صحیح مسلم - امارت اور خلافت کا بیان - حدیث نمبر 4714
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ قَالَ إِسْحَقُ وَعَبْدٌ أَخْبَرَنَا و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي سَالِمٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی حَفْصَةَ فَقَالَتْ أَعَلِمْتَ أَنَّ أَبَاکَ غَيْرُ مُسْتَخْلِفٍ قَالَ قُلْتُ مَا کَانَ لِيَفْعَلَ قَالَتْ إِنَّهُ فَاعِلٌ قَالَ فَحَلَفْتُ أَنِّي أُکَلِّمُهُ فِي ذَلِکَ فَسَکَتُّ حَتَّی غَدَوْتُ وَلَمْ أُکَلِّمْهُ قَالَ فَکُنْتُ کَأَنَّمَا أَحْمِلُ بِيَمِينِي جَبَلًا حَتَّی رَجَعْتُ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ فَسَأَلَنِي عَنْ حَالِ النَّاسِ وَأَنَا أُخْبِرُهُ قَالَ ثُمَّ قُلْتُ لَهُ إِنِّي سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ مَقَالَةً فَآلَيْتُ أَنْ أَقُولَهَا لَکَ زَعَمُوا أَنَّکَ غَيْرُ مُسْتَخْلِفٍ وَإِنَّهُ لَوْ کَانَ لَکَ رَاعِي إِبِلٍ أَوْ رَاعِي غَنَمٍ ثُمَّ جَائَکَ وَتَرَکَهَا رَأَيْتَ أَنْ قَدْ ضَيَّعَ فَرِعَايَةُ النَّاسِ أَشَدُّ قَالَ فَوَافَقَهُ قَوْلِي فَوَضَعَ رَأْسَهُ سَاعَةً ثُمَّ رَفَعَهُ إِلَيَّ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَحْفَظُ دِينَهُ وَإِنِّي لَئِنْ لَا أَسْتَخْلِفْ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَسْتَخْلِفْ وَإِنْ أَسْتَخْلِفْ فَإِنَّ أَبَا بَکْرٍ قَدْ اسْتَخْلَفَ قَالَ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ ذَکَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَکْرٍ فَعَلِمْتُ أَنَّهُ لَمْ يَکُنْ لِيَعْدِلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدًا وَأَنَّهُ غَيْرُ مُسْتَخْلِفٍ
خلیفہ مقرر کرنے اور اس کو چھوڑنے کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، ابن ابی عمر، محمد بن رافع، عبد بن حمید، اسحاق، عبدالرزاق، معمر، زہری، سالم، حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ میں حضرت حفصہ ؓ کے پاس حاضر ہوا تو انہوں نے کہا کہ کیا تجھے معلوم ہے کہ تیرے باپ کسی کو خلیفہ مقرر نہیں فرما رہے میں نے کہا وہ اس طرح نہیں کریں گے حضرت حفصہ نے کہا وہ اسی طرح کرنے والے ہیں پس میں نے قسم اٹھالی کہ میں آپ سے اس بارے میں گفتگو کروں گا پھر میں خاموش رہا یہاں تک کہ میں نے صبح کی اس حال میں کہ آپ سے گفتگو نہ کی اور میں قسم اٹھانے کی وجہ سے اس طرح ہوگیا تھا کہ میں اپنے ہاتھ پر پہاڑ اٹھاتا ہوں یہاں تک کہ میں لوٹا اور حضرت عمر ؓ کے پاس حاضر ہوا تو انہوں نے مجھ سے لوگوں کے بارے میں پوچھا اور میں نے آپ کو بتایا پھر میں نے عرض کیا میں نے لوگوں کو بات کرتے ہوئے سنا تو میں نے قسم اٹھا لی کہ وہ بات میں آپ کے سامنے عرض کروں گا کہ انہوں نے گمان کرلیا ہے کہ آپ خلیفہ نامزد نہیں کرنے والے ہیں اور اگر آپ کے اونٹوں یا بکریوں کے لئے کوئی چرواہا ہو پھر وہ انہیں چھوڑ کر آپ کے پاس آجائے تو آپ یہی خیال کریں گے کہ اس نے ضائع کردیا ہے اور لوگوں کی نگہداشت اس سے زیادہ ضروری ہے تو حضرت عمر ؓ نے میری بات کی موافقت کی اور کچھ دیر تک سر جھکائے ہوئے سوچتے رہے پھر میری طرف سر اٹھا کر فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ اپنے دین کی حفاظت فرمائے گا اور اگر میں کسی کو خلیفہ مقرر نہ کروں تو رسول اللہ ﷺ نے بھی کسی کو خلیفہ نامزد نہیں کیا تھا اور اگر میں خلیفہ مقرر کروں تو ابوبکر ؓ مقرر فرما چکے ہیں حضرت ابن عمر ؓ کہتے ہیں اللہ کی قسم جب انہوں نے رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر ؓ کا ذکر کیا تو میں نے معلوم کرلیا کہ وہ ایسے نہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے طریقہ سے تجاوز کر جائیں اور وہ کسی کو خلیفہ مقرر نہیں فرمائیں گے۔
Top