صحیح مسلم - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 104
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ طَلْحَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو أَيُّوبَ أَنَّ أَعْرَابِيًّا عَرَضَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي سَفَرٍ فَأَخَذَ بِخِطَامِ نَاقَتِهِ أَوْ بِزِمَامِهَا ثُمَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوْ يَا مُحَمَّدُ أَخْبِرْنِي بِمَا يُقَرِّبُنِي مِنْ الْجَنَّةِ وَمَا يُبَاعِدُنِي مِنْ النَّارِ قَالَ فَکَفَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ نَظَرَ فِي أَصْحَابِهِ ثُمَّ قَالَ لَقَدْ وُفِّقَ أَوْ لَقَدْ هُدِيَ قَالَ کَيْفَ قُلْتَ قَالَ فَأَعَادَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعْبُدُ اللَّهَ لَا تُشْرِکُ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِي الزَّکَاةَ وَتَصِلُ الرَّحِمَ دَعْ النَّاقَةَ
اس ایمان کے بیان میں جو جنت میں داخل ہونے کا سبب بنتا ہے اور وہ احکام جن پر عمل کی وجہ سے جنت میں داخلہ ہوگا
محمد بن عبداللہ بن نمیر اپنے والد سے، عمر بن عثمان، موسیٰ بن طلحہ، حضرت ابوایوب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے سفر کے دوران ایک دیہاتی سامنے سے آیا اور آپ ﷺ کی اونٹنی کی نکیل پکڑ کر عرض کرنے لگا اے اللہ کے رسول ﷺ مجھے ایسی چیز بتا دیجئے جو مجھے جنت کے قریب اور دوزخ سے دور کر دے! رسول اللہ ﷺ رک گئے اور اپنے صحابہ کی طرف غور سے دیکھ کر فرمایا اس کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے توفیق مل گئی یا فرمایا ہدایت مل گئی، پھر دیہاتی سے فرمایا تو نے کیا کہا تھا؟ دیہاتی نے دوبارہ وہی عرض کیا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تو اللہ تعالیٰ کی عبادت کر اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کر، نماز پاپندی سے پڑھ اور زکوٰۃ ادا کر اور رشتہ داروں سے میل جول رکھ پس اب میری اونٹنی چھوڑ دے۔
Top