صحیح مسلم - امارت اور خلافت کا بیان - حدیث نمبر 4915
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ النَّضْرِ بْنِ أَبِي النَّضْرِ وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ قَالُوا حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُسَيْسَةَ عَيْنًا يَنْظُرُ مَا صَنَعَتْ عِيرُ أَبِي سُفْيَانَ فَجَائَ وَمَا فِي الْبَيْتِ أَحَدٌ غَيْرِي وَغَيْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا أَدْرِي مَا اسْتَثْنَی بَعْضَ نِسَائِهِ قَالَ فَحَدَّثَهُ الْحَدِيثَ قَالَ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَکَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ لَنَا طَلِبَةً فَمَنْ کَانَ ظَهْرُهُ حَاضِرًا فَلْيَرْکَبْ مَعَنَا فَجَعَلَ رِجَالٌ يَسْتَأْذِنُونَهُ فِي ظُهْرَانِهِمْ فِي عُلْوِ الْمَدِينَةِ فَقَالَ لَا إِلَّا مَنْ کَانَ ظَهْرُهُ حَاضِرًا فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ حَتَّی سَبَقُوا الْمُشْرِکِينَ إِلَی بَدْرٍ وَجَائَ الْمُشْرِکُونَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُقَدِّمَنَّ أَحَدٌ مِنْکُمْ إِلَی شَيْئٍ حَتَّی أَکُونَ أَنَا دُونَهُ فَدَنَا الْمُشْرِکُونَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُومُوا إِلَی جَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَوَاتُ وَالْأَرْضُ قَالَ يَقُولُ عُمَيْرُ بْنُ الْحُمَامِ الْأَنْصَارِيُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ جَنَّةٌ عَرْضُهَا السَّمَوَاتُ وَالْأَرْضُ قَالَ نَعَمْ قَالَ بَخٍ بَخٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَحْمِلُکَ عَلَی قَوْلِکَ بَخٍ بَخٍ قَالَ لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا رَجَائَةَ أَنْ أَکُونَ مِنْ أَهْلِهَا قَالَ فَإِنَّکَ مِنْ أَهْلِهَا فَأَخْرَجَ تَمَرَاتٍ مِنْ قَرَنِهِ فَجَعَلَ يَأْکُلُ مِنْهُنَّ ثُمَّ قَالَ لَئِنْ أَنَا حَيِيتُ حَتَّی آکُلَ تَمَرَاتِي هَذِهِ إِنَّهَا لَحَيَاةٌ طَوِيلَةٌ قَالَ فَرَمَی بِمَا کَانَ مَعَهُ مِنْ التَّمْرِ ثُمَّ قَاتَلَهُمْ حَتَّی قُتِلَ
شہید کے لئے جنت کے ثبوت کے بیان میں
ابوبکر بن نضر بن ابی نضر، ہارون بن عبداللہ بن محمد بن رافع، عبد بن حمید، ہاشم بن قاسم، سلیمان بن مغیر ہ، ثابت، حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بسیہ کو جاسوس بنا کر بھیجا تاکہ وہ دیکھے کہ ابوسفیان کا قافلہ کیا کرتا ہے۔ پس جب وہ واپس آیا تو میرے اور رسول اللہ ﷺ کے سوا کوئی بھی گھر میں نہ تھا۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ حضرت انس ؓ نے آپ ﷺ کی ازواج میں سے بعض کا استثنی کیا تھا یا نہیں۔ پس اس نے آکر ساری بات آپ ﷺ سے بیان کی تو رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لائے اور ارشاد فرمایا بیشک ہمیں ایک چیز کی ضرورت ہے پس جس کے پاس اپنی سواری ہو تو وہ ہمارے ساتھ سوار ہو کر چلے۔ پس لوگ مدینہ کی بلندی سے ہی آپ ﷺ سے اپنی سواریوں کو پیش کرنے کی اجازت طلب کرنے لگے تو آپ ﷺ نے فرمایا نہیں، صرف وہی ساتھ چلیں جن کے پاس سواریاں موجود ہوں۔ پس رسول اللہ ﷺ کے صحابہ ؓ چلے یہاں تک کہ مشرکین سے پہلے ہی مقام بدر پر پہنچ گئے جب مشرک آئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی آدمی اس وقت تک پیش قدمی نہ کرے جب تک میں نہ آگے بڑھوں پس جب مشرکین قریب آگئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس جنت کی طرف بڑھو جس کی چوڑائی آسمان و زمین کے برابر ہے عمیر بن حمام انصاری نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! ﷺ جنت کی چوڑائی آسمان و زمین کی چوڑائی کے برابر ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں۔ اس نے کہا واہ واہ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تجھے اس کلمہ تحسین کہنے پر کس چیز نے ابھارا ہے، اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میں نے کلمہ صرف جنت والوں میں ہونے کی امید میں کہا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا تو اہل جنت میں سے ہے تو عمیر نے اپنے تھیلے سے کچھ کھجوریں نکال کر انہیں کھانا شروع کیا پھر کہا اگر میں ان کھجوروں کے کھانے تک زندہ رہا تو یہ بہت لمبی زندگی ہوگی پھر انہوں نے اپنے پاس موجود کھجوروں کو پھینک دیا پھر کافروں سے لڑتے ہوئے شہید کردیئے گئے۔
Top