیان میں
حماد بن زید نے اسحاق بن سوید سے روایت کی کہ ابو قتادہ ( تمیم بن نذیر ) نے حدیث بیان کی، کہا کہ ہم انپے ساتھیوں سمیت حضرت عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ کے پاس حاضر تھے، ہم میں بشیر بن کعب بھی موجود تھے، اس روز حضرت عمران ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ نے ہمیں ایک حدیث سنائی، کہاکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ حیا بھلائی ہے پوری کی پوری۔ ‘ ‘ ( انہوں نے کہا: یہ الفاظ فرمائے ): ’’حیا پوری کی پوری بھلائی ہے۔ ‘ ‘ تو بشیر بن کعب نے کہا: ہمیں کتابون یا حکمت ( کے مجموعوں ) میں یہ بات ملتی ہے کہ حیا سے اطمینان اور اللہ کے لیے وقار ( کا اظہار ) ہوتا ہے اور اس کی ایک قسم ضعیفی ( کمزور ) ہے۔ حضرت عمران ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ‌ سخت غصے میں آ گئے حتی کہ ان کی آنکھیں سرخ ہو گئیں اور فرمانے لگے: کیا میں دیکھ نہیں رہا کہ میں تمہیں رسول اللہ ﷺ سے حدیث سنا رہا ہوں اور تم اس میں مقابلہ کر رہے ہو؟ ابوقتادہ نے کہا: عمران نےدوبارہ حدیث سنائی اور بشیر نے پھر وہی کہا: اس پر عمران ( سخت ) غصے میں آ گئے۔ ( ابو قتادہ نے ) کہا: تو ہم نے بار بار یہ کہنا شروع کر دیا: اے ابو نجید! ( حضرت عمران کی کنیت ) یہ ہم میں سے ( مسلمان اور حدیث کا طالب علم ) ہے۔ اس ( کے عقیدے ) میں کوئی عیب یا نقص نہیں ہے۔
Top