صحيح البخاری - جمعہ کا بیان - حدیث نمبر 222
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ قَالَ أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ قَالَ کُنْتُ أُتَرْجِمُ بَيْنَ يَدَيْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَبَيْنَ النَّاسِ فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ تَسْأَلُهُ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ فَقَالَ إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ الْوَفْدُ أَوْ مَنْ الْقَوْمُ قَالُوا رَبِيعَةُ قَالَ مَرْحَبًا بِالْقَوْمِ أَوْ بِالْوَفْدِ غَيْرَ خَزَايَا وَلَا النَّدَامَی قَالَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَأْتِيکَ مِنْ شُقَّةٍ بَعِيدَةٍ وَإِنَّ بَيْنَنَا وَبَيْنَکَ هَذَا الْحَيَّ مِنْ کُفَّارِ مُضَرَ وَإِنَّا لَا نَسْتَطِيعُ أَنْ نَأْتِيَکَ إِلَّا فِي شَهْرِ الْحَرَامِ فَمُرْنَا بِأَمْرٍ فَصْلٍ نُخْبِرْ بِهِ مَنْ وَرَائَنَا نَدْخُلُ بِهِ الْجَنَّةَ قَالَ فَأَمَرَهُمْ بِأَرْبَعٍ وَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ قَالَ أَمَرَهُمْ بِالْإِيمَانِ بِاللَّهِ وَحْدَهُ وَقَالَ هَلْ تَدْرُونَ مَا الْإِيمَانُ بِاللَّهِ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَإِقَامُ الصَّلَاةِ وَإِيتَائُ الزَّکَاةِ وَصَوْمُ رَمَضَانَ وَأَنْ تُؤَدُّوا خُمُسًا مِنْ الْمَغْنَمِ وَنَهَاهُمْ عَنْ الدُّبَّائِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ قَالَ شُعْبَةُ وَرُبَّمَا قَالَ النَّقِيرِ قَالَ شُعْبَةُ وَرُبَّمَا قَالَ الْمُقَيَّرِ وَقَالَ احْفَظُوهُ وَأَخْبِرُوا بِهِ مِنْ وَرَائِکُمْ و قَالَ أَبُو بَکْرٍ فِي رِوَايَتِهِ مَنْ وَرَائَکُمْ وَلَيْسَ فِي رِوَايَتِهِ الْمُقَيَّرِ
اللہ تعالیٰ اور اسکے رسول ﷺ اور شریعت کے احکام پر ایمان لانے کا حکم کرنا اور اسکی طرف لوگوں کو بلانا اور دین کے بارے میں پوچھنا یاد رکھنا اور دوسروں کو اسکی تبلیغ کرنا
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن مثنی، محمد بن بشار، ابوبکر، غندر، شعبہ، محمد بن جعفر، شعبہ، ابوجمرہ سے روایت ہے کہ میں حضرت ابن عباس ؓ اور دوسرے لوگوں کے درمیان ترجمانی کیا کرتا تھا اتنے میں ایک عورت آئی اس نے حضرت ابن عباس ؓ سے گھڑے کی نبیذ کے متعلق مسئلہ پوچھا حضرت ابن عباس ؓ نے جواب دیا کہ قبیلہ عبدالقیس کا ایک وفد رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک مرتبہ حاضر ہوا آپ ﷺ نے فرمایا یہ کون سا وفد ہے یا کس قوم سے ہیں؟ وفد والوں نے عرض کیا کہ خاندان ربیعہ، آپ ﷺ نے اس وفد کو خوش آمدید کہا اور دعا دی کہ اللہ تعالیٰ تم کو رسوا اور پشیمان نہ کرے، اہل وفد نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ہم آپ ﷺ کی خدمت میں دور دراز سے سفر کر کے آئے ہیں اور ہمارے اور آپ ﷺ کے درمیان قبیلہ مضر کے کافر حائل ہیں اور ہم حرمت والے مہینوں کے علاوہ اور کسی مہینہ میں آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر نہیں ہوسکتے اس لئے آپ ﷺ ہمیں کوئی ایسا امر فیصل بتادیں جس پر ہم خود بھی عمل کریں اور اپنے قبیلے کے لوگوں کو بھی اس پر عمل کرنے کی دعوت دیں اور ہم جنت میں داخل ہوجائیں، آپ ﷺ نے ان کو چار چیزوں کے کرنے کا اور چار چیزوں سے رک جانے کا حکم دیا آپ ﷺ نے ان کو ایک اللہ پر ایمان لانے کا حکم دیا اور پھر خود ہی فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ اللہ پر ایمان لانے کے کیا معنی ہیں؟ وفد والوں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، رمضان کے روزے رکھنا اور مال غنیمت کا پانچواں حصہ ادا کرنا، آپ ﷺ نے ان کو چار چیزوں سے منع فرمایا کدو کی تونبی، سبز گھڑا، روغن قیر ملا ہوا برتن، شعبہ کی روایت کے مطابق لکڑی کا برتن پھر آپ ﷺ نے فرمایا تم خود بھی اسے یاد رکھو اور اپنے پیچھے والوں کو بھی اطلاع کردو ابوبکر بن شیبہ نے اپنی روایت میں لکڑی کے برتن کا ذکر نہیں کیا۔
Abu Jamra reported: I was an interpreter between Ibn Abbas (RA) and the people, that a woman happened to come there and asked about nabidh or the pitcher of wine. He replied: A delegation of the people of Abdul-Qais came to the Messenger of Allah ﷺ . He (the Holy Prophet) asked the delegation or the people (of the delegation about their identity). They replied that they belonged to the tribe of Rabiah. He (the Holy Prophet) welcomed the people or the delegation which were neither humiliated nor put to shame. They (the members of the delegation) said: Messenger of Allah, we come to you from a far-off distance and there lives between you and us a tribe of the unbelievers of Mudar and, therefore, it is not possible for us to come to you except in the sacred months. Thus direct us to a clear command, about which we should inform people beside us and by which we may enter heaven. He (the Holy Prophet) replied: I command you to do four deeds and forbid you to do four (acts), and added: I direct you to affirm belief in Allah alone, and then asked them: Do you know what belief in Allah really implies? They said: Allah and His Messenger know best. The Prophet ﷺ said: It implies testimony to the fact that there is no god but Allah, and that Muhammad is the messenger of Allah, establishment of prayer, payment of Zakat, fast of Ramadan, that you pay one-fifth of the booty (fallen to your lot) and I forbid you to use gourd, wine jar, or a receptacle for wine. Shubah sometimes narrated the word naqir (wooden pot) and sometimes narrated it as muqayyar. The Holy Prophet ﷺ also said: Keep it in your mind and inform those who have been left behind.
Top