صحیح مسلم - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 139
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ وَأَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ جَمِيعًا عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ قَالَ أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَوْ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ شَکَّ الْأَعْمَشُ قَالَ لَمَّا کَانَ غَزْوَةُ تَبُوکَ أَصَابَ النَّاسَ مَجَاعَةٌ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ أَذِنْتَ لَنَا فَنَحَرْنَا نَوَاضِحَنَا فَأَکَلْنَا وَادَّهَنَّا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ افْعَلُوا قَالَ فَجَائَ عُمَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ فَعَلْتَ قَلَّ الظَّهْرُ وَلَکِنْ ادْعُهُمْ بِفَضْلِ أَزْوَادِهِمْ ثُمَّ ادْعُ اللَّهَ لَهُمْ عَلَيْهَا بِالْبَرَکَةِ لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَ فِي ذَلِکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ قَالَ فَدَعَا بِنِطَعٍ فَبَسَطَهُ ثُمَّ دَعَا بِفَضْلِ أَزْوَادِهِمْ قَالَ فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيئُ بِکَفِّ ذُرَةٍ قَالَ وَيَجِيئُ الْآخَرُ بِکَفِّ تَمْرٍ قَالَ وَيَجِيئُ الْآخَرُ بِکَسْرَةٍ حَتَّی اجْتَمَعَ عَلَی النِّطَعِ مِنْ ذَلِکَ شَيْئٌ يَسِيرٌ قَالَ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ بِالْبَرَکَةِ ثُمَّ قَالَ خُذُوا فِي أَوْعِيَتِکُمْ قَالَ فَأَخَذُوا فِي أَوْعِيَتِهِمْ حَتَّی مَا تَرَکُوا فِي الْعَسْکَرِ وِعَائً إِلَّا مَلَئُوهُ قَالَ فَأَکَلُوا حَتَّی شَبِعُوا وَفَضَلَتْ فَضْلَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ لَا يَلْقَی اللَّهَ بِهِمَا عَبْدٌ غَيْرَ شَاکٍّ فَيُحْجَبَ عَنْ الْجَنَّةِ
جو شخص عقیدہ توحید پر مرے گا وہ قطعی طور پر جنت میں داخل ہوگا
سہل بن عثمان، ابوکریب، محمد بن علاء، ابومعاویہ، اعمش، ابوصالح، ابوہریرہ یا حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے ( راوی اعمش کو شک ہے) کہ جب غزوہ تبوک کا وقت آیا تو اس دن لوگوں کو بہت سخت بھوک لگی، انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ اگر آپ ﷺ ہمیں اجازت دیں تو ہم اپنے ان اونٹوں کو جن پر پانی لاتے ہیں ان کو ذبح کرکے گوشت وغیرہ کھالیں اور چربی کا تیل بنالیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم ایسا کرلو، اتنے میں حضرت عمر ؓ آئے اور کہنے لگے اے اللہ کے رسول ﷺ اگر آپ ﷺ ایسا کریں گے تو سواریاں کم ہوجائیں گی آپ ﷺ ایسا نہ کریں بلکہ سب لوگوں کا بچا ہوا کھانے پینے کا سامان جمع کریں اور اللہ تعالیٰ سے اس میں برکت کی دعا فرمائیں امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس میں برکت ڈال دے گا آپ ﷺ نے فرمایا اچھا! پھر چمڑے کا دستر خوان منگوا کر بچھا دیا اور لوگوں کے پاس جو کچھ کھانے پینے کا سامان بچ گیا تھا اس کو طلب فرمایا: آپ ﷺ کے حکم کے مطابق کچھ لوگوں نے مٹھی بھر جو اور کچھ لوگوں نے مٹھی بھر چھوہارے اور کچھ لوگوں نے روٹی کا ٹکڑا لا کر حاضر کردیا یہاں تک کہ یہ سب کچھ جب دستر خوان پر جمع ہوگیا تو آپ ﷺ نے برکت کی دعا فرمائی، دعا کے بعد فرمایا اپنے اپنے سب برتن بھر لو، لوگوں نے تمام برتن بھر لئے پھر لشکر میں کوئی برتن خالی نہ رہا پھر سب لوگوں نے خوب سیر ہو کر کھایا اور اس کے بعد بھی کچھ باقی رہ گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں جو بندہ ان دونوں شہادتوں پر یقین رکھتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا (مرے گا) اسے جنت سے ہرگز نہ روکا جائے گا۔
Top